سرینگر// فنڈنگ کیس میں گرفتار مزاحمتی لیڈران ایاز اکبر بٹ ،شاہد الاسلام اور بٹہ کراٹے کی جوڈ یشل حراست میں27ستمبر تک توسیع کی گئی ۔ محبوس مزاحمتی لیڈران کو جمعہ کو دلی کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا ،جہاں جج موصوف نے انکی جوڈیشل حراست میں توسیع کا فیصلہ صادر کیا ۔معلوم ہوا ہے کہ ڈسٹرکٹ جج پونم بمبا نے کیس کی ’’ان ۔کیمرہ سماعت‘‘ کے دوران آفتاب ہلالی شاہ عرف شاہد الاسلام ،ایاز اکبر اور فاروق احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے کی جوڈیشل حراست میں27ستمبر تک اضافہ کیا ۔سوموار کو نعیم احمد خان ،الطاف احمد شاہ ،راجہ معراج معراج الدین کلوال ،اور بشیر احمد بٹ عرف پیر سیف اللہ کی جوڈ یشل حراست میں 27ستمبر تک توسیع کی گئی ۔24جولائی کو قومی تحقیقا تی ایجنسی (این آئی اے) نے سات کشمیری مزاحمتی لیڈران کو فنڈ نگ کیس میں گرفتار کرکے دلی منتقل کیا ،جہاں ان سے پوچھ تاجھ کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا ۔واضح رہے کہ مبینہ منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں 25 جولائی کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی ایک ٹیم کے ہاتھوں سرینگر میں گرفتار کئے گئے فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ کو جمعرات کے روز نئی دہلی کے پٹیالہ ہائوس کورٹ میں پیش کیا گیا اور یہاں تعینات جج نے موصوف کی جوڈیشل حراست میں 13 ستمبر تک کی توسیع کر دی ۔ خیال رہے 26 جولائی کو ای ڈی کی ٹیم نے شبیر احمد شاہ کو نئی دہلی میں پٹیالہ ہائوس کورٹ میں پیش کرکے ان کی جوڈیشل حراست حاصل کی تھی اور کئی ہفتوں تک پوچھ تاچھ کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پٹیالہ ہائوس کورٹ کو بتایا کہ اب انہیں شبیر احمد شاہ کو اپنے پاس پوچھ تاچھ کیلئے رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، جس کے بعد مذکورہ عدالت نے فریڈم پارٹی سربراہ اور سینئر کشمیری مزاحمتی لیڈر کو جوڈیشل حراست میں بھیج دیا اور عدالت سے ہی شبیر احمد شاہ کو تہاڑ جیل منتقل کیا گیا ، جہاں وہ ابھی ایام اسیری کاٹ رہے ہیں ۔ فریڈم پارٹی کے ذرائع نے شبیر احمد شاہ کی جوڈیشل حراست میں 13 ستمبر تک توسیع کئے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ایک سازش کے تحت موصوف کو گرفتار کیا گیا اور اب ان کی اسیری کو طول دیا جارہا ہے ۔