این آئی اے کا نوٹس معاملہ

Kashmir Uzma News Desk
5 Min Read
سرینگر// تحقیقاتی ایجنسی’این آئی اے‘کی طرف سے بار صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم کو دہلی طلب کرنے کے خلاف وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاجی جلوس برآمد کیا۔بار ایسو سی ایشن نے دعویٰ کیا کہ ایڈوکیٹ میاں قیوم کو سپریم کورٹ میں زیر سماعت پیلٹ بندوق کے استعمال سے متعلق کیس اور دفعہ35اے  کے دفاع میںکیس کی تیاری کے علاوہ ریاستی ہائی کورٹ میں آسیہ اندرابی سمیت دیگر نظر بندوں کے کیسوں سے دور رکھنے کیلئے یہ حربہ استعمال کیا گیا ہے۔ میاں عبدالقیوم کو قومی تحقیقاتی ایجنسی کی طرف سے ایک ایف آئی آر زیر نمبرRC-10 میں بطور گواہ نوٹس جاری کرنے کے خلاف وکلاء نے کام کا بائیکاٹ کیا،جس کی وجہ سے ریاستی ہائی کورٹ اور صدر کورٹ کے علاوہ دیگر اضلاع میں بھی کام کاج ٹھپ ہوکر رہ گیا۔ احتجاجی وکلاء بار ایسو سی ایشن کے جھنڈے تلے ریاستی ہائی کورٹ کے باہر جمع ہوئے اور احتجاج کیا۔مظاہرین نے بینئر و پلے کارڑ اٹھا ئے تھے جن پر’’ این آئی اے کے ذریعے وکلاء کو پریشان کرنا بند کیا جائے اور این آئی اے کے ذریعے لوگوں کی سرکوبی اور انہیں محکوم بنانے کا سلسلہ بند کیا جائے‘‘ کے نعرے درج تھے، جبکہ وکلاء این آئی اے کے خلاف بھی نعرہ بازی بھی کر رہے تھے۔اس موقعہ پر سنیئر وکیل ظفر احمد شاہ نے کہا کہ تب تک وکلاء عدالتوں کا بائیکاٹ کرینگے جب تک بار صدر ایڈوکیٹ قیوم باعزت و با وقار طریقے سے دہلی سے واپس نہیں لوٹتے۔ ظفر احمد شاہ نے کہا’’ہم محسوس کرتے ہیں کہ ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم کو جو نوٹس اجرا کی گئی ہے وہ جائز نہیں ہے، بلکہ یہ ایک سازش کے تحت عوامی ساخت رکھنے والے شخص کی ساخت خراب کرنے کیلئے اٹھایا گیا قدم ہے‘‘۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ سرینگر میں بھی میاں عبدالقیوم کے بیان کو قلمبند کیا جا سکتا  تھا۔ ایڈوکیٹ ظفر احمد شاہ نے کہا’’ہم میاں عبدالقیوم کو جانتے ہیں،وہ اس کیس میں کسی بھی طرح ملوث نہیں ہے،اور اگر این آئی ائے فی الوقت ان سے اس کیس کے بارے میں کوئی پوچھ تاچھ کرنا چاہتی تھی،تو وہ سرینگر میں بھی کی جاسکتی تھی‘‘۔انہوں نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ محسوس ہو رہا ہے کہ این آئی اے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتی ہے۔بار جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ بشیر صادق نے  میاں عبدالقیوم کو دہلی طلب کرنے  پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے جاری سرگرمیوں سے دور رکھنے کیلئے یہ حربے استعمال کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیلٹ متاثرین کا کیس پہلے ہی چل رہا ہے،اور بار کو اس مقدمہ میں اپنا نقطہ نظر پیش کرنے سے دور رکھا جا رہا ہے،جبکہ یہ35Aمقدمہ کی تیاریوں سے بھی دور رکھنے کیلئے اٹھایا گیا قدم ہے۔ایڈوکیٹ بشیر صادق نے کہا4ستمبر کو ایک نیوزچینل نے یہ خبر چلائی ،جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم نے1990سے ہی حوالہ لین دین کے ذریعے رقومات جمع کی ہیں،جبکہ اس سرمایہ سے بے نامی جائیدادیں حیدرپورہ، پیر باغ،زکورہ،لعل بازار،لسجن اور پانتھہ چوک  میں موجود ہیں۔جبکہ ان چینلوں نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا کہ اس کے علاوہ سرینگر میں شاپنگ کمپلیکس بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ بار نے اس بات کا فیصلہ لیا ہے کہ مذکورہ نیوز چینل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔بار نے واضح کیا ہے کہ میاں قیوم کی کہیں پر بھ کوئی بے نامی جائیداد نہیں ہے اور نہ کہیں شاپنگ کمپلیکس ہے۔بلکہ انہیں والد کی طرف سے مکان دیا گیا جس پر انہوں نے مکان بنوایا جس کے لئے میونسپل کارپوریشن سے باضابطہ اجازت نامہ حاصل کیا گیا ہے۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *