سرینگر//پچھلے 18دنوں سے جموں اور کشمیر صوبوں میں مطالبات کو لیکر احتجاجی دھرنے پر بیٹھے نیشنل ہیلتھ مشن ایمپلائز اور دیگر مرکزی اسکیموں کے تحت کام کرنے والے ملازمین نے کام چھوڑ ہڑتال میں مزید 144گھنٹوں کا اضافہ کیا ہے۔ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ وزیر صحت بالی بھگت کے ساتھ میٹنگ میںپولیس افسران کو شامل کرکے ان پر دبائو بنانے کی کوشش کی گئی ہے تاہم وہ کسی بھی صورت میں اپنے مانگوں سے دستبردار نہیں ہونگے۔ وزیر صحت بالی بھگت کے ساتھ دوسرے دور کی بات چیت کی ناکامی کے ساتھ ہی ریاست میں نیشنل ہیلتھ مشن ، آر این ٹی سی پی اور این اے سی او نامی مرکزی معائونت والی اسکیموں کے تحت کام کرنے والے ملازمین نے اپنی ہڑتال میں 144گھنٹوں کا اضافہ کیا ہے جس کی وجہ سے سرکاری اسپتالوں میںمریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا۔ پر تاپ پارک لالچوک میں احتجاجی ہڑتال پر بیٹھے نیشنل ہیلتھ مشن ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر شاہین نواز نے ملازمین کو جمعہ کو ہوئی میٹنگ کی تفصیلات دیتے ہوئے کہاکہ ’’ میٹنگ محکمہ صحت کے ملازمین کی تھی مگر وزیر صحت نے میٹنگ میں پولیس افسران کو بلا کر میٹنگ کو وزارت داخلہ کی میٹنگ میں تبدیل کردیا ‘‘۔ شاہین نواز نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران وزیر صحت نے جو مطالات تسلیم کرنے کی بات کہی، ہم نے ان مطالبات کو تسلیم کرنے کی تحریری ضمانت مانگی تاہم انہوں نے تحریری ضمانت دینے سے انکار کیا جسکی وجہ سے میٹنگ ناکام رہی ۔ ہڑتال میں 144گھنٹوں کا اضافہ کرنے کا علان کرتے ہوئے شاہین نواز نے بتایا کہ ریاستی سرکار کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے وہ ہڑتال 144گھنٹوں تک بڑھانے پر مجبور ہوئے ہیں جسکی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ادھر جموں میں نیشنل ہیلتھ میشن ایمپلائز اور مرکزی معائونت والی اسکیموں کے تحت کام کرنے والے ملازمین نے پرس کلب جموں میں احتجاجی دھرنا دیا جس دوران ملازمین ’’ ایک دو تین چار بند کرو، اتیاچار اور ہم انصاف چاہتے ہیںکے نعرے بلند کرتے رہے۔ جموں میں نیشنل ہیلتھ میشن ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر روہت سیٹھ نے پریس کانفرنس کے دوران الزام عائد کیا ہے کہ وزیر صحت بالی بھگت نے ملازمین کو دبائو میں لانے کیلئے پولیس افسران کو میٹنگ میں شامل کیا جبکہ میٹنگ صرف محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران اور این ایچ ایم ایسوسی ایشن کے درمیان میں ہونی تھی تاہم وزیر صحت نے پولیس کے اعلیٰ افسران کو میٹنگ میں شامل کرکے ملازمین پر دبائو ڈالنے کی کوشش کی تاہم اسکے بائوجود بھی ملازمین اپنی مستقلی کی مانگ پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ہٹ دھرمی کو دیکھتے ہوئے ایچ ایچ ایم ایمپلائز ایسوسی ایشن نے ہڑتال میں مزید 144گھنٹوں کی توسیع کردی ہے۔ ادھر بڈگام میں ایک نجی اسپتال کا افتتاح کرنے کے موقعے پر بات کرتے ہوئے ریاستی حکومت کے ترجمان نعیم اختر نے بتایا ’’ این ایچ ایم ملازمین کے بارے میں ، میں زیادہ کچھ نہیں جانتا تاہم انکے ساتھ ہمارے وزیر صحت بات کررہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جب کوئی شخص کسی معاہدے کے تحت سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے آتا ہے تو اسکو معلوم ہوتا ہے کہ میں کن قوائد و ضوائط کے تحت کام کررہا ہوں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ ملازمین ایک معاہدے کے تحت کررہے ہیں اور ایسا نہیں ہے کہ میں کسی کو بولا ہے کہ 7سال کے بعد مستقل کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ این آر ایچ ایم اور ایس آر او 202کے معاہدے میں شرائط پہلے سے ہی دئے گئے ہیں اور یہ ملازمین ان ہی شرائط پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکار ان کے نمائندوں کے ساتھ بات کررہی ہے اور دیکھتے ہیںانکی مانگیں کیا ہیںاور ان پر بعد میں غور کیا جائے گا۔