بارہمولہ//نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت محکمہ صحت میں کام کررہے ملازمین پچھلے کئی روز سے ملازمت کی مستقلی کو لیکر ہڑتال پر بیٹھے ہیں ۔ وہی ہیلتھ بلاک شیری بارہمولہ میں طبی مراکز میں کام کرہے درجنوں ملازمین کے کا م چھوڑ ہڑتال سے مریضوں اور تیماداروں کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ۔ان طبی مراکز میں ضلع اسپتال بارہمولہ ، پرائیمری ہیلتھ سینٹر شیری ،سب ڈسٹرک اسپتال چندوسہ ،پرئیمری ہیلتھ سینٹر الڈٹاون ، پرئیمری ہیلتھ سینٹر بانڈی پائین، پی ایچ سی کھی ٹنگن،پی ایچ سی دلنہ اور پرئیمری ہیلتھ سینٹر ہیون کے علاوہ ضلع کے دیگر مراکز میں کام کاج بری طرح متاثر ہوا ہے ۔اور مریضوں کو ضلع اسپتال اور سرینگر کے مختلف اسپتالوں کا رخ کرنا پڑا ہے ۔خاص طور پر حاملہ عورتوں کے علاج و معالجہ کو لیکر کافی دوشوارویاں کا سامنا کر نا پڑ تا ہے ۔ ایک مقامی حاملہ خاتون ممتازہ بیگم نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ وہ پچھلے کئی دنوں سے علاج و معالجہ کے سلسلے میں پرئیمری ہیلتھ سینٹر دلنہ کا چکر کاٹ رہی ہے لیکن لیڈی ڈاکٹر کی عدم موجود گی کی وجہ سے اُن کا علاج و معالجہ نہیں ہو پارہا ہے ۔ ایک مقامی تیمادار نے بتایا کہ سب ڈسٹرک اسپتال چندوسہ میں ڈاکٹروں کی عدم دستیابی کی وجہ سے بیماروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔اسی دورن ضلع اسپتال بارہمولہ میں این ایچ ایم ڈاکٹروں کی ہرتال کی وجہ سے بچہ واڑ میں علاج و معالجہ کا کام بری طرح متاثر ہوا ہے جس کی وجہ سے بتمار بچوں کو سرینگر ریفر کیا جارہا ہے ۔دوسری طرف احتجاجی ملازمین کا کہنا ہے کہ مشن کے تحت کام کررہے ڈاکٹر، نیم طبی عملے کے ارکان اور دیگر ملازمین کئی برسوں سے محنت اور تندہی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں لیکن کئی یقین دہانوں کے باوجود اُنہیںمستقل نہیں کیا جارہا ہے اور اب انہوں نے اپنے حقوق کیلئے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ احتجاجی ملازمین نے دھمکی دی کہ اگر حکومت نے پندرہ روز کے اندر اندر ان کے حوالے سے اپنی پالیسی واضح نہیں کی تو وہ اپنے احتجاج میں مزید شدت لانے پر مجبور ہونگے۔اس سلسلے میں چیف میڈکل آفیسر بارہمولہ ڈاکٹر بشیر احمد چالکو نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ نیشنل ہیلتھ مشن کے ملازمین کی ہڑتال سے محکمہ صحت کا کام کاج اثر انداز ہوا ہے ۔اور عام ڈکٹروں پر مریضوں کا دباو بڑھتا جار ہا ہے۔تاہم طبی مراکز میں معمول کے مطابق طبی سہولیات فرہم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے بتا یا کہ سرکار کو چاہیے کہ احتجاجی ملازمین کے مطابات کو فوری طور حل کیا جائے تاکہ محکمہ صحت کا کام کاج مزید متاثر نہ ہو ۔