Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

ایسابھی ہوتاہے

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 18, 2018 12:59 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
12 Min Read
SHARE
میں نے کئی بارانکے مین گیٹ کی دائیں جانب لگے کال بیل کا بٹن دبایا مگر اندرسے کوئی جواب نہ آیا۔ یہ سوچ کرکہ یاتوبجلی کٹ گئی ہے یاپھربیل ہی خراب ہوگیا ہوگا۔ میں نے گیٹ کوپہلے آہستہ آہستہ پھرزورزورسے پیٹناشروع کیا۔لیکن کوئی جواب نہ ملا۔کافی دیرتک یہ ورزش جاری رکھی ۔مگراندرسے نہ کوئی آوازآئی نہ ہی کوئی پوچھنے والا آیا۔سوچاکہ شایدگھروالے کہیں باہرچلے گئے ہونگے اورگھرکاکام کرنے والالڑکا مزے سے سویاہوگاکہ آج کوئی کام نہیں ہے چلوآرام ہی کریں۔ پھرسوچاکہ کیوں نہ ایک بارپھربیل بجائوں،گیٹ کوٹھک ٹھک کروں مگر اب کی باربھی خاموشی ہی نے اندرسے جواب دیا۔اب مجبوراً واپس ہونے کاارادہ کرلیا۔گلی سے گزرتے دو تین آدمیوں سے انکے بارہ میں پتہ کیاکہ یہ لوگ کہیں باہرتو نہیں گئے ہیں ؟ ۔لیکن اُنہوں نے اپنی لاعلمی ظاہر کی۔ایک بزرگ نے بغیرپوچھے ہی ادھرسے ہی کہاکہ میں نے آج صبح ہی انکولان میں اخبارپڑھتے دیکھتاتھا۔ وہ بالکل گھر پرہی ہیں۔یہ سن کرمیں نے اب تیسری بار گھنٹی اورگیٹ سے رابطہ کرنے کاارادہ کیا ۔پہلے گھنٹی دبائی۔کوئی جواب نہیں۔تھک کرگیٹ کوپیٹناشروع کیاپھربھی کوئی بندہ خدااندرسے پوچھنے نہ آیا ۔اب مناسب سمجھاکہ واپس چلاجائوں ۔
پھرمیرے دِماغ میں خیال آیاکہ گھروالوں نے شایدنوکرکوچلمن سے دروازہ کھٹکھٹانے والے کاحلیہ معلوم کرنے کوکہاہوگا اورجواباًاس نے کہاہوگاکہ ایک بوڑھاساشخص ہے۔ سرپرٹوپی ہے اورسفیدداڑھی بھی ہے۔ہاتھ میں کوئی کتاب جیسی شے ہے۔پکی بات ہے کوئی چندہ مانگنے والامولوی ہوگا۔ بیٹے ! بہت ہوشیارہوگئے ہو۔اچھاکیا ۔ان لوگوں نے تنگ کردیاہے ۔ان چندہ مانگنے والوں میں بہت ہی تھوڑے صحیح لوگ ہیں۔باقی زیادہ تردونمبری ہیں۔ جھوٹی رسیدبُک چھپواتے ہیں ۔نہ کہیں درسگاہ، نہ کہیں مسجد،نہ کوئی اتہ پتہ نہ کوئی تصدیق ۔مالک نے بہت لمبی چوڑی بات سنائی۔
قریب قریب ڈیڑھ دوگھنٹے اسی کوشش میں گذرے ۔اب شرم بھی آرہی تھی اورغصہ بھی کہ یہ کیالوگ ہیں۔ا تناغرور۔اتناتکبر۔خیر! میں ہڑبڑاتا ہوا گالیاں بکتا ہوا واپس جاہی رہاتھا کہ نوکرنے پیچھے سے آواز دی۔ صاحب سورہے تھے اورمجھے نیندسے جگانے سے منع کیاتھا۔ انکی طبعیت کچھ ناساز تھی۔
انہوں نے آپ کانام وپتہ پوچھاہے ۔جس کے جواب میں میں نے اس طرح کہا:
