Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

ایران۔اسرائیل جنگ! | توانائی بحران اور عالمی معیشت پر منڈلاتا خطرہ مشرق وسطیٰ

Towseef
Last updated: June 18, 2025 11:37 pm
Towseef
Share
11 Min Read
File Image
SHARE

مسعود محبوب خان

ایران۔اسرائیل جنگ کو اگر صرف جغرافیائی یا سیاسی زاویے سے دیکھا جائے، تو یہ ایک سنگین غلطی ہوگی۔ یہ دراصل مظلوم و ظالم، حق و باطل اور اُمّتِ مسلمہ کی اجتماعی غفلت و بیداری کا امتحان ہے۔ اس تصادم کے اثرات صرف فوجی یا سفارتی دائرے میں محدود نہیں رہیں گے بلکہ یہ پوری انسانیت، عالمی امن، مسلم وحدت اور مظلوم فلسطینیوں کی دیرینہ جدوجہد پر اثر انداز ہوں گے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اس صورتِ حال کو نہ صرف عقلی تجزیے بلکہ ایمانی بصیرت سے دیکھیں تاکہ ہم تاریخ کے اس نازک موڑ پر اپنا فریضہ پہچان سکیں اور حق کے ساتھ کھڑے ہو سکیں۔ایران اور اسرائیل کے مابین اگر وہ شعلہ بھڑک اٹھا، جس کا ایندھن برسوں کا غصّہ، مظلوموں کی آہیں اور طاقت کے زعم میں ڈوبی قیادتیں ہوں تو اس کی لپیٹ صرف دو پرچموں تک محدود نہیں رہے گی۔ یہ تصادم مشرقِ وسطیٰ کی رگوں میں نئی آگ دوڑائے گا، خلیج کے ساحلوں سے لے کر شام کے کھنڈرات تک ہر اینٹ کو ہلا ڈالے گا۔ تیل کی بوند بوند، گندم کی خوشبو، گیس کے ذخائراور تجارتی راستے سب کچھ اس آتشیں کھیل کا میدان بنیں گے۔ عالمی منڈیاں لرزیں گی، بازاروں میں بے یقینی کا شور ہوگا اور سیاست کی میز پر نئی صف بندیاں جنم لیں گی۔

یہ جنگ محض ہتھیاروں کی گھن گرج نہیں ہوگی، یہ انسانیت کے امتحان کی گھڑی ہوگی۔ وہ معصوم جو اپنے خواب لے کر نیند میں تھے، وہ عورتیں جو اپنے بچّوں کو جھولوں میں سلائے ہوئے تھیں، وہ بوڑھے جو امن کے دن دیکھنے کی دعا کر رہے تھے، ان سب کے لیے یہ جنگ ایک اندھیر نگری ہوسکتی ہے۔ اس لیے ایران۔اسرائیل جنگ کو محض ’’جغرافیائی کشمکش ‘‘کہہ دینا ناانصافی ہے۔ یہ ایک ایسا امکان ہے جو دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ سکتا ہے، طاقت کے توازن کو الٹ پلٹ سکتا ہے اور اقوامِ عالم کو ایک ایسے موڑ پر لا کھڑا کر سکتا ہے جہاں خاموشی بھی جرم بن جائے۔ ایران۔اسرائیل جنگ کے ممکنہ اثرات نہایت وسیع، خوفناک اور دنیا کے مختلف خطّوں پر گہرے اثرات ڈالنے والے ہوں گے۔ اس طرح کے تصادم کا دائرہ صرف دو ممالک تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اس کے علاقائی، عالمی، اقتصادی، تزویراتی (اسٹریٹجک) اور انسانی اثرات متوقع ہیں۔

