اشفاق سعید
سرینگر //ایران کے دارالحکومت تہران میں جمعہ کی علی الصبح اسرائیلی حملے نے خوف و ہراس کی فضا پیدا کر دی ہے۔ اس کشیدہ صورتحال نے نہ صرف تہران بلکہ ایران کے دیگر شہروں میں زیر تعلیم جموں و کشمیر کے 200 سے زائد طلبہ و طالبات کو شدید ذہنی دباؤ اور خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔تہران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز میں اس وقت تقریباً 100 طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں جبکہ باقی یونیورسٹی میں 100 سے 200 کشمیر طلبہ زیرتعلیم ہیں اور تقریباً 2000 طلبہ کا تعلق بھارت کے مختلف حصوں سے ہے۔یہ کشمیری طلبہ ایران کی جن مختلف معروف طبی جامعات میں زیر تعلیم ہیں،ان میں یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (تہران)،شیراز یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز ،اصفہان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز،تبریز یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز،ایران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (تہران)،اہواز جندی شاپور یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز،کرمان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز،زنجان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز ،اسلامک آزاد یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز ،کرمانشاہ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز،مازندران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز،ارومیہ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز،شہید بہشتی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز شامل ہیں۔ان یونیورسٹیوں میں کشمیر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے زیر تعلیم طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھتی ہے، جو میڈیکل اور دیگر پیشہ ورانہ کورسز میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔طلبہ کے مطابق، حالات بگڑتے جا رہے ہیں، انٹرنیٹ کی بندش اور پروازوں کی منسوخی نے ان کا باقی دنیا سے رابطہ محدود کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں واپسی کے کوئی راستے نظر نہیں آ رہے ہیں۔ کئی طلبہ نے اپنے والدین کو بتایا، “ہم شدید خوف میں مبتلا ہیں، ہر جانب سناٹا ہے، اور سیکورٹی فورسز کی نقل و حرکت میں غیر معمولی اضافہ ہو چکا ہے۔”یہ صورتحال والدین کے لیے انتہائی فکرمندی کا باعث بن گئی ہے۔ والدین نے مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر کی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ایران میں موجود بھارتی سفارت خانے کو فوری طور پر متحرک کریں اور کشمیری طلبہ کو بحفاظت واپس لانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔اعجاز احمد نامی ایک والد نے کہا، “میری بیٹی تہران میں ہے، یونیورسٹی بند ہو چکی ہے، پروازیں منسوخ ہیں، اور کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ آگے کیا ہوگا۔” ۔