میں حضرت آدم کی اولادمیں سے ہوں۔اشرف المخلوقات کمپنی کاممبر ہوں۔ شادی شدہ ہوں ۔والدین فوت ہوچکے ہیں ۔میرا ایک لڑکااورایک لڑکی ہے۔دونوں کی شادیاں ہوچکی ہیں۔ان بیٹے بیٹی کے دودوبچے ہیں۔اللہ کے فضل سے سارے کے سارے شرارتی ہیں۔پڑھائی کم موبائل اورانٹرنیٹ کی زیادہ فکرکرتے ہیں۔اُردو اورعربی سیکھنے سے کوئی شغف نہیں ہے۔ہاں!انگریزی سیکھنے کازبردست شوق ہے ۔یہ بڑی بدبختی ہے۔ گھرکے کھانے سے کوئی لگائو نہیں ۔ باہرکا چٹ پٹا اورفاسٹ فوڈ بڑے شوق سے کھاتے ہیں ۔ دودھ کی طرف دیکھتے بھی نہیں ہیں۔اہلیہ حالِ حیات ہیں۔نیک سیرت ہیں۔ ہروقت نماز،ذکرو اذکار اورتلاوت میں مشغول رہتی ہیں۔ میں نمازپڑھتاہوں مگرخشوع خضوع ندارد۔ابھی تک نماز کی وجہ سے ماتھے پرنشان بھی نہیںآیا ہے۔ گوکہ بڑے زورسے ماتھارگڑتاہوں کہ یہ نشان ظاہرہوجائے اورلوگ مجھے پکانمازی سمجھیں۔ ہروقت ہاتھ میں تسبیح لئے گھومتاہوں کہ لوگ بڑاپارسااورعابد سمجھیں۔ اکثربیماررہتاہوں ۔توہم پرست بھی ہوں۔طبیعت کنجوس اورکھڑوس ہے ۔زیادہ بولناپسند نہیں کرتا۔ تنہاپسندہوں۔اللہ کویادکم کرتا ہوں۔ڈھنڈورہ زیادہ پیٹتاہوں۔ خودستائی پسندہے۔میری آدھی روح روپے پیسوں میں ہے۔نمازمیں اکثرنسیان ہوتاہے ۔کتابیں کم پڑھتاہوں؟ جمع زیادہ کرتاہوں۔جس سے کتاب لیتاہوں واپس نہیں کرتا۔نوکر یہ سن کرہکابکارہ گیا۔ اس نے ضروراندازہ لگایاہوگاکہ یہ کوئی مخبوط الحواس شخص ہے۔
مالک جب نوکرکاانتظارکرتے کرتے تھک گیاتواس نے اندرسے زورسے آواز دی، جس میںبہن کی ننگی گالی کی آمیزش تھی۔اب کیاکررہاہے ۔اندرآ۔کون تھایہ شخص؟۔
جناب! یہ چھوڑہی نہیں رہاہے۔ بس بولے جارہاہے۔ اس نے آپکے نام ایک پرزہ دیااورچلاگیا۔کہااب پھرکبھی نہیں آئوں گا۔ یہ کیاسمجھتاہے اپنے آپ کو۔میں بھی عزت دارآدمی ہوں۔
دراصل میں نے اندرسے میاں بیوی کے جھگڑے کا شورسن لیاتھا۔ میں انکووقت دے رہاتھا کہ بس کرو اب جھگڑا۔ آوازیں سڑک پرسنائی دے رہی ہیں۔
ان کی لڑائی کے مکالمات کچھ اسطرح تھے۔
ارے بخشومجھے۔صبح سویرے ہی میرے گلے پڑجاتی ہو۔ نہ کوئی وجہ نہ کوئی موقع۔ ہروقت بہانہ ڈھونڈھ رہی ہوتی ہوکہ آج کیانقص نکالوںیا کس بات پرہنگامہ شروع کروں۔دراصل اسکو اندر ابال آتاہے جوشوروغل کی صورت میں باہر نکلنے پرمجبورکرتاہے۔
میں بھی کتنابرداشت کروں۔ دِل توکرتاہے کہ آج سے اپنا بوریا بسترہ اوپروالے کمرے میں لیجائوں اوروہیں آرام سے رہاکروں۔ اب برداشت نہیں ہوتا۔ کیونکہ برداشت کرنے کی بھی کوئی حدہوتی ہے ۔ معمولی سی بات کابتنگڑبناتی ہے ۔ نہانے میں اتنی دیرکیوں لگادی ۔چائے کاکپ آدھاہی کیوں پیا۔ باہرکس سے باتیں کررہے تھے۔بیٹھک کابلب کیوں دن میں بھی آن رکھتے ہو۔ آج دہی کیوں نہیں کھایا۔آگے پیچھے توڈونگے کے ڈونگے چٹ کرجاتے ہو۔ آج من نہیں کرتاہے اورپھرمیری مرضی ۔میںبڑی نرمی سے بولتا۔کوئی زبردستی ہے کیا۔مختصر یہ کہ ہروقت غصہ انکی ناک پرسوارہوتاہے ۔اب تنگ آچکاہوں۔ 
