سرینگر// گرفتاری کے بعد امپھالہ جیل جموں منتقل کی جانی والی سنیئر خاتون مزاحمتی لیڈر اور دختران ملت سربراہ آسیہ اندرابی کو عسکریت کی قصیدہ خوانی کرنے،سنگبازی کی حمایت اور کشمیری نوجوانوں کو عسکریت کی طرف اکسانے کی بنیاد پر پی ایس اے کے تحت قید کرنے کا انکشاف ہوا ہے،تاہم دختران ملت کا کہنا ہے کہ آسیہ اندرابی کو ڈسڑک مجسٹریٹ سرینگر کے احکامات کے خلاف جموں جیل میں بند رکھا گیا۔ ضلع مجسٹریٹ سرینگر کی طرف سے پی ایس ائے لاگو کرنے کے احکامات میں کہا گیا ہے” سنیئر سپر انٹنڈنٹ آف پولیس کی طرف سے پیش کئے ریکارڑ کا احاطہ کرنے،اور باریک بینی کے ساتھ اپنا دماغ لگانے کے علاوہ قانون کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے،میں اس بات پر مطمئن ہو کہ سیدہ آسیہ اندرابی اہلیہ عاشق حسین فکتو ساکنہ صورہ کو امن عامہ کیلئے نقصان دہ عمل کو روکنے کی ضرورت ہے۔یہ ضروری ہے کہ انہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بند کیا جائے“۔ حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ دختران ملت سربراہ کو بارمولہ جیل میں مقید کیا جائے،تاہم دختران ملت کی جنرل سیکریٹری ناہیدہ نسرین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے ڈسڑک مجسٹریٹ سرینگرکے حکم کی تعمیل نہیں کی۔اور آسیہ اور انکی دست راست فہمیدہ صوفی کو امپھالہ جیل جموں منتقل کیا گیا۔انہوں نے پولیس پر ضلع مجسٹریک سرینگر کے حکم کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آسیہ اندرابی کو بارہمولہ جیل میں بند رکھنے کی ہدایت دی تھی۔ پولیس کی طرف سے آسیہ اندرابی کی گرفتاری کیلئے جو بنیاد بنائی گئی ہے،اس میں کہا گیا ہے کہ موصوفہ ” کٹر علیحدگی پسند“ ہیں،جس کی یہ کوشش ہے کہ جموں کشمیر کو یونین آف انڈیا سے علیحدہ کیا جائے،اور اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے وہ،ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہوگی ہیں۔ پولیس کی طرف سے جو گراﺅنڈ بنائے گئے ہیں ان مین کہا گیا کہ آسیہ اندرابی نے2008میں امرناتھ ایجی ٹیشن کے علاوہ2010اور2016کی گرمائی ایجی ٹیشنوں کے دوران پروگراموں کا اعلان کیا جبکہ علیحدگی پسند عناصر کے ساتھ ریلیاں بھی کی۔” گرفتاری کی بنیاد بنائے گئے دستاویزت میں کہا گیا ہے” ریلیوں کے دوران انہوں نے متواتر طور پر جان بحق جنگجوﺅں کی قصیدہ خوانی کی اور لوگوں سے علیحدگی پسندی اور جنگجوﺅں کا راستہ اختیار کرنے کی ترغیب دی“۔ مزید کہا گیا ہے کہ علیحدگی پسندوں اور جنگجوﺅں کے حلقوں میں آسیہ اندرابی کا کافی اثر رسوخ ہے،کافی تعداد میں لوگ ان کے خطبوں سے متاثر ہوکر علیحدگی پسندوں اور جنگجوﺅں کے صفوں میں شامل ہوئے۔ حالیہ ایجی ٹیشن کے دوران آسیہ اندرابی نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ مل کر پروگراموں کو عملانے کیلئے نہ صرف متحرک رول ادا کیا،بلکہ تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئے کہ آسیہ اندرابی نہ صرف احتجاجی مظاہروں کی تحریک چلانے کیلئے ایک مرکز تھی جبکہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کی طرف سے لوٹ مار کرنے والوں کیلئے بھی ایک منبع تھی۔ ان گراوینڈس میں کہا گیا ہے کہ جب انہیں رہا کیا جائے گا وہ ایک بار پھر غیر قانونی سرگرمیوں کا چکر شروع کریں گی جو امن عامہ کیلئے نقصان دہ ہے۔مزید کہا گیا ہے کہ اگر انہیں کھلا چھوڑ دیا جائے تو امن عامہ کو بنائے رکھنے میں مشکلات پیدا ہونگے،جبکہ علیحدگی پسند امن عامہ کوشدت کے ساتھ خراب کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔دختران ملت کی ترجمان کا کہنا ہے کہ آسیہ اندرابی پر1993سے اب تک یہ20واں پی ایس ائے ہیں،جس کی وجہ سے وہ وادی کی پہلے مزاحمتی خاتون لیڈر بن گئی ہیں،جن پر اس تعداد میں پی ایس ائے عائد کیا گیا ہے۔