Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
طب تحقیق اور سائنس

 ایجادات کی رفتار تیزتر | اُفق پرنئے نقشے اُبھر رہے ہیں !! سائنس و ٹیکنالوجی

Towseef
Last updated: January 23, 2023 1:26 am
Towseef
Share
14 Min Read
SHARE

ڈاکٹر مشتاق حسین
(گذشتہ سے پیوستہ)
اسی سلسلے میں ستارے 226-WD1054 کے اطراف میں ایک exoplanet دریافت ہوا۔ اس دریافت کا انکشاف royal astronomical society نےفروری میں کیا۔ اسی طرح اگست 2022 میں Astronomical of Society japanنے ایک ستارےRoss508کے اطراف زمین سے قدرے سیارے کی دریافت کا اعلان کیا جہاں زندگی ممکن ہوسکتی ہے۔ قریباً اس دریافت کے ایک ماہ قبل سائنسی جریدےfrontiers in astronomy and space science میں خلا میں زندگی کی ابتدا کے لئے درکار مالیکیولز کو دریافت کیا گیا۔
اسی طرح اگست میںJames Webb Telescope کے ذریعے WASP-39نامی سیارے پرکاربن ڈائی آکسائیڈکی موجودگی کا انکشاف کیا۔ اکتوبر 2022 میں ناسانے اپنے ایک مخصوص مشن کے ذریعے ایک شہاب ثاقب کو اپنےDARTکے ذریعے متین رستے سے ہٹانے کے کامیاب تجربے کا اعلان کیا یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ کسی بڑے شہاب ثاقب کے زمین سے ٹکرانے کے نتیجے میں زمین پر زندگی اپنے اختتام کو پہنچ سکتی ہے۔
زراعت : اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بڑھتی ہوئی انسانی آبادی کی بقا زراعت کی مستقل تقری سے منسلک ہے ،اس بات کا ادراک شاید انسانوں کو بہت ہی ابتدا سے ہوگیا تھا۔ اسی لئے اناج اور پھلوں کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے کئی طریقے اپنائے جاتے رہے ہیں لیکن ان میں سے اکثر طریقوں سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں خاصا وقت درکار ہوتا ہے۔ جینیاتی سائنس کی ہوش ربا ترقی کے باعث ایک تیکنیک(CRISPR)وجود میں آئی ہے۔
گذشتہ سال طب کا نوبل انعام اسی تیکنیک کے موجد دو سائنسدانوں کو دیاگیا ہے جہاں (CRISPR) طب میں کینسر اور دیگر جینیاتی بیماریوں کے علاج کے لیے موثر پائی گئی ہے۔ اب اس تیکنیک کا استعمال زراعت میں بھی بڑھتا جارہا ہے۔ مثال کے طور پر سائنس نامی جریدے میں 2022میں شائع ایک تحقیق کے مطابق مکئی اور چاولوں میں بالترتیب OSKRN2 اور KRN2 کو نکالنے سے ان کی میں بالترتیب 8 سے 10 فی صد اضافہ کیا جاسکتا ہے ۔
جون میں Nature Plants کے جریدے میں شائع ایک تحقیق کے مطابق سائنسدانوں نے اسی تحقیق کااستعمال کرتے ہوئے ٹماٹروں میں VitaminD کی مقدار میں کافی اضافہ کیا ہے ۔ پودے اپنی خوراک اپنے خلیات میں ہونے والے ضیائی تالیف (Photosynthesis) کے عمل کے ذریعے تیار کرتےہیں۔ جون 2022 میں Nature food میں شائع ہوئی ایک تحقیق میں سائنسدانوں نے مصنوعی طریقے سے ناصرف Photosynthersis کے عمل کو ممکن کر دکھایا بلکہ ساتھ ہی ساتھ یہ ثابت کیا کہ اس طریقے کے ذریعے کی جانےوالی زراعت توانائی کی بچت بھی کر سکتی ہے۔
حیایات : فروری 2022 میں جریدے سائنس میں اب تک کی تاریخ کا انسانوں کا سب سے بڑا جینیاتی تعلق کا نقشہ شائع کیا گیا۔ یہ نقشہ (Genealogy tree) قریباً ایک کروڑ تیس لاکھ چھوٹے (Genealogytree) کے ملاپ کے ذریعے بنایا گیا۔ اس نقشہ کی بدولت انسانی نسل کے ارتقاء اوران کے آپس میں تعلق کو سمجھنے میں بڑی مدد ملی۔ مارچ 2020ء میں معروف سائنسی جریدے PNAS میں شائع تحقیق میں Parthenogenecis کے اس عمل کو مصنوعی طور پر چوہوںپر کر کے دکھایا گیا ۔
