سرینگر//پیپلزڈیموکریٹک فرنٹ اور پیلزکانفرنس نے ایرانی سیبوں کی درآمد پر فوری پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ کشمیرکی مییوہ صنعت کوتباہ ہونے سے بچایا جائے۔سابق وزیراورپیپلزکانفرنس کے سینئرنائب صدرعبدالغنی وکیل نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایرانی سیبوں پرمکمل پابندی عائدکریں تاکہ کشمیری سیبوں کے بازار کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔ایک بیان میں وکیل نے کہا ایرانی سیبوں کی غیرقانونی درآمد سے بازار میں ایرانی سیبوں کی بہتات ہوگئی ہے اورجموں کشمیرکے سیب اُگانے والے تشویش میں مبتلاء ہوگئے ہیں۔انہوں نے ایرانی سیبوں کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ میوہ صنعت جو پہلے ہی کووِڈ- 19اور دیگر آفات کی وجہ سے تباہ حال ہے،کو بچایاجائے۔وکیل نے کہا کہ اگرحکومت ہندایرانی سیبوں کی درآمد پرپابندی عائد نہیں کرتی ،تومیوہ صنعت تباہ ہوجائے گی اورمیوہ اُگانے والے متاثر ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ میوہ صنعت سے لاکھوں لوگوں کاروزگاروابستہ ہے۔انہوں نے ایرانی سیبوں کی افغانستان کے راستے غیرقانونی درآمد پربرہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کوششیں ا س مقصد سے کی جارہی ہیں تاکہ کشمیر کے سیب اُگانے والوں کے کاروبار پرکاری ضرب لگائی جائے اورہزاروں لوگوں کو ان کی روزی روٹی سے محروم کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ حکومت ہند بیرونی ممالک کے سیبوں کو کشمیر میں اُگائے جانے والے سیبوں پرترجیح دے رہی ہیں۔ادھرپیپلزڈیموکریٹک فرنٹ کے چیئرمین اور سابق وزیرحکیم یاسین نے حکومت ہندپرزوردیا ہے کہ وہ ایرانی سیبوں کی غیرقانونی درآمد پرپابندی عائد کرے جنہیں افغانی سیبوں کی آڑ میں واگہ سرحد سے یہاں درآمدی محصول کے بغیر درآمد کیا جاتا ہے ۔انہوں نے ایرانی سیبوں پر بھاری محصول لگانے کا مطالبہ کیا تاکہ کشمیر سیبوں کے موافق بازار کو بنایا جائے ۔ایک بیان میں حکیم یاسین نے کہا ایرانی سیبوں کی بغیر محصول یہاں درآمد سے یہ سیب سستے داموں فروخت ہورہے ہیں جبکہ کشمیرکے معیاری سیب ان کے مقابلے میں زیادہ دام ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے راستے ایرانی سیبوںکی درآمد نے کشمیری سیبوں کو کڑے مقابلے میں ڈالاہے۔انہوں نے کہا کہ ایرانی سیبوں کی درآمد سے کشمیر کے سیب اُگانے والوں کوکافی نقصان ہورہا ہے۔اور وہ بینکوں کو قرضہ واپس کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ مختلف سردخانوں میںکشمیری سیبوں کی کروڑوں پیٹیاں پڑی ہیں اوروہ فروخت نہیں ہورہی ہیں جس سے سیب اُگانے والوں کی نیندیں اُڑگئیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ میوہ صنعت جوکشمیرکی اقتصادیات کی ریڑھ کی ہڈی ہے،دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