سرینگر//سکہ ڈافر میں قائم بنکر میں تعینات فورسز اہلکاروں نے پلوامہ ڈگری کالج میں پیشہ آئے واقعہ اور اقراء صدیق پر پتھر برسانے کی کاروائی کے خلاف مظاہرین میں شامل ایک اور18 سالہ طالبہ کوکنچہ مارکر زخمی کردیا ہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طالبات پر مشتمل جلوس جو نہی سکہ ڈافر پہنچا تو وہاں مظاہرین اور فورسز اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا ۔ فورسز اہلکاروں نے خوشبو اختر دختر غلام محمد کوچھے ساکن نورباغ کو سیدھے کنچے کا نشانہ بنا کرزخمی کردیا ۔ مظاہرین میں شامل ایک اور طالبہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ’’ ڈگری کالج پلوامہ میں طالب علموں پر فورسز کی یلغار اور سرینگر کے نواکدل وومنز کالج کی طالبات پر طاقت کے استعمال کے خلاف وہ جمعرات کو ایک مرتبہ پھر سے سڑکوں پر احتجاج کرنے نکلی تھیں‘‘ ۔طالبہ نے بتایا کہ نواکدل ہائر سکینڈری سکول کی طالبات جلوس میں نعرہ بازی کرتے ہوئے راجوری کدل پہنچیں جہاں سے طالبات کا یہ جلوس واپسی پر سکہ ڈافر پہنچا تو وہاں جلوس میں اور طالبات شامل ہوئیں جو لالچوک کی طرف مارچ کررہی تھیں۔ تاہم سکہ ڈافر میں قائم بنکر میں موجود فورسز اہلکاروں نے خوشبو کو نشانہ بناکر کنچہ مارا جو سیدھے خوشبو کے سر پر جالگا۔ ‘‘ خوشبو کے والد غلام محمد نے بتایا’’ میں کام پر تھا کہ اچانک یہ خبری ملی کہ خوشبوکو فورسز اہلکاروں نے کنچے کا نشانہ بنایا‘‘۔سرینگر کے صدر اسپتال میں ڈاکٹروں نے بتایا کہ خوشبو کے سر پر کنچے لگنے کی وجہ سے زخم آیا ہیاور ٹانگے لگا کر زخم کو ٹھیک کیا گیا ہے۔ڈاکٹروں نے بتایا کہ بظاہر خوشبو کو زیادچوٹ نہیں آئی ہے تاہم سی ٹی سکین کی رپورٹ آنے کے بعد ہی صورتحال واضح ہوجائیگی۔ ادھر صدر اسپتال میں پلہالن سے تعلق رکھنے والے حاشم حسن ولد غلام حسن بدھ کو احتجاج کے دوران بائیں آنکھ میں پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوگیا ہے۔ ہاشم احمد نے بتایا ’’ پٹن میں بدھ کے روز احتجاجی طالب علموں کو روکنے کیلئے فورسز اہلکاروں نے پیلٹ کا استعمال کیا جس دوران 16سالہ حاشم پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوگیا ۔ پولیس ترجمان نے بتایا کہ نواکدل علاقے میں کچھ شر پسند عناصر نے فورسز پر پتھرائو کیا جبکہ ہائر سکنڈری اسکول نواکدل میں زیر تعلیم کچھ طالب علم بھی اس پتھرائو میں شامل تھے ۔انہوں نے کہا کہ پتھرائو کے دوران ایک لڑکی خوشبو جان ختر غلام محمدکوچھے ساکن نور باغ پتھر لگنے سے زخمی ہوئی ،جسے فوری طور پر علاج ومعالجہ کیلئے صدر اسپتال میں داخل کیا گیا ،جہاں اُسکی حالت تادم تحریر مستحکم ہے۔