نئی دہلی//سپریم کورٹ نے اجودھیا معاملے سے متعلق عرضیوں کی سماعت 13جولائی تک کے لئے ملتوی کردی ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی بنچ نے جمعہ کو عرضی گزاروں میں سے ایک کی طر ف سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون کے دلائل سننے کے بعد اگلی سماعت13جولائی تک کے لئے ملتوی کردی۔ جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر بنچ کے دیگر اراکین ہیں۔مسٹر دھون نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ بابری مسجد کسی مذاق کے مقصد سے نہیں بنائی گئی تھی ، بلکہ سینکڑوں لوگ یہاں روزانہ نماز ادا کرتے تھے۔ کیا اسے مذہب کا ضروری حصہ نہیں مانا جانا چاہئے۔ مسٹر دھون کی یہ دلیل ہندو تنظیموں کی اس دلیل کے جواب کے طور پر دی تھی ، جس میں انہوں نے گذشتہ 17مئی کو کہا تھا کہ مسجد کے لئے کوئی مخصوص جگہ اور مقام کی اہمیت نہیں ہے۔ لیکن رام جنم بھومی کی مذہبی اہمیت ہے اور ہندووں کے لئے اس کی اہمیت ہے۔ ایسے میں جنم بھومی کو کہیں اور شفٹ نہیں کیا جاسکتا ہے۔خیال رہے کہ 2010 میں اترپردیش ہائی کورٹ کے تین ججوں کے بنچ نے دو ایک کی اکثریت سے اجودھیا کی متنازع زمین کو سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑہ اور رام للا کے درمیان برابر برابر تقسیم کرنے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کی خصوصی بنچ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر چودہ عرضیوں کی سماعت کررہی ہے۔
ایودھیا تنازع ، راجیو دھون نے اپنے دلائل پیش کئے

Contents
بنگلورو// کرناٹک کے وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ رام مندر بنانے کا وعدہ کرتے ہوئے اینٹ اور پیسے لئے، لیکن انہوں نے اینٹیں کوڑے دان میں پھینک دی اور روپیہ اپنی جیب میں رکھ لیا۔ بی جے پی سال 1999 سے دو بار اقتدار میں آچکی ہے، لیکن اب تک رام مندر نہیں بن سکا ہے۔اس کے جواب میں بی جے پی ایم ایل سی نے کہا کہ "وزیراعلیٰ رام مندر کے معاملے میں غلط الزامات کیوں عائد کررہے ہیں؟ یہ سوال انہوں نے سال 2006 میں ہمارے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے کیوں نہیں اٹھائے تھے۔
نئی دہلی // گرمیوں کی تعطیلات کے بعد ایک بار پھر سپریم کورٹ آف انڈیا میں بابری مسجد رام جنم بھومی مقدمہ کی سماعت چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی والی تین رکنی بینچ کے سامنے ہوئی جس کے دوران سب سے پہلے ہندو فریقین نے اپنی نامکمل بحث مکمل کی، اس کے بعد جمعیت علماء ہند کی جانب سے مقررکردہ سینئرایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیودھون نے عدالت میں اپنے دلائل پیش کئے۔جمعیت علماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے کہا ہیکہ کچھ لوگ منظم طریقہ سے عدالت سے باہر اس معاملہ میں غیر ضروری بیان بازی کررہے ہیں یہاں تک کہ بعض ذمہ دارلوگ میڈیا کے سامنے آکر اسی مقام پر مندربنانے کی بات کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بڑا سوال یہ ہے کہ جب معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے تو اس طرح کی بیان بازی کا کیا جواز ہے؟ اس لئے میں گزارش کروں گا کہ معزز عدالت ازخود اس بات کا نوٹس لے اورجو لوگ ایسا کررہے ہیں۔
Leave a Comment