سرینگر//آزادی پسند قائدین سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے حکومتِ ہند کو خبردار کیا ہے کہ اس کے دھونس ، دباؤ اور اوچھے ہتھکنڈوں سے وہ ماضی میں مرعوب ہوئے ہیں اور نہ مستقبل میں اس طرح کی پالیسی کا کوئی نتیجہ برآمد ہونے کا امکان ہے۔مزاحمتی قائدین نے بیان میں دلی کے حکمرانوں کو مخاطب کیا کہ آپ کی نت نئی سازشوں اور چالوں سے کشمیری قیادت کو سرینڈر کرانے پر مجبور کیا جاسکتا ہے اور نہ اس طرح سے تنازعہ کشمیر کی حیثیت اور ہئیت کو تبدیل کیا جانا ممکن ہے۔ آزادی پسند لیڈروں نے خبردار کیا کہ ریاستی دہشت گردی کا یہ کھیل جاری رہا اور تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کو ایک جنگی حربے کے طور استعمال کرنے کا سلسلہ بند نہیں کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، جن کے لیے کُلی طور پر حکومت ذمہ دار ہوگی۔ لوگ اس مہم جوئی کے خلاف سڑکوں پر آکر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے اور پھر اس وقت حالات کو قابو کرنا کسی کے بھی بس میں نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم کو بھارتی فورسز کے ہاتھوں اجتماعی طور جس بدترین قسم کی قتل وغارت گری اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اس کو پسِ منظر میں دھکیلنے اور کشمیر کے بارے میں بیانیہ تبدیل کرنے کے لیے عامیانہ قسم کی مہم جوئی شروع کی گئی ہے اور اب اُس مسلّمہ قیادت کی کردار کُشی کرنے اور اُس کو بے بنیاد اور جھوٹے کیسوں میں پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے، جو بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھانے کے ’’جرم‘‘ کا ارتکاب کرتی ہے۔ بھارتی تحقیقاتی ایجنسی این ائی اے (NIA)کی طرف سے بعض آزادی پسند لیڈروں اور کئی دوسرے لوگوں کے گھروں پر چھاپے ڈالنے کی کارروائی پر سخت ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے مزاحمتی قائدین نے مشترکہ بیان میں کہا کہ کشمیری قوم کے اتحادواتفاق اور جبری قبضے کے خلاف واضح اعلانِ برأت نے دلی کے پالیسی سازوں کو بوکھلاہٹ کا شکار بنادیا ہے اور اب انہوں نے آزادی پسند لیڈروں کے خلاف سازشوں کا ایک جال تیار کیا ہے۔ تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے (NIA)کے چھاپے اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اور اس کے ذریعے لیڈرشپ کی کردار کُشی کرنے اور اُس کو خوف زدہ اور مرعوب کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، تاکہ وہ اپنی مبنی بر حق جدوجہد سے دستبردار ہوجائے اور جبروزیادتیوں کے خلاف آواز اٹھانا بند کرے۔ گیلانی، میر واعظ اور ملک نے بعض کشمیری تاجروں کے گھروں پر چھاپوں کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ یہ بھارت کی اقتصادی دہشت گردی کا حصہ ہے اور وہ کشمیریوں کو ہر ممکن طریقے سے کنگال اور محتاج بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ کشمیریوں کی اقتصادی طور ترقی اور خوشحالی ان کو ایک آنکھ نہیں بھاتی اور وہ ہمیں پتھر کے زمانے میں دھکیلنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