تہران//ایران کے اعلیٰ جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو دارالحکومت تہران کے قریب گولی مار کر قتل کردیا گیا۔
ایران کی وزارت دفاع نے اطلاع دی ہے جدید اسلحوں سے لیس افراد نے دماوند کاو¿نٹی کے ابسرد شہر میں سینئر جوہری سائنسدان محسن فخری زاہ کی کار کو نشانہ بنایا۔ فخری زادہ کے محافظوں اور مسلح افراد کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا ، جس میں تجربہ کار سائنسدان شدید زخمی ہوگئے۔ انہیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود ڈاکٹروں کی ٹیم اسے بچا نہیں سکی۔
محسن فخری زادہ کو مغرب اور اسرائیل کی جانب سے ایران کے ایٹمی ہتھیاروں کے خفیہ پروگرام کا مشتبہ ماسٹرمائنڈ قرار دیا جاتا تھا، حالانکہ طویل عرصے سے جوہری ہتھیار بنانے کی تردید کرتا آیا ہے۔
ایرانی میڈیا نے مسلح افواج کے بیان کے حوالے سے کہا ”بدقسمتی سے طبی ٹیم ان کی جان نہیں بچا سکی اور چند لمحے قبل محسن فخری زادہ نے کئی برسوں کی محنت اور جدوجہد کے بعد شہادت کا اعلیٰ مقام حاصل کرلیا“۔
محسن فخری زادہ کو اقوام متحدہ کے ایٹمی واچ ڈاگ اور امریکی انٹیلی جنس سروسز کی جانب سے ایران کے جوہری ہتھیاروں کے مربوط پروگرام کا سربراہ سمجھا جاتا تھا۔تاہم ایران کا موقف رہا ہے کہ اس نے یہ پروگرام 2003 میں ملتوی کردیا تھا۔