سرینگر //نیشنل ہیلتھ مشن اور دیگر مرکزی اسکیموں کے تحت کام کرنے والے ملازمین نے وزیر اعلیٰ کے دفتر تک مارچ نکالنے کی کوشش کوپولیس نے ناکام بناتے ہوئے ملازمین کو واپس پرتاک پارک جاننے پر مجبور کردیا۔ این ایچ ایم ملازمین کی طرف سے شروع کی گئی کام چھوڑ ہڑتال کے چوتھے دن بھی وادی کے مختلف اسپتالوں میں کام کاج متاثر رہا اور لوگوں کو کئی ضروری ٹیسٹوں اور بغیر علاج و معالجے کے گھر جانا پڑا ۔ نیشنل ہیلتھ مشن ایمپلائز ، آر این ٹی سی پی، نیشنل ایڈس کنٹرول آرگنائزیشن اور دیگر مرکزی معاونت والی اسکیموں میں کام کرنے والے ملازمین کی جانب سے شروع کی گئی کام چھوڑ ہڑتال کی وجہ سے وادی کے شہری علاقوں کے علاوہ دور افتادہ علاقوں میں قائم ضلع ، سب ضلع اور پرائمری ہیلتھ سینٹروں جن میں جے وی سی بمنہ سرینگر، جی بی پنتھ، لل دید ،ایس ڈی ایچ پٹن ، سوپور، ایس ڈی ایچ کریری، ایس ڈی ایچ بیروہ اور دیگر کئی اسپتالوں میں کام کاج متاثر رہا ۔ شہر سرینگر کے قمرواری، مائسمہ، سنگین دروازہ، چنکرا ل محلہ اور دیگر پرائمری ہیلتھ سینٹروں میں بھی کام کاج ٹھپ رہا جبکہ این ایچ ایم ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے حفاظتی ٹیکوں کا پروگرام اور آپریشن تھیٹروں کے کام کاج میں رکاوٹ پیدا ہوئی ۔ سنیچر کو این ایچ ایم ملازمین ہڑتال کے چوتھے روز پرتاپ پارک میں احتجاجی دھرنا دیا جس کے دوران احتجاجی ملازمین اپنے مطالبات کو لیکر نعرہ بازی کرتے رہے۔ این ایچ ایم ملازمین نے بعد دوپہر پرتاپ پارک سرینگر سے وزیر اعلیٰ کے دفتر کی طرف پیش قدمی شروع کی تاہم پولیس نے ریذیڈنسٹی روڈ پر ہی ملازمین کو روکا اور انہیں آگے جاننے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے بعد تمام این ایچ ایم ملازمین نے ایم اے روڑ سے ہوتے ہوئے پھر پرتاپ پارک میں جمع ہوکر احتجاجی جلوس کا اختتام کیا ۔ نیشنل ہیلتھ میشن ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ترجمان عبدالروف نے بتایا کہ ایسوسی ایشن نے ہڑتال پروگرام میں شدت لانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ابتک حکومت نے این ایچ ایم ملازمین کو مستقل کرنے کے حوالے سے کوئی بھی اقدام نہیں کیا ہے۔ واضح رہے کہ این ایچ ایم ملازمین محکمہ صحت و طبی تعلیم کے مختلف اداروں میں پچھلے دس سال سے زائد عرصے سے کام کررہے ہیں تاہم ابتک حکومت نے 8ہزار سے زائد این ایچ ایم ملازمین کی مستقلی کے بارے میں کوئی بھی پالیسی وضع نہیں کی ہے۔