یو این آئی
نئی دہلی/حکومت نے اگلے مہینے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ہونے والے مردوں کے ایشیا کپ اور اکتوبر میں ہونے والے خواتین کے یک روزہ ورلڈ کپ میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کھیلے جانے والے میچوں کی اجازت دے دی ہے ۔ حکومت نے کہا ہے کہ ہندوستان دوطرفہ مقابلوں کے لیے نہ تو پاکستان کی میزبانی کرے گا اور نہ ہی اس کا دورہ کرے گا، لیکن اس کے ایتھلیٹس اور ٹیمیں ان کثیر جہتی مقابلوں میں حصہ لے سکتی ہیں جن میں پاکستان بھی شریک ہے ۔ اس فیصلے کے ساتھ ستمبر میں ہونے والے ایشیا کپ اور اکتوبر میں ہونے والے خواتین کے ون ڈے ورلڈ کپ میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہونے والے میچوں کا راستہ صاف ہوگیا ہے ۔نوجوان امور اور کھیل کی وزارت نے ایک بیان میں یہ ہدایات جاری کی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ موجودہ سیاسی کشیدگی کے ماحول میں پاکستان کے ساتھ کھیلوں کے تعلقات پر ہندوستان کی پالیسی بالکل واضح ہے ۔ تاہم اس بیان میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ آیا ہندوستانی کھلاڑی پاکستان میں منعقدہ کثیر جہتی مقابلوں میں حصہ لے سکیں گے یا نہیں۔ اپریل میں پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد یہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان پہلا کرکٹ میچ ہوگا۔ایسے ماحول میں ہندوستان میں پاکستان کے ساتھ کھیلوں کے تمام روابط ختم کرنے کی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ جولائی میں لیجنڈز ورلڈ چیمپئن شپ کے دوران، جو ریٹائرڈ کھلاڑیوں کا ٹورنامنٹ تھا، ہندوستان نے پاکستان کے خلاف سیمی فائنل کھیلنے سے انکار کرتے ہوئے میچ منسوخ کردیا تھا۔حکومت ہند کے مؤقف کی وضاحت کے بعد ٹیم انڈیا کو اب ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف کھیلنے کی باضابطہ منظوری مل گئی ہے ۔ اس ٹورنامنٹ کی میزبانی بنیادی طور پر ہندوستان کو کرنی تھی لیکن جولائی میں اسے متحدہ عرب امارات منتقل کردیا گیا۔وزارت نے بیان میں کہا،’’جہاں تک ایک دوسرے کے ملک میں دوطرفہ کھیلوں کے انعقاد کا سوال ہے ، ہندوستانی ٹیمیں پاکستان میں کسی مقابلے میں حصہ نہیں لیں گی اور نہ ہی ہم پاکستان کی ٹیموں کو ہندوستان میں کھیلنے کی اجازت دیں گے ۔’’وزارت نے مزید کہا، ‘‘ہندوستان ہو یا بیرون ملک، بین الاقوامی اور کثیر قومی مقابلوں کے حوالے سے ہم بین الاقوامی کھیلوں کے اداروں کے اصولوں اور اپنے کھلاڑیوں کے مفادات کو سامنے رکھتے ہیں۔ ہندوستان کو ایک معتبر میزبان ملک کے طور پر ابھارنے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ہماری ٹیمیں اور کھلاڑی ان مقابلوں میں حصہ لیں جن میں پاکستان کی ٹیمیں یا کھلاڑی شامل ہوں۔ اسی طرح پاکستانی کھلاڑی بھی ہندوستان کی میزبانی میں ہونے والے کثیر جہتی ٹورنامنٹس میں حصہ لے سکیں گے ۔‘‘