سرینگر// نیشنل ہیلتھ مشن اور دیگر کئی مرکزی سکیموں کے تحت کام کرنے والے ملازمین نے اپنے احتجاج میں شدت لاتے ہوئے سول لائنز میں احتجاجی ریلی نکالی اور کام چھوڑ ہڑتال میں مزید 72گھنٹوں کی توسیع کی ۔نیشنل ہیلتھ مشن، آر این ٹی سی پی، این ائے سی او اور دیگر مرکزی اسکیموں کے تحت کام کرنے والے ملازمین نے سوموار کو چھٹے روز بھی ہڑتال کا سلسلہ جاری رہاجس کے نتیجے میں شہر سرینگر کے چند اسپتالوں اور دور افتادہ علاقوں میں قائم ضلع ، سب ضلع اسپتالوںاورپرائمری ہیلتھ سینٹروں میں کام کاج متاثر رہا ہے۔ سرینگر کی پرتاپ پارک میں احتجاجی ہڑتال پر بیٹھے ملازمین نے پارک سے گھنٹہ گھر تک احتجاجی مارچ کیا جس میں شامل ملازمین ’’ ہماری مانگیں پوری کرو‘‘ بھالی بھگت ہوش میں آو ، ہوش میں آو، حسیب درابو ہوش میں آئو، ہوش میں آئو‘اور سرکار مخالف نعرے بلند کرتے ہوئے لال چوک پہنچے اور بعد میں گھنٹہ گھر کے سامنے کچھ دیر تک نعرہ بازی کرنے کے بعد پریس کالونی تک مارچ کیا ۔اس موقعہ پر نیشنل ہیلتھ مشن ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر شاہین نواز نے کہا کہ نیشنل ہیلتھ مشن ایمپلائز اور دیگر مرکزی معاونت والی اسکیموں میں کام کرنے والے ملازمین نے 10 دس سال میں خون پسینہ ا یک کرکے لوگوں کی خدمت کی اور ملازمین کی محنت کے نتیجے میں ہی محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران قومی سطح کے انعامات حاصل کررہے ہیں مگر جب این ایچ ایم ملازمین کے حقوق کی بات آرہی ہے تو یہ افسران خاموش بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار ہڑتال پر بیٹھے کسی بھی ملازم کوزبردستی مستعفی نہیں کرسکتی ۔انہوں نے کہا کہ ملازموں کو ڈرا دھمکا کر ہڑتال کو توڑانہیں جاسکتا ہے اور اگر کسی بھی ملازم کو زبردستی مستعفی ہونے کیلئے کہا گیا تو این ایچ ایم کے 8 ہزار سے زائد ملازمین اجتمائی طور پر مستعفی ہونگے۔ شاہین نواز نے کہا کہ ریاستی سرکار کو کسی بھی صورت میں ملازمین کے ساتھ میز پر آکر بات کرنی ہوگی اور یہ جتنی جلدی ہوگا اتنا حکومت اور عوام کیلئے بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر صحت نے این ایچ ایم ملازمین کی فائل وزیر خزانہ کوبھیجی ہے تاہم ہڑتال تب تک ختم نہیں ہوگی جب تک نہ سرکارکابینہ کا تحریری فیصلہ منظر عام پرنہیں لاے گی۔ ادھر جموں صوبے میں بھی نیشنل ہیتھ مشن ایمپلائز ایسوسی ایشن کے بینر تلے بھی مرکزی معانت والی اسکیموں کے تحت کام کرنے والے ملازمین نے کام چھوڑ ہڑتال جاری رکھی ہے جس کے نتیجے میں ضلع اسپتال رام بن ، ڈوڈہ ، راجوری اور دیگر اسپتالوں میں کام کاج متاثر رہا ۔