دراصل میں نے اتناوقت نوکرکے ساتھ اس لئے باتوں میں گذارا ۔ تاکہ میاں بیوی کی لڑائی ختم ہو اورپھرمیں اندرجائوں جس گھرکی آواز گھرکے کمرے کے اندر تھی وہ اب سڑک پرسنائی دیتی ہے۔
جب لڑائی ختم ہونے کانام ہی نہیں لے رہی تھی تومیں نے وہاں سے کھسکنے میں ہی اپنی خیریت سمجھی۔میں وہاں سے نکلنے والاہی تھاکہ نورالٰہی نے پیچھے سے آواز دی۔میں واپس مڑا۔ اوراس طرح پوزکیاکہ جیسے میں نے کچھ سناہی نہیں کہ یہ کیاشور تھا۔نوراِلٰہی کاچہرہ لال سرخ تھا۔غصے اورپریشانی سے کانپ رہاتھا۔ ہانپنے کی وجہ سے مشکل سے بات نکال رہاتھا۔میں نے کہااچھا آپ اندرہی تھے۔ مجھے لگاکہ آپ باہرگئے ہیں۔
نہیں دوست اندرہی تھا۔ اپنی قبرکھودرہاتھا۔آیئے اندر آپ بھی میراجنازہ پڑھیں ۔ثواب ملے گا۔
میں حیران ہوا۔ارے ! یہ کیاکہہ رہے ہیں ۔لاحول ولاقوۃ ۔اللہ آپ کی عمردراز کرے ۔آپ کاسایہ ہمارے سروں پرہمیشہ رہے۔ کیاہوگیا۔ کیوں اس قدرپریشان ہیں۔ اس قدرناامیدہیں۔ میں بولتاگیا۔
ارے بھائی۔میں بہت پریشان ہوں۔ اپنی زندگی سے تنگ آچکاہوں ۔دیکھنامیں کسی دن خودکشی کروں گا۔ماناکہ ایساکرنا حرام ہے۔ مگراب نوبت یہاں تک پہونچی ہے۔
یہ میری بیوی نہیں کوئی بلاہے۔ صبح سے ہی ڈنڈالیکرمیرے پیچھے پڑی رہتی ہے۔بات بات پرجھگڑا۔ بات بات پرغصہ ۔جس گھرکی بات کمرے سے باہرنہیں سنائی دیتی تھی۔ اب تمام محلہ والے کانوں میں انگلیاں ٹھونستے ہیں۔ اتنے زورسے ہنگامہ کرتی ہے کہ لوگ بھی حیران ہیں کہ کیاہوگیا اس گھرانے کو۔
نورالٰہی! آپ کی سانس پھول گئی ہے ۔ذراسکون رکھیں۔نیچے بیٹھیں۔پانی پئیں۔ ایسے میں آپکی جان کوخطرہ ہے۔دیکھیں آپ کارنگ بھی پیلاپڑگیاہے۔لیٹئے چارپائی پر۔پانی پی لیں ۔ اللہ سب ٹھیک کرے گا۔ میں نے تسلی دیتے ہوئے اسکوکہا۔
اتنے میں اندرسے انکی اہلیہ پھنکارتی ہوئی آئیں۔چھوڑیںجی۔انکوکچھ نہیں ہوگا۔ بڑی بے غیرت ہڈی ہے۔انکوایسے ڈرامے کرنے کی عادت ہے۔اپنی بات نہیں بتائیں گے صرف میری بدگوئی کریں گے۔ دیکھناقیامت کے روزانکی۔۔۔۔۔شکل ہوگی اورمنہ میں کیڑے۔۔۔۔انہوں نے مجھے کوبہت ستایا ہے۔یہ میں ہی ہوں جواتناسہہ رہی ہوں، کسی اورکی ہمت نہیںاس گینڈے سے نمٹنے کی۔کوئی دوسری عورت انکوکیاانکے خراٹے تک برداشت نہیں کرسکتی۔آئیں کسی دن اور سننارات کوانکے خراٹے۔پتہ چلے گاکہ میں کس عذاب میںہوں۔دن کوانکی لڑائی اور رات کوانکے خراٹے۔جینامحال ہوگیاہے۔اب مرجانے کوجی کررہاہے۔فی الحال یہاں سے بھاگناچاہ رہی ہوں ۔ یہ سب سن کر مناسب یہی سمجھاکہ انکوغزل دکھانا بھاڑمیں جائے یہاں سے نکلنے میں ہی خیریت سمجھی ہے۔ خیر! میں نے سلام کیااورباہرنکل آیا۔ نورالٰہی نے بھی بہانہ غنیمت جان کرمجھ کہاکہ میں بھی آپکے ساتھ آتاہوں۔ ذراباہر کی ہواکھائوں گا۔ شائد طبیعت سنبھل جائے۔ میں نورالٰہی کواپنی تازہ غزل سنانے آیاتھا۔مگریہاں کوئی اورہی مشاعرہ چل رہاتھا۔
