سرینگر// پولیس نے کہا ہے کہ مسعود اظہر کے بھتیجے کی لاش لیجانے کیلئے پاکستان کیساتھ معاملہ اٹھایا جائیگا۔انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی)منیر احمد خان، وکٹر فورس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) میجر جنرل بی ایس راجو اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے انسپکٹر جنرل روی دیپ سنگھ ساہی نے منگل کو ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کرکے میڈیا کو مسلح تصادم کی تفصیلات فراہم کیں۔ انہوں نے پاکستان سے مسعود اظہر کے بھتیجے طلحہ رشیدکی لاش لے جانے کی گذارش کرتے ہوئے کہا کہ مسلح تصادم کے مقام سے امریکی ساخت ایم 4 کاربائن رائفل اور روسی ساخت اے کے 74 سمیت متعدد ہتھیار برآمد کئے گئے ۔ منیر خان نے کہا ’ہمارا آپریشن انتہائی کامیاب رہا۔ اس میں تین جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا۔ بدقسمتی سے ہمارا ایک جوان جاں بحق ہوا۔ جیش محمد کے اسی گروپ نے گذشتہ روز ہماری ناکہ پارٹی پر حملہ کیا تھا جس میں ریاستی پولیس کا ایک اہلکار جاں بحق ہوا تھا۔وکٹر فورس جی او سی میجر جنرل بی ایس راجو نے کہا ’اس آپریشن کی خاص بات ایم 4 کاربائن کی برآمدگی ہے۔ اس کے علاوہ اے کے 74 برآمد کی گئی۔ ایم 4 کاربائن ایک امریکی ساخت ہتھیار ہے ،یہ ہتھیار پاکستانی فوج کی خصوصی فورسز استعمال کرتی ہے۔انہوں نے کہا’ایم4کاربائن‘ فی الوقت نیٹو افواج کے پاس ہے،ہمارا یہ ماننا ہے کہ یہ ہتھیار پاکستانی فوج نے ہی جیش محمد کے جنگجوؤں کو دیا ہے، اس سے پاکستانی فوج اور جیش محمد کی مشترکہ سازش عیاں ہوجاتی ہے۔ اے کے 74 روسی ساخت ہتھیار ہے‘۔ تاہم منیر خان نے کہا کہ یہ ہتھیار (ایم 4 کاربائن ) جیش محمد جنگجوؤں کے ہاتھوں میں کیسے آیا، اس کی تحقیقات ہورہی ہے۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس نے ضبط شدہ ہاتھیوں کی نمائش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کی’’اچھی طرح سے تحقیقات‘‘ کریں گے کہ یہ ہتھیار جیش محمد کے جنگجوئوں کے ہاتھوں میں کس طرح آیا،اور اس معاملے کو متعلقہ سفارتخانوں سے بھی اٹھایا جائے گا،یہ مکمل تحقیقات کا موضوع ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’اس ہتھیار کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا اور اس کا رکھ رکھاؤ ایک مشکل کام ہے۔ اس ہتھیار کو چھپا کر لے جانا بھی مشکل ہے۔ اس طرح کے دو تین ہتھیار آگئے ہیں، ایک برآمد ہوگیا، دوسرے بھی برآمد ہو جائیں گے‘۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کے پاس موجود اطلاعات کے مطابق وادی میں اب بھی جیش محمد کے 16 سے 20 جنگجو موجود ہیں۔ منیر خان نے پاکستان کو مسعود اظہر کے بھتیجے کی لاش لے جانے کی گذارش کرتے ہوئے کہا ’پہلے بار انہوں نے کسی جنگجو کو قبول کیا ہے۔ اس کے لئے میں ان کا شکر گذار ہوں۔ ہم مناسب چینل کے ذریعے یہ معاملہ پاکستان کے ساتھ اٹھائیں گے۔ ہم اس بار ان سے گذارش کریں گے کہ وہ لاش واپس لے جائیں۔ کیونکہ انہوں نے قبول کیا ہے کہ وہ پاکستانی ہے اور مولانا مسعود اظہر کا بھتیجا ہے‘۔ یہ پوچھے جانے پر کیا کہ ’کیا پاکستان اظہر مسعود کے بھتیجے کی لاش واپس لے گا‘ کے جواب میں آئی جی نے کہا ’یہ فیصلہ اب ان کو کرنا ہے۔ ہم گذارش کریں گے‘۔ فوج کے بی ایس راجو نے مسلح تصادم کے بارے میں کہا ’اس آپریشن میں 44 راشٹریہ رائفلز (آر آر)، 182 بٹالین سی آر پی ایف اور پلوامہ پولیس نے حصہ لیا۔ سیکورٹی فورسز اور جنگجوؤں کا آمنا سامنا گذشتہ شام قریب 6 بجے ہوا۔ اور رات کے دس بجے تک سبھی تین جنگجوؤں کو ہلاک کیا جاچکا تھا۔میجر جنرل بی ایس راجو نے 3 نومبر کو جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں نامہ نگاروں کو بتایا تھا ’جنوبی کشمیر میں جیش محمد کی نفری موجود ہے۔ ان کو ختم کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ ہم جیش محمد کے خلاف خصوصی کاروائیاں انجام دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جنوبی کشمیر میں جیش محمد کے جنگجوؤں کی تعداد دس سے پندرہ ہوسکتی ہے‘۔ سی آر پی ایف کے آئی جی نے نیوز کانفرنس میں کہا ’گذشتہ رات آپریشن کے دوران ایک بار پھر شدید پتھر بازی کی گئی۔ ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے اہل ہیں۔ ہم کشمیری عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پتھر بازی کے مرتکب نہ ہوں۔ اس کے کوئی مثبت نتائج برآمد نہیں ہوتے ہیں۔