تہران// امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ کاروبار کرنے پر دنیا بھر کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ایران پر سب سے زیادہ سخت پابندیاں لگائی ہیں۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ’ ایران پر پابندیوں کا باضابطہ آغاز ہوگیا ہے، یہ اب تک کی سب سے سخت پابندیاں ہیں اور نومبر میں یہ دوسری سطح تک پہنچ جائیں گی‘۔خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکا کی جانب سے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کردی گئیں تھیں، جس کے بعد تہران میں غصے اور خوف کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا تھا۔ان پابندیوں کے چند گھنٹے بعد جرمن کارمیکر دیاملر کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایران کے ساتھ اپنی کاروباری سرگرمیاں روک دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’ جو ایران کے ساتھ کاروبارہ کرے گا وہ امریکا کے ساتھ اپنا کاروبار جاری نہیں رکھ سکے گا، میں دنیا سے سوائے امن کے علاوہ کچھ نہیں مانگ رہا‘۔ایرانی دارالحکومت میں سڑکوں پر تعمیرانی کام کرنے والے ایک فرد کا کہنا تھا کہ ’ مجھے لگتا ہے کہ میری زندگی تباہ ہوگئی ہے، پابندیوں نے پہلے ہی لوگوں کی زندگیوں پر بری اثرات ڈالے ہیں، یہاں تک کہ میں کھانا خریدنا اور کرایہ ادا کرنا برداشت نہیں کرسکتا‘امریکا کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں سے امریکی بینک نوٹس اور کاروں، کارپیٹس جیسے اہم اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور اس سے فوری طور پر معاشی بحران مزید شدت اختیار کرنے کا امکان ہے۔ایرانی حکومت کی جانب سے غیر ملکی زرمبادلے کے قوانین میں نرمی اور لامحدود، ٹیکس فری سونے اور کرنسی کی درآمد کی اجازت کے بعد اتوار سے ایران کی مارکیٹ میں بہتری آئی اور اس میں 20 فیصد مضبوطی دیکھی گئی۔تاہم دوسرا مرحلہ جو 5 نومبر کو ہوگا اس سے ایران کے تیل کے اہم شعبے کو ہدف بنائے گا اور یہ زیادہ نقصان دہ ثاب ہوگا، کیونکہ ایران کے کئی اہم صارف چین، بھارت اور ترکی نے اپنی خرید کم کرنے سے انکار کردیا ہے۔