میں نے سڑک کنارے چھوٹے سے ٹی سٹال پردوکپ چائے کاآرڈر دیا۔ باتوں باتوں میں انکوتسلی دینے کی بھی کوشش کی لیکن وہ بڑے ہی تنگ ہوچکے تھے۔ میری بات کا کوئی جواب نہ دیا۔ صرف سن رہے تھے۔ ان سے میں نے اتناکہاکہ عورت ذات کی زندگی میں مختلف ادوارآتے ہیں اوراس 40-45 سال کی عمرکے بعد عورت میں بڑی تبدیلی آتی ہے۔ بڑے غصے والی بن جاتی ہے۔ چڑچڑی ہوجاتی ہے۔
دراصل میں بھی اس دورسے گذرچکاہوں یاگزررہاہوں مگرآپ کی حالت کچھ زیادہ ہی تشویشناک ہے۔جب مجھ پراس قیامت کے آثار نمودارہونے لگتے ہیں تومیں بھی اسی طرح پریشانی سے پاگل ہوجاتاہوں۔ کل ہی کی بات ہے اس نے مجھے کہاکہ شلوارقمیض استری کرکے رکھی ہے۔انکوپہنو۔میں نے اس پرصرف اتناکہا۔نہیں ابھی تویہ والابالکل صاف ہیں۔
جمعہ مبارک کوپہنوں گا ۔ بس پھرکیاتھا۔ ایل پی جی گیس سلینڈرمیں جیسے بھڑک سے آگ لگی۔ تم نے تومیری نہ ماننے کی قسم کھارکھی ہے۔ جائوبھاڑھ میں۔ مت پہنو۔ لوگ تم کودیکھ کرکہیں گے کہ یہ کوئی افسرنہیں کوئی نانبائی ہے ۔تمہیں کسی کی ہمدردی نظرنہیں آتی ہے۔ اتنے ناقدرداں اورناشناس ہو۔پتہ نہیں کس مٹی کے بنے ہوئے ہو۔وہ کون سامنحوس دن تھا جب میں تمہارے پلے باندھ دی گئی تھی۔ ان کاخانہ خراب ہو جنھوں نے اس رشتہ میں درمیانہ داری کی تھی۔
میری بات ماناکرو۔ مرے بعدکوئی نہیں پوچھے گا۔ کیوں کہیںجاری ہو؟میں نے پوچھا۔مرنے اورکہاں! بڑااچھاخیال ہے۔کب اورکس دن! میں نے پھرکہا۔میں تواس دن گھی کے چراغ جلائوں گا۔اس بات پروہ آگ بگولہ ہوگئی ۔اس نے کہا۔ارے میری جائے جوتی۔ میںپہلے تم کوماروں گی پھراپناسوچوں گی۔ میں اس دن خوب دِل کھول کرروئوں گی۔خوب آنسوبہائوں گی۔ لوگ سمجھیںگے اسکوبڑادُکھ ہوا ہے مگریہ خوشی کے آنسوہونگے۔ میںٹھٹھارے مارہی ہونگی مگربے وقوف لوگ اسے میراوائویلا سمجھ رہے ہونگے۔اس طرح میری خلاصی ہوجائیگی۔ 
بس بس دوست !آپ کا ا بھی میرے جیساہی بُراحال ہے ۔دیکھیں میری بات سُنیں۔جب ایسی صورت حال شروع ہوجائے توپھٹ وہاں سے نکلنے میں ہی خیریت سمجھیں۔ جب بھی دیکھیںکہ بادل گرجنے والے ہیں توفوراً چھاتاتان لیا کریں۔میں تویہی کرتاہوں۔
 
 
رابطہ؛88250-51001
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

جموں میں جعلی سیفائر ریکیٹ کا پردہ فاش: حیدرآباد متاثرہ کو 62 لاکھ روپے واپس: پولیس
تازہ ترین
انڈیگو پرواز کا پرندے سے ٹکراؤ، انجن میں خرابی کے باعث پٹنہ میں ہنگامی لینڈنگ
تازہ ترین
سری نگر میں این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت لاکھوں روپیے مالیت کی غیر منقولہ جائیداد ضبط:پولیس
تازہ ترین
ہسپتالوں میں طبی عملے کی کمی سنگین مسئلہ، راتوں رات حل نہیں ہو سکتا : سکینہ ایتو
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?