اقوام متحدہ ثالث و منصف کا کردارادا کرے:یاسین ملک
سرینگر/ /لبریشن فرنٹ کے اہتمام سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں تتہ پانی سے مدارپورہ تک ایک انتہائی پُروقار اور پر امن احتجاجی ریلی نکالی گئی ۔یہ احتجاجی ریلی خونی سرخ لکیر (ایل او سی)پر ہونے والی فائرنگ و شلنگ خاص طور پر کشمیریوں پر براہ راست بھارتی فائرنگ و شلنگ جس کے نتیجے میں کئی معصوم مردوزن بچے اور بوڑھے جاں بحق ہوچکے ہیں ، سکیڑوں زخمی و اپاہج کئے جاچکے ہیں نیز کروڑوں روپے مالیت کے مال مویشی ،رہائشی مکانات اور دوسرے املاک کو تباہ کردیا گیا ہے‘ کے خلاف نکالی گئی جس میں ہزاروں مردو زن بچے اور جوان و بزرگ شامل ہوئے ،کی قیادت فرنٹ کے سینئر نائب چیئرمین عبدالحمید بٹ کررہے تھے جبکہ اس میں یورپ،امریکہ ،متحدہ عرب ا مارات،سعودی عربیہ اور برطانیہ وغیرہ سے مندوبین نے بھی شرکت کی ۔بیان کے مطابق قائدین فرنٹ اس احتجاجی دھرنے سے خطاب کررہے تھے کہ اچانک پولیس نے شرکائے جلوس پر بلاجواز اور اندھا شلنگ اور فائرنگ کردی جس سے کئی لوگ شدید زخمی ہوگئے ۔پولیس کی اس بلاجواز شلنگ اور فائرنگ کی سخت مذمت کرتے ہوئے فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو خونی سرخ لیکر(ایل او سی)پر بے دردی کے ساتھ فائرنگ و شلنگ سے قتل کیا جارہا ہے لیکن عالمی برادری اسے روکنے کے بجائے مکمل طور پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور سیکورٹی کونسل و عالمی برادری پر لازم ہے کہ وہ ہند و پاک کو تحمل اور صبر کا درس دے کر فائر فائیٹرس بننے کے بجائے منصف و ثالث بنیں اوردو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ہونے والی اس خطرناک شلنگ اور فائرنگ جو کسی بھی وقت پورے خطۂ جنوبی ایشیاء کو ایٹمی تباہی کے حوالے کرسکتی ہے کو روکنے کی سعی کریں۔ لبریشن فرنٹ کے پاکستانی زیر انتظام کشمیر و پاکستان باب سے وابستہ قائدین، اراکین اور ہمدردوں کے ساتھ ساتھ ان ہزاروں لوگوں کہ جنہوں نے کل کی ریلی میں شرکت کی ‘ کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے ملک نے کہا کہ خونی سرخ لکیر پر رہنے والوں پر براہ راست بھارتی شلنگ و فائرنگ کے خلاف ان کا تاریخی مارچ یقینا قابل قدر ہے ۔
سینٹر فار پیس اینڈ پروٹیکشن آف ہیومن رائٹس کا
ہند و پاک کے قومی حقوق انسانی کمیشنوں سے رجوع
بلال فرقانی
سرینگر// جموں کشمیر میں سرحدوں پر ہند وپاک افواج کے درمیان گولہ باری سے جان و مال کے نقصانات سے نجات پانے کیلئے قومی بشری حقوق کمیشن نے مرکزی وزارت داخلہ،دفاع اور خارجہ کو موثر و منا سب کاروائی کرنے اور2ماہ کے اندر اس معاملے میں کی گئی کارروائی سے متعلق مطلع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ مقامی بشری حقوق پاسداری کی تنظیم’’سینٹر فار پیس اینڈ پروٹیکشن آف ہیومن رائٹس‘نے ہندوستان کے علاوہ پاکستان کے’’قومی حقوق انسانی کمیشنوں‘‘ سے رجوع کرتے ہوئے جموں کشمیر میںحد متارکہ اور بین الاقوامی سرحد پر جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے کی ہدایت دینے کی درخواست کی تھی۔ اس حوالے سے قومی انسانی حقوق کمیشن میں متعلقہ درخواست کی شنوائی ہوئی جس کے دوران کمیشن نے متعلقہ اتھارٹی کو اس سلسلے میں کاروائی عمل میں لانے کی تاکید کی۔کمیشن نے اپنے حتمی فیصلہ میں کہا’’ ان شکایات کو متعلقہ حکام کے پاس معقول اور مناسب کاروائی کیلئے منتقل کیا جاتا ہے۔متعلقہ حکام کو ہدایت دی جاتی ہے کہ8ہفتوں کے اندر معقول کاروائی عمل میں لائی جائے،اور اس معاملے میں کی گئی کارروائی سے متعلق شکایت گزار کو مطلع کیا جائے‘‘۔’سینٹر فار پیس اینڈ پروٹیکشن آف ہیومن رائٹس‘کے چیئرمین ایم ایم شجاع نے قومی انسانی حقوق کمیشن دہلی اور کمیشن آف ہیومن رائٹس پاکستان سے رجوع کرتے ہوئے درخواست دی کہ لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر جموں کشمیر میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی سے جان و مال کے نقصانات کو بند کرنے کیلئے پاکستانی حکومت کو اقدامات اٹھانے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اپنی درخواست میں پاکستان کے قومی بشری حقوق کمیشن سے درخواست کیا کہ وہ حکومت پاکستان کو حد متارکہ اور دیگر سرحدوں پر جنگ بندی معاہدہ لاگو کروانے میں اپنے متحرک رول کو ادا کریں۔انہوں نے سرحدوں کے دونوں اطرف قائم اقوم متحدہ کے فوجی مبصرین کے گروپوں پر بھی سرحدوں پر قیام امن میں اپنا رول ادا کرنے میں ناکام ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تمام سفارتی سہولیات دستیاب ہونے کے باوجود بھی خاطرہ خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔شجاع نے اسی طرح کی ایک اور عرضی قومی بشری حقوق کمیشن میں بھی پیش کی ہے۔ انہوں نے سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی سے شہری آبادی کو اور مسلح افواج کو ہو رہے نقصانات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سینکڑوں کنبوں کو بنکروں میں اپنی جان بچانے کیلے چھپنا پڑتا ہے۔عرضی میں کہا گیا تھا اس صورتحال کی وجہ سے اسکول بند ہوجاتے ہیں، مویشیوں کی ہلاکت سے رہائشوں کا روزگار بھی ختم ہوجا تا ہے۔ درخواست کے مطابق بھارت اگر چہ پاکستان سے آئے دن اس صورتحال پر احتجاج کرتا ہے،تاہم اس سے کوئی بھی نتیجہ برآمد نہیں ہوتا۔