عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازعہ کا براہ راست اثر ہندوستان کے چاول برآمد کنندگان پر پڑا ہے۔ ایران جانے والے باسمتی چاول کی شپمنٹ تقریباً بند ہو چکی ہے، جس سے پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور دہلی کے برآمد کنندگان کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے۔چاول برآمد کرنے والے تاجر نریندر میگلانی نے بتایا کہ ’’ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگی صورت حال کے باعث ایران جانے والے چاول کی ترسیل رک گئی ہے۔ تقریباً ایک لاکھ میٹرک ٹن چاول بندرگاہوں پر پھنسا ہوا ہے، جس کی ترسیل نہیں ہو پا رہی۔‘‘انہوں نے مزید بتایا، ’’ہندوستان، ایران کو سب سے زیادہ باسمتی چاول برآمد کرتا ہے۔ اس کے بعد سعودی عرب اور عراق کا نمبر آتا ہے لیکن اس وقت سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ ایران کو بھیجے جانے والے چاول کا انشورنس نہیں ہوتا۔ اگر یہ چاول بروقت ایران نہ پہنچ سکا تو نہ صرف کروڑوں روپے کا مال خراب ہونے کا اندیشہ ہے بلکہ برآمدی اجازت نامے بھی منسوخ ہو سکتے ہیں۔‘‘چاول کی قیمتوں پر پڑنے والے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس وقت باسمتی چاول کی قیمت میں تقریباً 1200 روپے فی کوئنٹل کی کمی آ چکی ہے، جس سے مارکیٹ پر بھی دباؤ بڑھ گیا ہے۔برآمدی نظام کے تحت ایران کو چاول بھیجنے کے لیے صرف چار ماہ کا اجازت نامہ جاری کیا جاتا ہے، جس کے اندر چاول پہنچانا لازمی ہوتا ہے۔ اگر مقررہ وقت پر ڈیلیوری نہ ہو تو یہ اجازت نامہ منسوخ ہو سکتا ہے، جس سے برآمد کنندگان کو قانونی اور مالی دونوں طرح کے نقصان کا سامنا ہو سکتا ہے۔حال ہی میں جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’ایران اور اسرائیل کے ساتھ ہندوستان کا براہ راست تجارتی حصہ کل بین الاقوامی تجارت کا ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ ایران کو ہندوستان کی سب سے بڑی برآمد باسمتی چاول ہے، جبکہ اسرائیل کے ساتھ تجارت میں کھاد، ہیرے اور برقی آلات شامل ہیں۔‘‘ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ مالی سال 2025 میں باسمتی چاول کی ہندوستانی برآمدات میں ایران اور اسرائیل کا حصہ تقریباً 14 فیصد ہے۔