ریاست کو تقسیم کرنے والی حد متارکہ کے نزدیک کی گئی تار بندی کے اندر رہنے والی آبادی کا جینا حرام ہو کر رہ گیا ہے اور مقامی لوگوں کی یہ حالت ہے کہ اگر رات کے وقت کوئی مر بھی جائے یا زخمی ہوجائے تو فوج کی طرف سے گیٹ پار کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ مشکل اوقات میں لوگوںکو اس علاقہ سے باہر نکلنے کی اجازت دی جاتی ہے اور نہ ہی انہیں اپنی زمینوں میں کاشت کاری کرنے کی کھلی اجازت حاصل ہے ۔اس عنوان سے اگر یہ کہا جائے کہ تار بندی نے لوگوں کی آزادی سلب کر کے ان کو اپنے ہی گھروں میں قیدی بناکررکھ دیا ہے تو شاید غلط نہ ہوگا۔سرحدی علاقوںسے آئے روز ایسی اطلاعات ملتی رہتی ہیں جوان لوگوں کی مشکلات کا بیانیہ ہوتی ہیں ۔ گزشتہ ہفتے منجاکوٹ کے سرحدی علاقہ میں مقامی لوگوں کو اپنی زمیوںپر گھاس کٹائی کرنے کیلئے جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور انکے عبور و مرور کو سرپنج کی تصدیق کے تابع کیا گیا ۔اس طرح سے یہ لوگ مسلسل گھنٹوںفوج کی طرف سے اجازت ملنے کا انتظار کرتے رہے ۔ایسے واقعات روزانہ رونماہوتے رہتے ہیں۔ ان علاقوں میں فوج کی طرف سے لوگوں کو تنگ طلب کرناایک معمول بن چکاہے اور ان کے ساتھ ایسا سلوک کیاجاتاہے جیسے کہ وہ اس ملک کے شہری ہی نہیں ہیں ۔ان لوگوں کی مشکلات کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے۔ انہیں اپنی زمینوں پر خون پسینہ بہا کر اُگائی گئی فصلیں کاٹنے کے لئے بڑی مشکل سے اجازت ملتی ہے اور اس کے لئے انہیں متعلقہ حکام کی منت سماجت کرنا پڑتی ہے۔اس سے بڑھ کر پریشانی یہ ہے کہ دوران شب کو کوئی شخص بیمار ہوجائے یاپھر تاربندی کے اندر کسی کی موت بھی ہوجائے تو اسے نہ ہی باہر منتقل کیاجاسکتاہے اور نہ ہی باہر سے کوئی رشتہ دار اندر جاسکتاہے ۔اس پر طرہ یہ کہ تاربندی کی وجہ سے کی جارہی سختیوں میں دن بدن اضافہ ہوتاجارہاہے اور فوج کی طرف سے ایسے ایسے لوازمات پورے کرنے کیلئے کہا جاتا ہے جو مقامی آبادی کیلئے انتہائی کھٹن ہوتا ہے ۔مقامی آبادی بارہا یہ مطالبہ کرچکی ہے کہ اس تاربندی کو ختم کیاجائے اور انہیں اس محبوس زندگی سے نجات دلائی جائے لیکن اس کایہ مطالبہ پورا کرنے کے بجائے وقت وقت پر مزید مشکلات کھڑی کی جاتی ہیں ۔عام حالات سے ہٹ کر جب سرحد پر کشیدگی بڑھ جاتی ہے تو پھر مقامی لوگوں کی زندگی اور بھی مشکل ہوجاتی ہے اور اسے یرغمال بننا پڑتاہے ۔یوں حد متارکہ کے آس پاس کی زندگی موجود ہ دور میں ایک کھلی قید ہے ۔ریاست کی ہر ایک سیاسی جماعت اور حکومت حتیٰ کہ مرکزی سرکار بھی بارہا یہ یقین دہانی دلاچکی ہے کہ سرحدی آبادی کے مسائل حل کئے جائیںگے اور انہیں کسی محفوظ مقام پر منتقل کیاجائے گالیکن ابھی تک ان یقین دہانیوں پر کوئی عمل درآمد نہیں ہو ا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ تار بندی کے اندر رہ رہی آبادی کو آزادی سے زندگی بسر کرنے کا موقع دیاجائے اور اس کے ساتھ نامناسب سلوک روا رکھنے کا سلسلہ ترک کیا جائے۔