یہ تحقیق کئی معدومیت کے خطرے کا شکار جانداروں کے بقا کو محفوظ بنانے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔ حیاتیات کے علم کی کئی بڑی پہیلیوں میں سے ایک یہ ہے کہ زمین پرزندگی کی ابتدا کیسےہوئی۔زمین پرموجود کوئی بھی زندگی تین بنیادی اجزاء کے گرد گھومتی ہے جنہیں DNA، RNA اور پروٹین کہا جاتاہے ۔ DNA سے RNA بنتا ہے اور RNA سے پروٹین بنتی ہے۔ DNAاور RNAبنانے کے لئے پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہٰذا اب یہ سوال زمین پر DNA، RNA یا پروٹین میں سے پہلے کونسا مالیکیول وجود میں آیا ۔ بہرحال سائنسدانوں کی ایک بڑی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ RNA دراصل زمین پہ آنے والا یا بننے والا پہلا مالیکیول تھا۔
ایسا اس لئے ہے کہ کچھ RNA کے پاس یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ پروٹین یا خامروں جیسے کام کر سکیں۔ اسی کے ساتھ کچھ جانداروں اور وائرسز میں RNA سے DNA بھی بنتا ہے۔ مارچ 2022 کے Nature Communication کے شمار میں سائنسدانوں نے ایسا RNA بنایا جو کہ خود سے اپنی کاپیز بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ اب دوسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ RNA کے مالیکیول بنانے کے اجزاء جنہیں نیو کلیوٹائڈز کہا جاتا ہے وہ کہاں سے آئے۔ اس سلسلے میں Nature Communication کے اپریل 2022ء کے شمار میں شائع تحقیق کے مطابق زمین پر گرنےوالے شہاب ثاقب میں Purine Pyrimidineکے مالیکیول ملے ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ Pyrimidine اور DNA Puerne اور RNA کے بنیادی اجزا nucleotideکے سب سے اہم جز ہیں ۔سائنس کی دنیا کے مضبوط ترین جرائد میں میں مئی 2022 میں شائع تحقیق نے تجربات کے ذریعے بغیر کسی جاندار کے اور chimeric moleculeپیدا کرنےکا دعویٰ کیا گیا۔ جو کہ RNA اور پروٹین کا مرکب ہے۔ اب چونکہ Protein بنیادی طور پر AminoAcid پر مشتمل ہوتی ہے۔ لہٰذا قدرتی سوال یہ ہیں کہAminoAcid کہاں سے آئے۔Nature Chemistry میں جولائی 2022 ء تحقیق کے مطابق ابتدائی طور پر بغیر کسی جاندار کے صرف سادہ کیمیائی تعاملات سے AminoAcid کی تشکیل ہوئی ہو گی۔
یہ بات لیبارٹری میں کئے گئے تجربات سے بھی ثابت ہوتی ہے جن میں سائنسدانوں نے لیبارٹری میں ایسے ماحولیاتی عوامل پیدا کئے جوزمین کے ابتدا میں تھے۔ گرچہ انسانی جینیاتی مادّے (Gemone) کی ترتیب (Sequence) 2000-01 ء میں ہو چکی تھی لیکن پھر بھی اس کا کچھ حصہ ترتیب ہونے سے باقی تھا۔ اپریل 2022ء کے سائنس کے شمارے میں پہلی مرتبہ انسانی جینیاتی مادّے کی مکمل ساخت یا ترتیب شائع ہوئی۔ اگست 2022 میں Cell reports نامی جریدے میں شائع ہونےوالی تحقیق سے یہ پتا چلایا گیا کہ ایک جیسے دیکھنے والے انسانوں میں ناصرف چہرے اورخدوحال کے genes ملتے جلتے ہوتے ہیں بلکہ ساتھ ہی ساتھ ان کے اندر پائے جانے والے بیکٹیریا بھی کافی ملتے جلتے ہوتے ہیں اور ان کے رویوں میں بھی کافی مماثلت پائی جاتی ہے۔
