عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر // جموں کشمیر میں روزگار کے سب سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کے باوجود ڈسٹری بیوٹر اور سٹاکسٹ حکومت کی طرف سے عدم توجہی کا شکارہیں۔ ڈسٹری بیوٹر اور سٹاکسٹ اپنا تمام اثاثے اس کام میں لگانے کے باوجود صرف 2سے 5فیصد کا معمولی منافع ہی کماتے ہیں ۔ نچلی سطح پر کام کرنے والے ڈسٹری بیوٹر بھی کم و بیش 10سے15افراد کو روزگار فراہم کرتے ہیں ۔ ڈسٹری بیوشن پر خرچ ہونے ہونے والی زرِ کثیر کے ساتھ ساتھ ان ڈسٹری بیوٹروں کو ایک ایک پیسے کا حساب رکھنا پڑتا ہے اوربازار میں مال کا زائد المیعاد ہونے کا بھی خیال رکھنے کیلئے افرادی قوت لگانی پڑتی ہے ۔
ایک ڈسٹری بیوٹر کو مزید برآں ڈیمانڈ کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ نقالوں اور فراڈ کرنے والی کمپنیوں اور سپر سٹاکسٹس سے بھی ہوشیار رہنا پڑتا ہے۔ کم آمدن اور منافع کے باوجود یہ تمام ذمہ داریاں حکومت ہند کی ہدایات کے مطابق انجام دے رہے ہیں۔ ڈسٹری بیوٹر اور اسٹاکسٹ کے ایک .اعلیٰ سطحی اجلاس میں نقلی اشیاء کے تدارک کیلئے تمام متعلقین پر اپنا رول بخوبی نبھانے کا زور دیا گیا ۔ اجلاس میں محسوس کیا گیاکہ نقلی اشیاء پر حکومتی انتظام کے بغیر تدارک پایا جانا ناممکن ہے کیونکہ اس کام کیلئے مہنگی مشینری اور سہولیات درکار رہتی ہیں
اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ حکومت ڈسٹری بیوٹر اور اسٹاکسٹس کو گودام بنانے کیلئے زمین مہیا کرے تاکہ پھر حکومتی ادارے بشمول FSSAIایک ہی جگہ پر چیزوں کے معیار کو جانچ سکے ۔اجلاس میں حکومت سے امید کی گئی کہ صنعتی علاقوںکی طرز پر ڈسٹری بیوٹرس اور سپر اسٹاکسٹس کو لیز پر زمین فراہم کی جائے ۔بنک قرضوں کے شرح سود میں چھوٹ دی جائے ۔