سرینگر//نیشنل کانفرنس کی سابق حکومت اور موجودہ پی ڈی پی بھاجپا دورِ حکومت کے دوران ریاست کے حالات میں زمین آسمان کا فرق قرار دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ اِس وقت ریاست میں چہار سو بے چینی اور غیر یقینیت چھائی ہوئی ہے اور لوگ عدم تحفظ کے شکار ہیں جبکہ جنوری 2015 سے قبل یہاں کے حالات بالکل مختلف تھے، لوگ چین و سکون کی زندگی گزار رہے تھے، تعمیر و ترقی ، سیاحت اور کاروباری و تجارتی سرگرمیاں عروج پر تھیں ، سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود بھی حکومت نے لوگوں کے اشتراک سے جنگی بنیادوں پر حالات و معاملات پٹری پر لایا۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے کپوارہ اور پلوامہ کے عہدیداروں کے اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ہماری حکومت نے امن و امان کی بحالی اور ریاست کو تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے بہت محنت کی لیکن پی ڈی پی بھاجپا مخلوط حکومت نے اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی ہر ایک معاملے میں ریاست کا بیڑا غرق کردیا۔ آج کے حالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، غیر یقینیت اور بے چینی کے ماحول میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے، تعمیر و ترقی کا فقدان ہے، اقربا پروری اور اقربانوازی عروج پر ہے، انتظامیہ میں سیاست مکمل طور پر سرائیت کر گئی ہے جبکہ نوکریوں کی فراہمی بھی سیاست کی نذر ہوگئی ہے، مستحق اُمیدواروں پر شب خون مارا جارہا ہے،پبلک سروس کمیشن اور سروس سلیکشن بورڈ کی دھجیاں اُڑا دی گئیں ہیں،ہر ایک کام سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پر ہورہاہے جبکہ عام آدمی کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی نے آر ایس ایس کو جموں وکشمیر میں پیلٹ فارم فراہم کرنے کے ساتھ ہی جموں وکشمیر میں آپسی بھائی چارے، مذہبی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کو بری بری طرح نقصان پہنچایا۔