یو این آئی
واشنگٹن//ایک نئے امریکی جائزے کے مطابق گذشتہ ماہ امریکہ کے حملوں میں ایران کی تین ایٹمی تنصیبات میں سے صرف ایک کو شدید نقصان پہنچا، باقی دو تنصیبات نسبتاً کم متاثر ہوئی تھیں۔العریبیہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نیوز نیموجودہ اور سابق امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک نئے امریکی جائزے کے مطابق جون میں کیے گئے امریکی حملوں میں ایران کی تین ایٹمی تنصیبات میں سے صرف ایک کو شدید نقصان پہنچا، باقی دو تنصیبات نسبتاً کم متاثر ہوئی تھیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکام کا ماننا ہے کہ ایران کی فردو جوہری سائٹ پر حملہ کامیاب رہا اور اس کی افزودگی کی صلاحیت کو دو سال تک پیچھے دھکیل دیا گیا ہے، اس بات کی تصدیق دو موجودہ حکام نے کی۔تاہم رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ باقی دو تنصیبات کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا، انہیں اس حد تک نقصان پہنچا کہ اگر ایران چاہے تو آنے والے مہینوں میں دوبارہ افزودگی شروع کر سکتا ہے۔رائٹرز این بی سی کی رپورٹ کی فوری طور پر تصدیق نہیں کر سکا، وائٹ ہاؤس نے بھی رائٹرز کی تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔این بی سی نیوز کو جاری ایک بیان میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان اینا کیلی نے کہا کہ’ جیسا کہ صدر نے کہا ہے اور ماہرین نے تصدیق کی ہے، آپریشن مڈ نائٹ ہیمر نے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔’پینٹاگون کے چیف ترجمان شان پارنیل نے این بی سی کو بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ’ پریقین تھے اور امریکی عوام جانتے ہیں کہ ایران کی فردو، اصفہان اور نطنز میں موجود جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں۔’واضح رہے کہ امریکہ نے گزشتہ ماہ ایران اسرائیل کی جنگ کے دوران ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے اور کہا تھا کہ اس کا پروگرام جوہری ہتھیار بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے، جبکہ تہران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر سول مقاصد کے لیے ہے۔جون میں دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک ابتدائی جائزے میں کہا گیا تھا کہ حملوں سے ایران کے جوہری پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے پیچھے دھکیلا جا سکا ہے، لیکن ٹرمپ انتظامیہ کے حکام کا کہنا تھا کہ یہ جائزہ مستند نہیں تھا اور بعد کی انٹیلی جنس سے ظاہر ہوا کہ ایران کا جوہری پروگرام شدید متاثر ہوا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی تسلیم کیا تھا کہ فردو جوہری سائٹ پر حملے سے شدید نقصان پہنچا ہے۔