نئی دہلی//(یو این آئی) لوک سبھا میں گﺅ رکشا کے نام پر بھیڑ کے تشدد پر بحث کے دوران اپوزیشن نے الزام لگایا کہ ملک میں گﺅ کشی کے نام پر غیر قانونی بھیڑ کے ہاتھوں پیٹ پیٹ کر قتل کیے جانے کے پیچھے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی)، بجرنگ دل وغیرہ تنظیموں کا ہاتھ ہے اور مرکز کی مودی حکومت کی طرف سے ان کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے ۔وہیں حزب اقتدار نے اپوزیشن پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ مجرم عناصر خفیہ طور پر ان تنظیموں کو بدنام کرنے کے لیے سازش کر رہے ہیں، جس کا انکشاف ہونا چاہیے ۔ایوان میں کانگریس کے لیڈر ملک ارجن کھڑگے نے ملک بھر میں اقلیتوں پر مظالم اور بھیڑ کے تشدد میں جان سے مارنے کے مبینہ واقعات سے پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے میں ضابطہ 193 کے تحت بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں عیسائی، مسلمان، دلت، خواتین اور پسماندہ طبقہ کے لوگوں کا قتل قابل مذمت ہے ۔ ملک میں آج خوف اور دہشت کا ماحول ہے ۔ جس سے دنیا بھر میں ہندوستان کی شبیہ خراب ہوئی ہے ۔ کئی شہروں میں یہ سلسلہ تھم نہیں رہا ہے ۔قانون و انتظام کی حالت بگڑتی چلی جارہی ہے ۔ مسٹر کھڑگے نے کہا کہ مذہب کے نام پر، گﺅ کشی کے نام پر بے قصور لوگوں کو مارا جا رہا ہے ۔ تجارت پیشہ لوگ مارے جا رہے ہیں۔ کیا اس ملک میں جمہوریت، قانون یا حکومت ہے یا نہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ گﺅ کشی کیلئے آئین کے رہنما اصولوں کے تحت کئی ریاستوں میں قانون بنا ہے لیکن چند ریاستوں میں ایسے واقعات کیوں ہو رہے ہیں؟ اس کے پیچھے کون ہیں، اس کا انکشاف ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ "ہندوستان کو لنچنگستان نہ بننے دیں"۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت چند مشکوک تنظیموں کو فروغ دے رہی ہے ۔ خواہ وہ وی ایچ پی کے ہوں یا بجرنگ دل کے ، یہ گﺅرکشک بھارتیہ جنتا پارٹی سے جڑے ہوئے ہیں اور بی جے پی کے ایم پی اور ایم ایل اے ان کی حمایت کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے نئے ہندوستان میں شدت پسند لوگ معصوم لوگو ں کو موت کے گھاٹ اتار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین نے سب کو برابری کا حق دیا ہے ۔ آزاد ہندوستان کے 70 سال میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ مذہب کے نام پر کسی کو بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا ہو لیکن ملک میں قومی جمہوری محاذ (این ڈی اے ) کی حکومت آنے کے بعد لوگوں کو مذہب کے نام پر مارا جا رہا ہے اور اسے حکومت کی بالواسطہ حمایت حاصل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ یہ گوتم، مہاویر، نانک، گاندھی اور صوفی سنتوں کا ملک ہے ۔ اس ملک کا بھائی چارے کا پیغام مشہور ہے ۔ ہم گاندھی کا پیغام لے کر دنیا بھر میں گئے ،جس سے دنیا میں ہمارا احترام ہوا لیکن آج ہم گاندھی، گوتم، بسویشور، نارائن گرو کو بھول گئے اور دلتوں اور اقلیتوں کو مارنے لگے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ وزیر اعظم نے اپنی تقریروں اور من کی بات میں ایسے گﺅرکشکو کو غنڈے قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کو کہا ہے لیکن وہ بتائیں کہ ان واقعات میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے لوگو ں کے خلاف کیا کرنے والے ہیں۔ اگر وہ گﺅرکشک غنڈے ہیں تو ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟ مسٹر کھڑگے نے اس قسم کے متعدد واقعات کا ذکر کیا تو حکمراں فریق کی جانب سے قانون و انتظام کا سوال اٹھایا گیا کہ عدالت میں زیر غور معاملوں کو ایوان میں ذکر نہیں کیا جا سکتا ہے اور اگر وہ ذکر کرتے ہیں تو کیرالہ اور مغربی بنگال کے واقعات کو ذکر کیوں نہیں کرتے ؟ ۔