حیرت انگیز طور پر 2022 کے سائنسی شمارے میں ایک ایسے بیکٹیریا کے دریافت کی تحقیق چھپی، جس کی جسامت 1 سینٹی میٹر کے برابر تھی۔ اسے Thio margarita magnifica کانام دیا گیا ۔ دراصل یہ بیکٹیریا 2010 ء میں دریافت ہواتھا لیکن اس وقت اس کے سائز اور دیگر خصوصیات کو دیکھتے ہوئے اسے فنجائی مانا گیا لیکن جینیاتی مادّہ کی بنیاد پر کی گئی حالیہ تحقیق نے یہ بات ثابت کی کہ دراصل یہ ایک بیکٹیریا ہی ہے ۔
طب :ہرسال کی طرح اس سال بھی طب کے میدان میں کئی حیرت انگیز تحقیقات معروف سائنسی جراید میں شائع ہوئیں۔ گزشتہ دو سالوں کی طرح 2022 میں بھی کئی تحقیقات کا تعلق SARS-COV2اور اس کی وبا COVID-19 سے تھا۔ جن میں سے چند کا ذکر پیش نظر ہے۔ مارچ 2022 ء میں نیچر نامی سائنسی جریدے میں شائع ایک تحقیق کے مطابق ایسے افراد جنہیں وباء کے دوران SARS-COV2 کے انفیکشن کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے دماغ کی جسامت میں کم ازکم عارضی طور پر کمی پائی گئی ہے۔
اسی طرح جون 2022میں بلیوں کو ایسے جانوروں میں شمار کیا گیا جنہیں SAPS-COV2 کا انفیکشن ہو سکتا ہے اور وہ یہ انفیکشن انسانوں میں منتقل کرسکتی ہیں۔SARS-COV2کے نئے Variants آنے کے باعث موجودہ ویکسین کی افادیت میں کمی دیکھی گئی جسے پورا کرنے کے لئے دنیا بھر میں ایسی ویکسین کی تیاری پر زور دیا گیا جو SARS-COV2 کے کئی یا ہر طرح کے Variants کے خلاف تحافظ فراہم کر سکے۔
اس سلسلے میں جولائی 2022ء میں نیچر نامی سائنسی جریدے میں چوہوں پر کری گئی ایک ایسی ویکسین کے نتائج شائع ہوئے جو کہ SARS-COV2کے کئی Variants کے خلاف موثر ہے۔ اسی طرح اگست 2022 میں ایک سائنسی جریدے Science Immurology میں شائع ایک تحقیق میں ایک ایسی اینٹی باڈی کے بنانے کا دعوی کیا گیا ہے جو کہ SARS-COV2 کے تمام Variants کے خلاف تحافظ فراہم کر سکتی ہے۔ اس اینٹی باڈی کو SP1-77 کا نام دیا گیا ہے۔
اینٹی بایوٹک کا غیر ضروری استعمال نا صرف انسانی صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ ساتھ ہی ساتھ بیماری پیدا کرنے والے جراثیموں میں ان کے خلاف مزاحمت کا باعث بھی بن رہا ہے۔ فروری 2022ء میں شائع ایک تحقیق کے مطابق صرف 2019 میں پچاس لاکھ افراد ایسی بیماریوں سے موت کا شکار ہوئے جو کہ اینٹی بایوٹک سے مزاحم بیکٹیریا کے باعث ہوئی تھیں۔ جنوری 2022میں Nature Communication میں شائع ایک تحقیق میں انہی مزاحم بیکٹیریا کے خلاف ایک نئے طریقہ علاج کی کامیابی کو شائع کی گیا۔ اس طریقہ علاج میں اینٹی بایو ٹک کے ساتھ ساتھ ایسے وائرسز بھی استعمال کیے گئے جو کہ صرف بیکٹیریا پر حملہ آور ہو سکتے ہیں۔
سال 2022ء کے اوائل میں ایک نئے وائرس کی وباء کا خاصہ تذکرہ رہا جیسے اب ہم MonkeyPoxکے نام سے جانتےہیں ۔گرچہ یہ وائرس SARS-COV2 کی طرح تیزی سے تو نہیں پھیل سکتا تھا لیکن اقوام متحدہ نے مئی 2022 میں اس کے خلاف دنیا بھرمیں الرٹ جاری کر دیا ۔ بہرحال اب یہ وباء خاصی محدود ہو چکی ہے۔سال 2022کی ایک اہم دریافت خنضیر کے دل کاا نسانی جسم میں تبادلہ تھا۔ یہ تبادلہ امریکا میں ایک 57سالہ شخص میں کیا گیا۔ اور اس تبادلے میں قبل خنضیر کے دل میں کچھ جینیاتی تبدیلیاں کر لی گئی تھیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس تحقیق میں ایک امریکی نژاد ایک پاکستانی ڈاکٹر محمد موہیو دین نے اہم کردار ادا کیا۔ کینسر طب کی دنیا کے بڑے مسائل میں سے ایک ہے۔ CRISPR کے آنے سے گرچہ کینسر کے علاج میں خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی ہے لیکن اس کینسر کے علاج کی کامیابی کا دارومدار اس کی جلد از جلد تشخیص سے ہے۔
