سرینگر//صحافی عاقب جاوید کی این آئی کے ذریعے دلی طلبی پر مزاحمتی جماعتوں نے سخت رد عمل کااظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت اب یہاں خیالات کی آزادی پر شب خون مارنے کے فراق میں ہے اور اس کا آغاز صحافیوں کو تنگ طلب کرنے اور انہیں دبائو میں لانے کے عمل سے کیا گیا ہے جس کی تازہ کڑی نوجوان صحافی کی طلبی اور ان سے پوچھ گچھ ہے ۔حریت(گ) اور جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کو اب کشمیریوں کو ہراساں اور خوفزدہ کرنے اور اُن کے انسانی حقوق کو پامال کرنے کا ایک ذریعہ بنایا جارہا ہے حریت (گ)ترجمان نے کہا ہے کہ صحافی عاقب جاوید کو دہلی طلب کرنا یہاں کی صحافتی برادری کو مرعوب وخوفزدہ کرکے اخبارات پر درپردہ سینسر شپ نافذ کرنے کی ایک بھونڈی سازش ہے۔ ترجمان نے کہاکہ جمہوریت کے ایک اہم ترین ستون صحافت پر این آئی اے کی یلغار سے خاموش کرنے کی مذموم کارروائی سے یہاں کی رہی سہی جمہوری اور سیاسی آزادی جوکہ نہ ہونے کے برابر ہے کو سلب کرتے ہوئے بدترین قسم کی ایمر جنسی نافز کرنے کے مترادف ہے۔ ترجمان نے این آئی اے کی طرف سے حریت پسند خاتون رہنما سیدہ آسیہ اندرابی اور ان کی دو ساتھی فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نصرین اور عاقب جاوید جیسے صحافی کو گرفتار کرنا کسی گہری سازش کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے۔ حریت نے این آئی اے کی طرف سے سیاسی انتقام گیری کے تحت گرفتار کئے گئے سینئر حریت پسند رہنماؤں شبیر احمد شاہ، پیر سیف اللہ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، راجہ معراج الدین، نعیم احمد خان، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، شاہد یوسف، ظہور احمد وٹالی، محمد اسلم وانی کو تہاڑ جیل میں مناسب طبی سہولیات اور دیگر ضروریات زندگی سے محروم رکھنا قیدیوں سے متعلق انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان حریت پسند راہنماؤں اور عام شہریوں کے صبرواستقلال کو خراج تحسین ادا کیا۔ ترجمان اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سے اس ضمن میں فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔دریں اثناء جماعت اسلامی جموں وکشمیر نے بھی این آئی اے کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مزمت کی ہے ۔جماعت کے ترجمان اعلیٰ نے کہاہے کہ حال ہی میں دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی اور اُن کے دو ساتھیوں ناہدہ نصرین اور فہمیدہ صوفی کو اسی طرح دہلی منتقل کیا گیا اور اب ایک اور صحافی عاقب جاوید جو روزنامہ کشمیر ابزرور کے ساتھ وابستہ ہے کو بھی ہراساں کرنے کی خاطر دہلی بلایا گیا تاکہ کسی نہ کسی طریقے سے دبائو میں لاکر کشمیر کی صحافتی برادری کو خوفزدہ کرکے‘ غیر جانبدارصحافتی ذمہ داریاں انجام دینے سے روکا جائے۔بیان میں کہا گیا کہ اس سے قبل فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف کو بھی کئی ماہ تک حراست میں رکھ کر خوفزدہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ جماعت اسلامی نے ان آئی اے کی ان کارروائیوں پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تہار جیل میں محبوس تمام کشمیری زعماء و کارکنوں اور دختران ملت کی سربراہ و دیگر دو ساتھیوں کو سرینگر منتقل کرنے اور ان کی فوری رہائی پر زور دیا ہے۔