دبئی/ ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے فائنل میں آج ہندوستان اوربنگلہ دیش کے درمیان خطابی مقابلےہونے والا ہے۔ہندوستان سپر -4 میں ناقابل شکست رہتے ہوئے ٹاپ پر رہا ہے جبکہ بنگلہ دیش نے دو میچ جیت کر دوسرا مقام حاصل کیا۔ دونوں ٹیموں نے اس طرح فائنل میں جگہ بنا لی۔ ہندوستان نے جہاں اپنا آخری سپر -4 میچ افغانستان کے خلاف ٹائی کھیلا تھا وہیں بنگلہ دیش نے آئی سی سی چمپئنز ٹرافی کے فاتح پاکستان کو 37 رنز سے شرمناک شکست دی۔بنگلہ دیش کی اس جیت نے اب ہندوستان کو خطرے کا اشارہ دے دیا ہے کہ فائنل میں بنگلہ دیش کے خلاف اسے زیادہ محتاط رہنا ہوگا ۔ ہندوستان نے اگرچہ سپر -4 میچ میں بنگلہ دیش کو یک طرفہ انداز میں سات وکٹ سے شکست دی تھی لیکن جب بات فائنل کی ہو تو کسی بھی حریف کو ہلکے میں لینے کی بھول نہیں کرنی چاہئے ۔ہندوستان نے اس ٹورنامنٹ کو چھ بار – 1984، 1988، 1990-91، 1995، 2010 میں 50 اوور کی شکل میں اور 2016 میں ٹوئنٹی -20 شکل میں جیتا ہے ۔ ہندوستان نے 2016 کے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کو فائنل میں آٹھ وکٹ سے شکست دی تھی۔بنگلہ دیش کا یہ تیسرا فائنل ہے ۔ اسے 2012 میں پاکستان کے ہاتھوں 50 رنز کے فائنل میں محض دو رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ پاکستان پر ملی جیت سے بنگلہ دیش کا حوصلہ ساتویں آسمان پر پہنچ گیا ہے اور یہ ٹیم پہلی بار ایشیا کپ جیتنے کے لئے اپنی جان لڑا دے گی۔ہندوستان نے اگرچہ افغانستان کے خلاف گزشتہ میچ میں کپتان روہت شرما سمیت پانچ کھلاڑیوں کو آرام دیا تھا اور یہ پانچوں کھلاڑی ابھی فائنل کے لئے ٹیم میں لوٹیں گے ۔ روہت کے علاوہ ان کے اوپننگ جوڑی دار شکھر دھون، فاسٹ بولر جوڑی بھونیشور کمار اور جسپریت بمراہ اور لیگ اسپنر یجویندر چہل کو آرام دیا گیا تھا۔افغانستان کے خلاف آزمائے گئے لوکیش راہل، منیش پانڈے ، دیپک چاھر، سدھارتھ کول اور خلیل احمد کو فائنل کے لئے بینچ پر بیٹھنا ہوگا اور ہندستان اپنی پوری طاقت کے ساتھ اس مقابلے میں اتریگا۔ راہل کے لئے فائنل میں امکان بن سکتا ہے اگر دنیش کارتک کو آخری الیون سے باہر بٹھایا جاتا ہے ۔دوسری طرف بنگلہ دیش کو اپنے ٹاپ آل را¶نڈر شکیب الحسن کے انگلی میں فریکچر کی وجہ سے ایشیا کپ سے باہر ہو جانے سے گہرا جھٹکا لگا ہے ۔ اگرچہ بنگلہ دیش نے شکیب کی غیر موجودگی میں پاکستان کو شکست دی تھی۔ لیکن شکیب جیسے بڑے آل را¶نڈر کھلاڑی فائنل جیسے مقابلے میں بہت مفید ثابت ہوتے ہیں۔ شکیب کا فائنل سے باہر ہو جانا ہندستان کے لحاظ سے اچھا ہے ۔ہندستان کو ایک بار پھر روہت اور شکھر کی فارم میں چل رہی جوڑی سے کافی امیدیں رہیں گی۔ شکھر اب تک ٹورنامنٹ میں چار میچوں میں دو سنچریوں سمیت سب سے زیادہ 327 رنز بنا چکے ہیں جبکہ روہت نے چار میچوں میں ایک سنچری سمیت 269 رن بنائے ہیں۔ہندستان کے ان دو بلے اوپننگ بلے بازوں کو بنگلہ دیش کے مشفق الرحیم چیلنج دے سکتے ہیں جنہوں نے چار میچوں میں 297 رن بنائے ہیں۔ مشفق نے پاکستان کے خلاف میچ میں 99 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی اور وہ ہندوستانی گیند بازوں کے لئے سر درد بن سکتے ہیں۔ مشفق کو اس اننگز کے لئے مین آف دی میچ کا ایوارڈ بھی ملا تھا۔ہندستانی مڈل آرڈر میں راہل کے لئے جگہ بن سکتی ہے جنہوں نے افغانستان کے خلاف 66 گیندوں میں پانچ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 60 رن بنائے تھے ۔ کارتک کو اس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ اسکور افغانستان کے خلاف 44 رن رہا ہے ۔ اگر فائنل کے لئے ہندستانی الیون میں کوئی تبدیلی ہوتی ہے تو وہ کارتک کی جگہ راہل ہو سکتے ہیں۔بولنگ میں جہاں بھونیشور اور بمراہ محاذ سنبھالیں گے تو وہیں ہندوستانی بلے بازوں کو بنگلہ دیش کے بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز مستفیض الرحمن سے محتاط رہنا ہوگا جنہوں نے پاکستان کے خلاف 43 رن پر چار وکٹ لئے تھے اور اپنی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