سرینگر// حریت چیرمین سید علی گیلانی نے عیدالاضحی کے مقدس ایام میں بھی بھارت کی انتظامیہ کی طرف سے ریاست کے اطراف واکناف میں عام لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی عوام کو اپنے مذہبی تہوار بھی سکون اور اطمینان کے ساتھ گزارنے کا موقع فراہم نہیں کیا جاتا ہے۔ بزرگ رہنما نے اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ جنوبی کشمیر میں خانہ تلاشیوں کی دائرہ آئے روز وسیع تر کیا جارہا ہے اور عام لوگوں کی زندگی کو اجیرن بنایا گیا ہے۔ ہندواڑہ کے ڈگری کالج میں طلباء کے خلاف پولیس کارروائی کو بلاجواز اور پولیس انتظامیہ کی سینہ زوری سے تعبیر کرتے ہوئے بزرگ راہنما نے کہا کہ ہمارے تعلیمی اداروں کو جان بوجھ کر انتشار کا شکار بنایا جارہا ہے اور طلبہ برادری کو آئے روز پولیس بربریت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بزرگ رہنما نے کہا کہ عید الاضحی کے ایام متبرکہ میں بھی ہمارے مظلوم عوام کے بنیادی حقوق کو بھی ان سے سلب کیا جاتا ہے۔ حریت راہنما نے بھارت کی NIAکی طرف سے حریت قائدین کو دہلی کی تہاڑ جیل میں حبس بے جا میں رکھنے کی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، شاہدالاسلام، فاروق احمد ڈار، تاجر برادی سے وابستہ افراد کے علاوہ لبریشن فرنٹ کے نور محمد کلوال اور ڈاکٹر نعیم گیلانی، ڈاکٹر نسیم گیلانی کی NIAہیڈکوارٹر پر انکی بار بار پیشیاں ان راہنماؤں کے حوصلوں کو توڑنے اور ان کی کردار کُشی کی مہم کا ایک حصہ ہے۔ گیلانی نے بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی NIAکی اعتباریت کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپنی قوم کے سامنے مذکورہ حریت راہنماؤں کاروباری لوگوں اور سرکاری ملازموں کا کردار بے داغ رہا ہے۔ ان کا قصور صرف یہ ہے کہ یہ لوگ ایک باعزت زندگی گزارنے کے علاوہ معروف سیاسی اور سماجی کارکن یا سرکاری ملازم رہ چکے ہیں۔ بزرگ راہنما نے اہل اسلام کو اپنے شہداء کے لواحقین اور اسیران زندان کے عزیزواقارب کو مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کی۔آزادی پسند راہنما سیدہ آسیہ اندرابی کے پبلک سیفٹی ایکٹ کو عدالتِ عالیہ کی طرف سے کواش کئے جانے کے باوجود رہا نہ کرنے کی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ موصوفہ علیل ہیں اور انہیں دوبارہ گرفتار کرنا انتظامیہ کی سنگدلی کا عکاس ہے۔