ایران اور اسرائیل کے مابین براہ راست جنگ کی صورت میں مشرقِ وسطیٰ کا پورا خطہ ایک خوفناک اور تباہ کن جنگی دائرے میں داخل ہو سکتا ہے، جس کے اثرات صرف دونوں ممالک تک محدود نہیں رہیں گے۔ ایران کے پاس اس خطے میں متعدد غیر ریاستی حلیف اور ملیشیائیں موجود ہیں، جو برسوں سے اس کے زیرِ اثر یا ہمدرد سمجھی جاتی ہیں۔ لبنان، شام، عراق، یمن، ایران کے محاذی حلیف ہیں۔ ایران کے قریبی اتحادی جیسے لبنان میں حزب اللہ، شام میں بشارالاسد کی حکومت، عراق میں حشد الشعبی، یمن میں انصاراللہ (حوثی تحریک) ہیں۔ یہ تمام قوتیں کسی بھی بڑی جنگ کی صورت میں فوری طور پر متحرک ہو سکتی ہیں اور اسرائیل یا اس کے حامیوں کے خلاف براہ راست عسکری کارروائی کر سکتی ہیں۔ حزب اللہ کے پاس ہزاروں راکٹ اور میزائل ہیں جو شمالی اسرائیل کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ یمن سے سعودی عرب، امارات اور خلیج میں موجود امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے جوابی طور پر نہ صرف غزہ بلکہ بیروت، دمشق، بغداد یا نجف، حتیٰ کہ تہران تک فضائی یا میزائل حملے ممکن ہیں۔ اسرائیل کی فوجی پالیسی ہمیشہ پیشگی حملے (Preemptive Strikes) پر مرکوز رہی ہے، لہٰذا وہ خطے کے کسی بھی ایسے مرکز کو نشانہ بنا سکتا ہے جہاں سے اسے خطرہ محسوس ہو۔ یہ صورتِ حال خلیج کے اندرونی توازن کو بھی بگاڑ سکتی ہے۔ ایران کی حمایت یافتہ شیعہ تنظیموں کے فعال ہونے سے سعودی عرب، بحرین، کویت اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک میں سنی،شیعہ تناؤ بڑھ سکتا ہے۔ خاص طور پر سعودی عرب کے مشرقی علاقے جہاں شیعہ آبادی ہے، ایک بار پھر بے چینی کا مرکز بن سکتے ہیں۔ یہ فرقہ وارانہ کشیدگی صرف داخلی سیاست تک محدود نہیں رہے گی بلکہ یہ پورے اسلامی اُمّہ میں نظریاتی تقسیم کو مزید گہرا کر سکتی ہے، جس کا فائدہ دشمن قوتیں اٹھا سکتی ہیں۔یوں مشرقِ وسطیٰ ایک ایسے میدانِ جنگ میں تبدیل ہو جائے گا جہاں ریاستیں، ملیشیائیں اور فرقہ وارانہ گروہ سب ایک دوسرے سے برسرِ پیکار ہوں گے۔ اس جنگ کی آگ صرف سرحدوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ مذہبی، نسلی اور نظریاتی بنیادوں پر پوری دنیا میں پھیل سکتی ہے۔ نتیجتاً خطے میں امن کی بحالی ایک طویل اور کٹھن عمل بن جائے گی۔

ایران۔اسرائیل جنگ کی صورت میں سب سے فوری اور نمایاں اثر عالمی توانائی منڈی پر پڑے گا۔ ایران دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو تیل اور گیس کی بڑی مقدار برآمد کرتے ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ کا جغرافیائی محل وقوع، بالخصوص آبنائے ہُرمُز کی اہمیت، اس ممکنہ بحران کو عالمی معیشت کے لیے نہایت خطرناک بنا دیتی ہے۔ آبنائے ہُرمُز جسے دنیا کا تیل کا شہ رگ سمجھا جاتا ہے۔ آبنائے ہُرمُز، جو ایران اور عمان کے درمیان واقع ہے، دنیا کی سب سے اہم تیل راہداری ہے۔ روزانہ تقریباً 2 کروڑ بیرل تیل اس آبی گذرگاہ سے گزرتا ہے، جو دنیا کی کل تیل سپلائی کا تقریباً 20 فیصد ہے۔ اگر جنگ کی صورت میں ایران اس آبنائے کو بند کر دیتا ہے جیسا کہ وہ ماضی میں دھمکی دیتا رہا ہے تو سعودی عرب، عراق، کویت، قطر اور متحدہ عرب امارات کا تیل عالمی منڈی تک پہنچنے سے رک جائے گا۔ سمندری تجارت متاثر ہوگی، خاص طور پر ایشیا اور یورپ کے درمیان۔

