سرینگر//پی ڈی ایف سربراہ حکیم محمد یاسین کی صدارت میں سرکاری رہائش گاہ پر پارٹی کور کمیٹی کی ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں ریاستی سطح کے سبھی عہدیداروں نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حکیم محمد یاسین نے ریاست میںموجودہ دھماکہ خیزصورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی و ریاستی لیڈروں کی طرف سے جو آئے روز دھمکی آمیز اور اشتعال انگیزبیانات آرہے ہیں ،اُن سے یہاں حالات بہتر ہونے کے بجائے بگڑتے ہی جارہے ہیں۔ایجنڈا آف الائنس کو ریاستی عوام کے ساتھ بھونڈا مذاق قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایجنڈا وقت گزرنے کے ساتھ سراب ثابت ہوا ہے۔حالانکہ یہ دونوں ساجھی دار جماعتیںاس بات کا راگ الاپا کرتے تھے کہ اس میں بھارت پاکستان اور حریت سمیت تمام متعلقہ فریقین سے بات چیت کا عمل شروع کرنے کیلئے راہیں ہموار کی جاسکیں لیکن ایسا نہیں کیا گیا بلکہ مرکزی قیادت کے بیانات سے ثابت ہوا ہے کہ وہ بات چیت کی راہیں ہموار کرنے کے بجائے مسدود کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بھارت کی سیاسی قیادت اوروزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے تلقین کی کہ وہ شرانگیز اور اشتعال انگیز بیانات دینے سے اجتناب کریں۔حکیم نے بی جے پی و پی ڈی پی مخلوط سرکار اور مرکزی سرکار سے کہا کہ وہ ریاست کی سیاسی صورت حال کو بہتر بنانے کیلئے ایسی راہیں کھوجنے کی کوششیں کریں جن سے یہ دیرینہ مسئلہ پُر امن طور پر حل کرنے میں مدد مل سکے تاکہ ریاست خاص کر وادی کے لوگ جس دلدل میں دہائیوں سے پھنسے ہوئے ہیں اُن کو اس دلدل سے باعزت باہر نکالا جاسکے۔ انہوں نے ریاست کی مین اسٹریم جماعتوں کو بھی ہدف تنقید بناتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ان جماعتوں نے بھی ماضی میں تنازعہ کشمیر کے حوالے سے کوئی مثبت لا ئحہ عمل اختیار نہیں کیا اور یہ جماعتیں یہاں کے سیاسی حالات کو بگاڑنے کیلئے کافی حد تک ذمہ دار ہیں۔ حکیم نے کہا کہ ان جماعتوں نے کبھی ایسا لائحہ عمل اختیار کرنے کی کوشش نہیں کی جس سے یہ مسئلہ حل ہونے میں مدد مل جاتی۔انہوں نے کہا اب وقت کی ضرورت ہے کہ تمام مین اسٹرتیم جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں اور علیحدگی پسند جماعتوں کے ساتھ متحدہ پلیٹ فارم قائم کرنے کی کوشش کریں تاکہ اس پیچیدہ مسئلے کو مزید خون خرابہ کئے بغیر حل کیا جاسکے۔ حریت اور پاکستان سمیت تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مزاکراتی عمل شروع کرنے کی وکالت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا حل بات چیت میں ہی مضمر ہے۔