نیوز ڈیسک
سرینگر//قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے)نے بدھ کے روز کریک ڈان کو تیز کر دیا اور مختلف ممنوعہ ملی ٹینٹ تنظیموں سے منسلک تین افرادکی جائیدادیں ضبط کر لیں۔این آئی اے نے ملی ٹینٹ تنظیموں، ان سے وابستہ افراد، ایجنٹوں اور اوور گرانڈ ورکرز کے خلاف مشتبہ افراد اور مقامات پر ملزمان کی جائیدادوں پر چھاپے مار کر اپنی چوکسی بڑھا دی ہے، اور اس طرح کے معاملات میں کارروائی کرنے کے لیے تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ایجنسی کی طرف سے جاری بیان کے مطابق بدھ کے روز، این آئی اے نے ملی ٹینسی کی سرگرمیوں کے دو مختلف معاملات میں تین ملزمین کی غیر منقولہ جائیدادیں ضبط کیں جن میں حزب المجاہدین اور جیش محمد کے ارکان شامل ہیں۔ پہلے معاملے میں، این آئی اے نے UA(P) ایکٹ کے تحت کشمیر کی حرمین شوپیان میں دو ملزمین، دولت علی مغل اور اسحاق پالہ کی غیر منقولہ جائیدادوں کو ضبط کیا۔
اسحاق پالہ، جو اس وقت سنٹرل جیل آگرہ میں بند ہے، حزب المجاہدین کا ملی ٹینٹ تھا، دولت علی مغل ممنوعہ حزب کا اوور گرانڈ ورکر تھا اور فی الحال ضمانت پر رہا ہے۔ انہوں نے، سینٹرل جیل سرینگر میں رہتے ہوئے، ریاض نائیکو اور دولت علی مغل سمیت اپنے ساتھی ملزمان کے ساتھ مل کر سازش کی اور دانش غلام لون اور سہیل احمد بٹ کو کپواڑہ سیکٹر سے سرحد پار کرکے دہشت گرد صفوں میں شامل ہونے اور ان کے خلاف جنگ چھیڑنے میں مدد کی۔ ملزم دولت علی مغل نے کپواڑہ میں ملزم دانش غلام لون اور سہیل احمد بٹ کو اس وقت لاجسٹک سپورٹ فراہم کی تھی جب دونوں ایل او سی عبور کرنے والے تھے۔ان دونوں پر این آئی اے نے 22 فروری 2019 کو چارج شیٹ پیش کیا تھا اور این آئی اے کی خصوصی عدالت جموں نے 6 اگست 2019 کو فرد جرم عائد کی تھی۔۔ این آئی اے کی خصوصی عدالت کے حکم پر منسلک جائیدادوں میں سروے نمبر 1597 کے تحت 5.5 مرلہ اور 3.5 مرلہ کی زمین شامل ہے۔ منی گاہ کپواڑہ میں ملزم دولت علی مغل کا ایک دو منزلہ مکان اور شوپیان تحصیل حرمین گا ئوں میں ملزم اسحاق پالہ کی ملکیت میں دو کمروں کی صورت میں منقولہ جائیداد سمیت شامل ہے۔این آئی اے نے فروری 2018 میں اس معاملے کی تحقیقات شروع کی تھی، اور اس نے حزب ماڈیول کا پردہ فاش کیا تھا۔ اس کیس میں گرفتار اور چارج شیٹ میں شامل دیگر افراد میں دانش غلام لون، سہیل احمد بٹ اورفیروز احمد لون شامل ہیں، جب کہ ایک اہم سازش کار، حزب المجاہدین کا ایک سرکردہ ملی ٹینٹ ریاض احمد نائیکو سیکورٹی فورسز کے ساتھ ایک تصادم میں مارا گیا۔دوسرے معاملے میں، ایجنسی نے ملزم فیاض احمد ماگرے کی غیر منقولہ جائیداد کو ضبط کر لیا گیا، جو کہ کالعدم جیش محمد کا اوور گرانڈ ورکر ہے اور فی الحال ہریانہ کی ضلعی جیل جھجر میں بند ہے۔ یہ پراپرٹی چھ دکانوں پر مشتمل تھی جو کہ 5.5 مرلہ زمین پر لیتھ پورہ پلوامہ میں سروے نمبر 2664 من کے تحت تعمیر کی گئی تھی، جو ملزم سے تعلق رکھتی تھی۔اس میں کہا گیا ہے کہ فیاض کو یکم اگست 2018 کو ملی ٹینٹوں کے ساتھ مل کر سی آر پی ایف گروپ سینٹر لیتھ پورہ، پلوامہ پر فدائین حملے کی سازش کرنے کے الزام میں چارج شیٹ کیا گیا تھا۔ اس نے سی آر پی ایف سنٹر کی ریکی کی، اور حملے سے پہلے اور بعد میں ملی ٹینٹوں کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کی۔حملے کے دوران، دو ملی ٹینٹ فردین احمد کھانڈے اور منظور احمد بابا، ایک پاکستانی عبدالشکور کے ساتھ، سی آر پی ایف گروپ سینٹر لیتھ پورہ کے اندر مارے گئے۔ دیگر اہم سازشی ملی ٹینٹ، مدثر خان اور سجاد عرف مفتی وقاص (پاکستانی)بعد کے مقابلوں میں مارے گئے۔این آئی اے نے فروری 2018 میں کشمیر میں دہشت گردی اور تشدد کی کارروائیوں کی مجرمانہ سازش کی تحقیقات شروع کی تھیں۔ اس کی تحقیقات کے نتیجے میں جیش کے اوور گرانڈ ورکرز کے ماڈیول کا پردہ فاش ہوا۔ فیاض احمد ماگرے کے علاوہ کیس میں گرفتار دیگر ملزمان کی شناخت نثار احمد تانترے، سید ہلال اندرابی، ارشاد احمد ریشی کے نام سے ہوئی ہے۔ ان سب کو بعد میں این آئی اے نے چارج شیٹ کیا، “۔