سرینگر// پانی کے وسائل سے مالا مال جموں کشمیر واحد ایسی ریاست ہے،جس کی بجلی کی ترسیل اور طلب میں20فیصد سے زیادہ تفاوت ہے اور بہار کے علاوہ اتر پردیش جیسی ریاستوں سے بھی حصول بجلی میں اس کی حالت بدتر ہے۔مرکزی وزارت بجلی کی طرف سے اپریل2017سے اکتوبر2017تک جاری بجلی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ریاست میں22فیصد بجلی کی کمی اہم اوقات کے دوران پائی جا رہی ہے،جو قومی شرح 0.9سے22فیصد زیادہ ہے۔’’مرکزی بجلی اتھارٹی‘‘(سی ای اے) کی طرف سے سال 2016-17 کے حوالے سے ریاستی سطح پر بجلی کی فراہمی سے متعلق جو رپورٹ منظر عام پر لائی گئی،اس میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں20فیصد سے زیادہ بجلی کی مانگ اور کھپت میں تفاوت ہیں۔رپورٹ کے مطابق شمالی ہند میںچندی گڑ میں2 فیصد،راجستھان میں ایک فیصد جبکہ اتراکھنڈ میں0.8اور اتر پردیش میں 9.7فیصد بجلی کی مانگ اور دستیابی میں کمی ہے،جبکہ گوا میں 0.4،اندھرا پردیش میں13.8کرناٹکا میں11.2کیرالہ میں6تلنگانہ میں12.7اور پانڈیچری میں2فیصد بجلی کی کمی کا سامنا ہے۔بہار میں بھی صرف18فیصد بجلی کی کمی پائی جاتی ہے،جبکہ جھارکھنڈ میں7.2اور مغربی بنگال میں اس کی شرح3.6فیصد ہے۔شمالی مغرب ریاستوں کی پوزیشن بھی جموں کشمیر سے بہتر ہے جہاں رپورٹ کے مطابق صرف آسام میں16.3فیصد بجلی کی ضرورت اور دستیابی میں فرق ہے۔رپورٹ کے مطابق رواں سال کے اس عرصے میں ضروری اوقات کے دوران بجلی کی مانگ ہزار768میگاواٹ رہی،جس میں سے2ہزار214میگاواٹ بجلی فراہم کی گئی،اور اس طرح قریب554میگاواٹ بجلی کی قلت پائی گئی۔ ’’شمالی علاقائی لوڈڈسپیچ مرکز‘‘(این آر ایل ڈی سی) کی طرف سے حال ہی میں روزانہ بجلی کی فراہمی کی پوزیشن سے متعلق رپورٹ میں بھی اس بات کی عکاسی کی گئی کہ جموں کشمیر میں مصروف اور غیر مصروف اوقات کے دوران بجلی کی مانگ اور فراہمی میں تفاوت رہتی ہے۔ادھر موسم سرما شروع ہونے کے بعد یہ صورتحال مزید ابتر ہو چکی ہے۔ مرکزی وزیر بجلی کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں جموں کشمیر میں بجلی کی کھپت بڑ ھ جاتی ہے،جس کیلئے مرکزی حکومت شمالی خطے کے غیر الاٹ بجلی 1071میگاواٹ میں سے74فیصد بجلی یعنی792 میگاواٹ بجلی فرہم کرے گی۔ محکمہ بجلی کے مطابق وادی کو 24گھنٹے برقی رو فراہم کرنے کیلئے محکمہ کو 18سو میگاواٹ بجلی درکار ہے تاہم اس وقت وادی کو 1150 میگاواٹ بجلی ہی فراہم ہو رہی ہے۔ اور اس طرح بجلی کی طلب اورسپلائی کے درمیان تفاوت کے نتیجہ میں وادی کے صارفین کا حال بے حال ہوچکا ہے۔