Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

ایک اور سال گیا لیکن کووڈ نہیںگیا!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: December 29, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
8 Min Read
SHARE
دنیا پچھلے سال کی طرح اس سال بھی کووڈ 19 وبائی مرض کی لپیٹ میں رہی ہے اور اس کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آتا۔ جیسا کہ بل گیٹس نے کچھ دن پہلے ٹویٹ کیا تھاکہ ’’جس طرح ایسا لگتا تھا کہ زندگی معمول پر آجائے گی تاہم ہم وبائی مرض کے بدترین حصے میں داخل ہو سکتے ہیں۔اومیکرون ہم سب کے لیے گھر پہنچ جائے گا۔اومیکرون تاریخ کے کسی بھی وائرس سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہ جلد ہی دنیا کے ہر ملک میں ہوگا‘‘۔ اس نئے کورونا وائرس کے متعدی ہونے پر عالمی اتفاق رائے ہے حالانکہ ابھی تک اومیکرون کی وجہ سے ہونے والی بیماری کی شدت پر ماہرین کے درمیان اختلاف نظر آتا ہے۔لوگوں کو انتہائی محتاط رہنے کی تلقین کرتے ہوئے گیٹس نے پیش گوئی کی کہ’’اگر یہاں کوئی اچھی خبر ہے، تو یہ ہے کہ اومیکرون اتنی تیزی سے حرکت کرتا ہے کہ ایک بار جب یہ کسی ملک میں غالب ہو جاتا ہے، تو وہاں لہر تین ماہ سے بھی کم رہنی چاہئے۔ وہ چند مہینے خراب ہو سکتے ہیں، لیکن مجھے پھر بھی یقین ہے کہ اگر ہم نے درست قدم اٹھایا تو 2022 میں وبائی مرض ختم ہو سکتا ہے‘‘۔ گیٹس کے جائزوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا چاہے۔ وہ وبائی امراض کے ماہر یا وائرولوجسٹ نہ ہوںتاہم انہوں نے ایک طویل عرصے تک متعدی امراض کا مطالعہ کیا ہے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے ماورا مسائل پر اپنی بصیرت کے لیے جانے جاتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کووڈ 19 کے خلاف عالمی ردعمل میں اب تک اس بات کی کوئی یقین دہانی نہیں ہے کہ عالمی برادری "صحیح اقدامات" کرے گی۔ بین الاقوامی برادری کے کثیرالجہتی سربراہی اجلاسوں میں اظہار خیال اور یقین دہانیوں کے باوجود اس لعنت سے نمٹنے کے لیے جو کچھ دیکھا گیا ہے وہ عالمی سطح پر اختلاف ہے۔ بڑی طاقتوں کے پاس وبائی مرض سے لڑنے کے لئے مشترکہ نقطہ نظر کو تیار کرنے کی خصوصی ذمہ داری تھی اورہے۔ چین کے ووہان میں 2019 میں کووڈ 19 کے ظہور کے آغاز سے ہی اس وائرس سے نمٹنے کے لئے مشترکہ عالمی حکمت عملی تیار کرنے کی خواہش کا فقدان نظرآیا ہے۔
بڑی طاقتوں کو اپنے اختلافات کو ختم کرنا چاہئے تھا اور اپنے اور دیگر عالمی ماہرین کو وائرس سے نمٹنے کیلئے حکمت عملیوں کی سفارش کرنے کا حکم دینا چاہئے تھا۔ اس طرح کے نقطہ نظر کیلئے عالمی رہنماؤں خاص طور پر امریکہ اور چین کی دانشمندی کی ضرورت ہے۔ تاہم سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پہلے وائرس کے خطرات کو کم کیا اور اس کے بعد بے ترتیب اور بعض اوقات عجیب و غریب موقف اختیار کیا۔1918-20کے انفلوئنزا کے بعد سے سب سے بڑے عالمی صحت کے بحران سے نمٹنے کے لئے اتفاق رائے پیدا کرنے کی خاطر بین الاقوامی برادری کی قیادت کرنا کجا،ٹرمپ نے چین کے حق میں تعصب کا مظاہرہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے عالمی ادارہ صحت (WHO) سے امریکہ کو باہر نکال دیا۔ یہ درست ہے کہ 2020 کے ابتدائی مہینوں میں ڈبلیو ایچ او کا طرز عمل غیر تسلی بخش تھا کیونکہ اس نے چین پر اتنا دباؤ نہیں ڈالا کہ وہ نئے کورونا وائرس کے بارے میں معلومات فراہم کرے لیکن اس کا جواب یہ ہوتا کہ امریکہ ڈبلیو ایچ او کے اندر معاملات کو درست سمت میں لے جاتا۔ اس کے بجائے ٹرمپ ،جس کی توجہ پوری طرح سے صدارتی انتخاب جیتنے پر مرکوز تھی،نے اپنے مجموعی 'امریکہ فرسٹ' کے نقطہ نظر کو مدنظر رکھتے ہوئے انسولر بننے کا فیصلہ کیا۔ یہ اچھا تھا کہ ٹرمپ کے جانشین جو بائیڈن نے ڈبلیو ایچ او کے بارے میں ٹرمپ کے فیصلے کو پلٹ دیا اور امریکہ نے اس تنظیم میں دوبارہ شمولیت اختیار کر لی ہے۔