تیل کی فراہمی متاثر ہونے کے ساتھ ہی عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 150 سے 200 ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہے۔ گیس کی قیمتیں بھی آسمان کو چھونے لگیں گی، خاص طور پر یورپ اور ایشیا میں جو روسی گیس پر انحصار کم کرکے مشرقِ وسطیٰ کی طرف متوجہ ہوئے ہیں۔ یہ قیمتیں عالمی سطح پر مہنگائی میں اضافے، کساد بازاری (Recession)اور مالیاتی بے یقینی کا سبب بنیں گی۔ بھارت، جو اپنی توانائی کا 85% سے زائد حصّہ درآمد کرتا ہے، شدید متاثر ہوگا۔ روپے کی قدر گر سکتی ہے، صنعتی پیداوار متاثر ہو سکتی ہے اور عام آدمی کی زندگی مہنگائی کی چکی میں پس سکتی ہے۔
چین کی تیز رفتار معیشت کو جھٹکا لگے گا، کیونکہ وہ مشرقِ وسطیٰ سے تیل کی بڑی مقدار درآمد کرتا ہے۔ یورپ، جو پہلے ہی یوکرین جنگ کی وجہ سے توانائی کے بحران سے گزر رہا ہے، مزید دباؤ میں آجائے گا۔ امریکہ اگرچہ توانائی میں نسبتاً خود کفیل ہے، لیکن عالمی قیمتوں کا اثر وہاں بھی مہنگائی، مالیاتی پالیسیوں اور معیشت پر پڑے گا۔ ایران۔اسرائیل جنگ نہ صرف مشرقِ وسطیٰ کو ہلا کر رکھ دے گی، بلکہ عالمی معیشت کے توازن کو بھی تہ و بالا کر دے گی۔ ایک محدود علاقائی جنگ کے اثرات پوری دنیا میں محسوس کیے جائیں گےاور تیل و گیس کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دنیا کے ہر ملک، ہر صنعت اور ہر فرد کو متاثر کرے گا۔ یہ جنگ صرف خون ریزی ہی نہیں بلکہ معاشی زلزلے کا بھی پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان براہ راست جنگ کی صورت میں عالمی طاقتوں کا غیر جانب دار رہنا تقریباً ناممکن ہوگا، بالخصوص امریکہ، جو نہ صرف اسرائیل کا سب سے قریبی اتحادی ہے بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں اپنے وسیع تزویراتی (اسٹریٹجک) مفادات رکھتا ہے۔ امریکہ کی مداخلت اس جنگ کو علاقائی دائرے سے نکال کر عالمی سطح کے تصادم میں تبدیل کر سکتی ہے۔
اسرائیل کا تحفّظ، امریکہ کی غیر مشروط پالیسی کا حصّہ ہے۔ اسرائیل امریکہ کی مشرقِ وسطیٰ کی پالیسی کا مرکزی ستون ہے۔ کسی بھی جنگ کی صورت میں امریکہ سیاسی، عسکری اور مالیاتی ہر سطح پر اسرائیل کا دفاع کرے گا۔ ایف 35 طیارے، میزائل شیلڈز (جیسے Iron Dome, David’s Sling)، انٹیلیجنس اور سیٹلائٹ نیٹ ورک مکمل طور پر اسرائیل کے لیے مختص کیے جا سکتے ہیں۔ اگر ایران کی جانب سے اسرائیلی شہروں پر بڑے پیمانے پر حملے ہوتے ہیں تو امریکہ براہ راست جنگ میں شریک ہو سکتا ہے۔

امریکی اڈے اور بحری بیڑے، ایران کے ممکنہ اہداف ہوسکتے ہیں۔ امریکہ کے پاس خلیجی خطے میں متعدد فوجی اڈے ہیں، جن میں نمایاں ہیں۔ الظفرہ (امارات) العدید (قطر)، بحرین میں بحریہ کا پانچواں بیڑہ، عراق و کویت میں فضائی اور زمینی اڈے، ایران کی جانب سے ان اڈوں پر میزائل یا ڈرون حملوں کا امکان ہے، جس کا مقصد امریکہ کو جنگ سے باز رکھنا یا خطے میں اس کی موجودگی کو کمزور کرنا ہوگا۔ اس صورت میں خلیجی ریاستیں بھی اس جنگ میں گھسیٹی جا سکتی ہیں۔(جاری )

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
رام سڑک حادثہ میں10زخمی،3کی حالت نازک
خطہ چناب
ایس ڈی ایم گول کی گریف حکام سے میٹنگ گول بازار کی حالت کا جائزہ لیا ، جلد بہتربنانے کی یقین دہانی
خطہ چناب
گول آئی ٹی آئی روڈکی حالت ابتر | ایک سال سے ڈھہ گیا ڈنگا نہیں لگا ، محکمہ خواب خرگوش میں
خطہ چناب
خواتین اپنے مقام کا خود خیال رکھیں فکرو ادراک
کالم

Related

کالمگوشہ خواتین

رانی لکشمی بائی اور اس کے مسلم سالار تاریخی حقائق

June 19, 2025
کالمگوشہ خواتین

! ماں کی عظمت غور طلب

June 19, 2025
کالمگوشہ خواتین

ماں| محبت کا استعارہ اور مکمل تربیت گاہ انمول رشتہ

June 19, 2025
کالممضامین

مشرق وسطیٰ جنگ کے سائے میں ! ؔ عالمی جنگ کا خطرہ دن بہ دن بڑھ رہا ہے؟ حال و احوال

June 18, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?