اس سلسلے میں جنوری 2022 میںJournal clinical oncology میں شائع ہونے والی تحقیق میں کینسر کے مریضوں کے خون میں ایک ایسی پروٹین کا پتا چلایا گیا جو کہ بڑے ابتدا سے ہی کینسر کی موجودگی کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔ اسی سال Gut نامی سائنسی جریدے میں انسانی جسم میں پائے جانےوالے جراثیموں میں ہونے والی تبدیلیوں کے ذریعے لبلبے کے کینسر کی نشاندہی کی گئی۔
2022ء :سائنس کے میدا ن میں دئیے جانے والے نوبل انعامات : ہر سال کی طرح 2022ء میں بھی ایسے ہی چند پر عزم سائنسدان سائنس کے اعلیٰ ترین اعزاز ’’نوبل‘‘ سے نوازے گئے۔ طب کے شعبے کا نوبل پرائز سوئیڈن کے ماہر جینیات Svante Paabo کے حصے میں آیا۔Svante کی تحقیق کا تعلق بنیادی طور پر انسانی ارتقاء سے ہے۔ جس میں انہوں نے حالیہ دور کے انسانوں اور ختم ہو جانےوالی انسانی نوع(Hominins) کے جینیانی مادّہ (Genome) کا تقابلی جائزہ کر کے انسانی ارتقاء کے مراحل اور اس کی میکانیت کی وضاحتیں پیش کی ہیں۔
طبیعات کے میدان کا نوبل پرائز امریکا، فرانس اور اسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے سائنسدان بالترتیب John Cloyser Alain Aspect اور Anton zoilinger کے حصے میں آیا۔ ان سائنسدانوں کی تحقیق کا مرکز کوائنٹم فزکس اور اس میں ذرّات کی حیت پر تھا۔ کیمیا کے شعبے کا نوبل انعام امریکاسے تعلق رکھنے والے carolyn Bertozzi اور Barry Sharpless اور ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے Marten Meldal کو دیا گیا۔ ان سائنسدانوں کی تحقیق کا تعلق کیمیائی تعاملات Chemical reactions کو تیز اور سادہ ترین کرنے سے ہے جسے تیکنیکی زبان میں Click Chemistry کہتے ہیں۔
������������������

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ایف ایف آر سی کی جموں و کشمیر کے نجی اسکولوں کو ایڈوانس فیس لینے پر روک
تازہ ترین
لیفٹیننٹ گورنر نےCSRکے تحت رام بن اور اننت ناگ اضلاع کے اسپتالوں کیلئے ایمبولینسوں کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا
تازہ ترین
وسطی ضلع بڈگام میں رات گئے آگ لگنے سے رہائشی مکان خاکستر
تازہ ترین
پی ڈی پی کاعوامی مسائل کو لیکر احتجاجی مارچ ناکام، معتدد رہنما گرفتار
تازہ ترین

Related

طب تحقیق اور سائنسمضامین

زندگی گزارنے کا فن ( سائنس آف لیونگ) — | کشمیر کے تعلیمی نظام میں ایک نئی جہت کی ضرورت فکرو فہم

June 30, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

! کتب بینی کی روایت دَم توڑ رہی ہے فکر انگیز

June 30, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

گرمائی تعطیلات اور گرمی کا موسم فکر و ادراک

June 30, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

! سیکھنے میں کیسی شرم؟ سوال علم کی ابتدا ہے

June 30, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?