صدر شی جن پن چین کو عظمت کی راہ پر گامزن کرنے کے جنون میں مبتلا ہیں۔ اس لئے وہ کوئی ایسا قدم اٹھانے سے قاصر ہیں جس سے چین کو خراب روشنی میں دکھایا جائے۔ لہٰذا، ووہان میں 2019 کے آخر میں نئے کورونا وائرس کے ظہور کے بارے میں ان کا فطری ردعمل چین پر تنقید سے بچنے کے لئے معلومات کے بہاؤ کو محدود کرنا تھا۔ انہوں نے وائرس کو پھیلنے سے روکنے کی کوشش کرنے کے لئے ایک مشترکہ عالمی ردعمل کو جلد شروع کرنے سے روک دیا۔ درحقیقت جب آسٹریلیا نے ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ کووڈ 19 کی اصل کی تحقیقات کے لئے دباؤ ڈالا تو چین نے اس کے خلاف سفارتی اور تجارتی کارروائی شروع کی۔ کچھ اشارے ہیں کہ شی جن پن نے ٹرمپ کو وائرس کے بارے میں آگاہ کیا تھا لیکن یقینا جس چیز کی ضرورت تھی ،وہ یہ تھی کہ چین دنیا کو تیزی سے آگاہ کرے۔ مزید برآں، پچھلے دو سال میں چین نے امریکہ کے ساتھ اپنے مقابلے کو جارحانہ انداز میں آگے بڑھایا ہے اور بھارت سمیت دیگر ممالک کے ساتھ غیر ذمہ دارانہ رویہ اپنانا جاری رکھا ہے۔کووڈ 19 کی وجہ سے پیدا ہونے والی نقل مکانی اور بہت زیادہ پریشانی کے باوجود امریکہ اور چین اپنی جغرافیائی و سیاسی مسابقت کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔ایسے میںاس بات کا بہت کم امکان ہے کہ بین الاقوامی برادری "صحیح اقدامات" کرے گی۔ ان اقدامات کو اس اصول پر عمل کرنا ہوگا کہ وبائی بیماری اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک کہ یہ ہر جگہ ختم نہ ہوجائے۔ بڑی طاقتیں اورباقی عالمی برادری اس اصول کو قبول کرتی ہے اور اسے ویکسین ایکویٹی جیسے عمدہ فقروں میں ڈھالتی ہے لیکن ترقی یافتہ ممالک کے اقدامات ان کے انفرادی مفادات پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ یہ مغربی ممالک کی طرف سے ویکسین کی ذخیرہ اندوزی سے ظاہر ہوتا ہے۔ کچھ ذخیرہ شدہ ویکسین جہاں ضرورت تھی وہاں بھیجنے کے بجائے ضائع ہو گئی ہیں۔ ایسے حالات میں قدرتی طور پر ہر ملک اپنے عوام کے لیے جو کچھ کر سکتا ہے وہ کرنے پر مجبور ہے۔بل گیٹس کے الفاظ کو اب بھی عالمی رہنماؤں کو مشترکہ نقطہ نظر پر توجہ مرکوز کرنے پر اکسانا چاہئے لیکن یہ امکان اگر ناممکن نہیں تو بہت دور لگتا ہے۔ اس لئے تمام ممالک بشمول بھارت کو اپنے مفادات کا خود ہی خیال رکھنا چاہئے۔
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پارلیمنٹ کو آپریشن سندور میں تباہ ہونے والے جنگی طیاروں کے سلسلے میں فوجیوں کے بیان پر بحث کرنی چاہئے: کانگریس
برصغیر
میرواعظ عمر فاروق کو مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکنا ناقابل فہم: محبوبہ مفتی
تازہ ترین
لداخ کی شناخت کو عالمی سطح پر اجاگر کریں گے: ایل جی کویندر گپتا
برصغیر
پولیس سربراہ نے ڈوڈہ، کشتواڑ اور رام بن میں سیکورٹی صورتحال اور انسداد دہشت گردی آپریشنز کا جائزہ لیا
تازہ ترین

Related

اداریہ

ٹیکنالوجی رحمت یا زحمت ؟

July 17, 2025
اداریہ

! چلڈرن ہسپتال بمنہ خودعلاج کا محتاج

July 16, 2025
اداریہ

! ٹریفک حادثا ت کا نہ تھمنے والا سلسلہ

July 15, 2025
اداریہ

! خستہ حال سڑکیں اورحکومتی دعوے

July 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?