سرینگر// لبریشن فرنٹ چیئرمین نے کہا ہے کہ انکی گرفتاری نے دراصل این آئی اے ڈرامے اور اس ایجنسی کی تحقیقات اور دعوئوں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے جو یہ ایجنسی ٹیرر فنڈنگ کے نام پر کرتی آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۶ء میں عوامی انقلاب سے گھبرائے ہوئے بھارتی حکمرانوں اور ان کے کشمیری چیلے چانٹوں نے کشمیری مزاحمت کے خلاف ایک کردار کشی کی مہم شروع کی۔ بھارتی میڈیا جس نے سارے صحافتی آداب اور وصائف تیاگ دئے ہیںکے ذریعے مجھ سمیت دوسرے مزاحمتی قائدین سید علی شاہ گیلانی، میرواعظ محمد عمر فاروق اور دیگر کے خلاف جھوٹا اور من گھڑت پروپیگنڈا شروع کیا گیا کہ ہم لوگ عسکریت اور پتھر بازی کو روپیہ پیسہ دے کر چلارہے ہیں اور یہ بھی کہ ہم عوامی مزاحمت کا ہوا کھڑا کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۶ء کی عوامی ایجی ٹیشن کے دوران بھارت مسلسل حالت نفی میں رہا اور ہٹلر کے گوبلز کی مانند کشمیری شہداء، طلاب،بچوں ،بزرگوں ،بڑوں کو محض چند روپے کیلئے اپنی جانوں اور مستقبل کو دائو پر لگانے کے الزامات دھرتے رہے۔اس میڈیا ہڑبھونگ کے بعد این آئی اے کو میدان میں اتار ا گیا جس نے یہاں کے حریت پسندوں، تاجروں ،طلباء ، صحافیوں، وکلاء اور دانشوروں پر شکنجہ کس کر انہیں تنگ طلب کرنے کا سلسلہ دراز تر کرلیا۔یاسین ملک نے کہا کہ پی ڈی پی حکمران جو بظاہر یہ دکھاتے ہیں کہ این آئی اے معاملے میں ان کی کوئی نہیں چلتی دراصل منافقانہ سیاست کا بدترین مظاہرہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دراصل یہی ہیں جو این آئی اے کی کاروائیوں کو چلارہے ہیں اور تعاون فراہم کررہے ہیں اور آج میری گرفتاری نیز سید علی شاہ گیلانی اور میرواعظ محمد عمر فاروق کی خانہ نظر بندی پی ڈی پی کی اسی منافقانہ سیاست کا عملی مظہر ہے۔