سرینگر// نیشنل کانفرنس نے مسلسل شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی مارچ کیا۔ پیر کو گرمائی دارالحکومت سرینگر میں شش ماہی دربار کھلنے کے موقعہ پرنیشنل کانفرنس نے پارٹی ہیڈ کوارٹر سے میونسپل پارک تک جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر کی قیادت میںشہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی جلوس بر آمد کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔ احتجاجی لیڈروں اور کارکنوں نے پلے کارڑ بھی اٹھا رکھے تھے،جن پر’’’ظلم و ستم بس کرو،سرکاری دہشت گردی بند کرو،خون خرابہ بند کرو،کھٹوعہ کے ملزموں کو سز‘‘ا دو اور بی جے پی و پی ڈی پی مخالف نعرے درج تھے۔احتجاجی مظاہرے میں سابق سپیکر مبارک گل و محمد اکبر لون کے علاوہ چودھری محمد رمضان نے پولیس کے خلاف جم کر نعرہ بازی کی۔ کارکنان’’پولیس کی غنڈہ گردی،نہیں چلے گی،نہیں چلے گی،ظلم کرنا بند کرئو،قتل عام بند کرئو،توڑ پھوڑ بند کرو،محبوبہ تیرے خونی راج میں،خون ہی خون ہے کی نعرہ بازی کر رہے تھے۔ این سی لیڈروں نے میونسپل پارک تک احتجاج کیا،اور دھرنا دیا،جبکہ بعد میں واپس پارٹی ہیڈ کوارٹر کی جانب لوٹ گئے۔اس موقعہ پر علی محمد ساگر نے فوری طور پر ہلاکتوں کے چکر کو روک کر دیرینہ مسئلہ کو حل کرنے کیلئے مزاکراتی عمل شروع کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو گہری نیند سے بیدار ہونا چاہیے،جبکہ سرکار پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں وادی میں ہورہی ہلاکتوں کی کوئی بھی فکر نہیں ہے۔ساگر نے سرکار کو مشورہ دیا کہ وہ جامع اور بغیر شرائط مذاکراتی عمل شروع کر کے مزید وقت ضائع نہ کرے۔ساگر نے کہا’’ ہر روز شہری،جنگجو،پولیس اہلکار اور فورسز اہلکار وادی میں مرتے ہیں،حتیٰ کہ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے حمایت کے باوجود پی ڈی پی اور بی جے پی پر مشتمل مخلوط سرکار صورتحال پر قابو پانے میں ناکام ہوگئی ہے۔احتجاجی مظاہرے میں ڈاکٹر مصطفیٰ کمال، اشفاق جبار،عرفان شاہ،عبدالمجید لارمی،جاوید احمد ڈار،پیر آفاق احمد،قیصر جمشید لون،یونس مبارک اور دیگر لوگ موجود تھے۔