بانہال // اتوار کی رات بانہال کے نزدیک ایک زیر تعمیر ریلوے ٹنل پر تعینات شستر سیما بل کے ایک اہلکار کی بلاجواز فائرنگ کی وجہ سے ایک نجی کمپنی کا مقامی سیکورٹی گارڈ زخمی ہوگیا تھاجسے برزلہ سرینگر منتقل کیا گیا ہے۔ زخمی نوجوان شوکت احمد نائیک ولد غلام نائیک ساکنہ چاپناڑی بانہال کے بائیں کندھے میں گولی لگی ہے اور ٹانگوں پر بھی زخموں کے نشان ہیں۔ پولیس نے فائر کھولنے والے ایس ایس بی نوجوان امت چاتیا 14 بٹالین الفا کمپنی کو سروس رائفل سمیت اتوار کی رات ساڑھے گیارہ بجے گرفتار کر کے اس معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے – مجدلہ اور چاپناڑی کے مقامی لوگوں نے اس واقع کی خبر سنتے ہی احتجاجی مظاہرے کئے اور پیر کو بھی انہون نے اس بلاجواز فائرنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے تاہم ایڈیشنل ایس پی رام بن مشتاق چودھری، ایس ڈی پی او بانہال دھیرج کٹوچ اور ایس ایچ اور دیگر افسران چائے حادثہ پر پہنچے اور حالات کو مزید طول پکڑنے سے پہلے ہی قابو کیا گیا ۔ زخمی نوجوان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ ریلوے کے ایک پل پر سیکورٹی گارڈ کی حیثیت سے تعینات ہے اور اتوار کی رات کا کھانا کھانے کیلئے دوسرے ساتھیوں کے پاس جارہا تھا کہ ڈیوٹی پر موجود ایس ایس بی جوان نے اسے بلایا اور جیسے ہی وہ زیر تعمیر ریلوے ٹنل نمبر 77 کی حفاظت پر معمور ایس ایس بی کے احاطے کے نزدیک پہنچا تو ایس ایس بی اہلکار نے مجھ پر گولی چلا دی۔ شوکت کا کہنا ہے کہ اس نے گولی چلانے سے پہلے ایس ایس بی اہلکار کو بتایاکہ وہ سویلین ہے اور ریلوے کی تعمیراتی کمپنی میں بطور سیکورٹی گارڈ تعینات ہے لیکن اس نے پھر بھی اس نے میری طرف کئی گولیاں چلائیں ۔ اس فائرنگ کا علم ہوتے ہی سینکڑوں لوگ ریلوے ٹنل نمبر 77 مجدلہ کے نزدیک جمع ہوئے اور احتجاجی مظاہرے کئے۔اس دوران پولیس موقع پر پہنچ گئی اور کندھے کی ہڈی کو تور کر نکلنے والی گولی کا شکار ہوئے شوکت نائیک کو بانہال ہسپتال منتقل کیا جہاں سے رات دیر گئے اسے سرینگر کے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے ۔فائرنگ اور احتجاج کی خبر ملتے ہی ایڈیشنل ایس پی رام بن مشتاق احمد چودھری، ایس ڈی پی او بانہال دھیرج کٹوچ،ایس ایچ او بانہال اعجاز وانی اپنے دیگر عملے کے ساتھ وہاں پہنچے اور کارروائی کی یقین دھانی کرائی ۔