Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

’’اگر میں زندہ ہوتی‘‘ | ڈاکٹر شہزادہ سلیم کی پہلی اردو تصنیف مطالعہ

Towseef
Last updated: March 7, 2025 9:21 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

سہیل سالمؔ

ؐاچھا مضمون یا اچھی کتاب سماج کی خستہ حالت پر غور کرنا ،سماجی اقدار کے شدید احساس اور وسع مشاہدے سے وجود میں آتی ہے۔ایسی کتابیں قاری کو ایک نئے دنیا میں لے جاتی ہے اور جب مصنف اس میں تحقیق،عام فہم اور مدبرانہ آہنگ پیدا کردیتا ہے۔نئے لکھنے والوںمیں یہ خصوصیات بہت ہی کم پائی جاتی ہے۔ کئی مصنف ایسے بھی ہے جو روایت کا راستہ تر ک کر کے لکھنا پسند کرتے ہیں۔ لکھنا جن کے لئے خون جگر صرف کرنے کا دوسرا نام ہے۔ڈاکٹر شہزادہ سلیم ؔ کا شمار بھی ایسے مصنفین میں ہوتا ہے۔ ’’اگر میں زندہ ہوتی ‘‘ڈاکٹر شہزادہ سلیم ؔ کی پہلی اردو ہ تصنیف ہے جو کہ 2023 میں منصہ شہود پر آگئی۔اس سے قبل ان کی دو کتابیں انگریزی زبان میں منظر عام پر آچکی ہیں۔ جن کے عنوانات کچھ اس طرح سے ہیں:my dis apperance dad شاعری اور postive youth devlopment through cultural&literary activties جو کہ مضامین پر مشتمل ہے۔اس کے علاوہ \literaturefolk\feminis\culutral studies\anthroplogy\shvisim\chilg physcology پران کے مضامین آئے دن اقومی اور بین الاقومی رسالوں کی زینت بنتے رہتے ہیں ۔

زیر نظر کتاب ’’اگر میں زند ہ ہوتی ‘‘ کے پس منظر میں یہی سوال ابھرتا ہے کہ کشمیر میں خواتین زیر عتاب کیوں ؟کیوں ابھی تک1700خواتین گھریلو تشدد کی شکا ر ہوگی۔کیوں ابھی تک کشمیر میں595خواتین عصمت ریزی کی شکا ر ہوگی۔کیوںابھی تک 876خواتین جہیز نہ لانے پر ظلم و ستم سہ رہی ہے۔کیوں ابھی تک کشمیر میں 572 خواتین نے خودکشی کر لی ۔کیوں 1300 خواتین نے رشتہ داروں کے کہنے پر نوکریاں چھوڑ دیںا ور بہت سارے سولات جن سے ہماری وجود پر عجیب سی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔

سماج کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد سماجی فلاحی وبہبود ی کے لئے ،معاشرتی توازن،سیاسی نظام،معاشی صورت حال اور دیگر شعبوںمیں خواتین کے کردار کی اہمیت اور افادیت پر ہمیشہ زور دیتے ہیں کیونکہ سماج میںخواتین کی اہمیت اور عظمت کو نظر انداز کرنے کا تو کوئی جواز ہی نہیں۔عورت ہر روپ اور ہر رشتہ میںوفاداری کی علامت ،مونس و غم خواراور محبت کا پیکر سمجھی جاتی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اگر میں زندہ ہوتی‘‘ میں بھی شہزادہ سلیم نے عورت کے مسائل و مشکلات پر تفصیل سے بات کر نے کی ایک کامیاب کوشش کی ہے جو کہ ڈائری کی صورت میں منصہ شہود پر آگئی ہے۔ جن کے موضوعات ،مفہو م و مطالب، سیاسی میدان میں خواتین کی شمو لیت، خواتین کے تناسب میں کمی ،تعلیم ، گھر یلو تشدد ، زچگی حقوق ، کم عمری میں شادی ،خواتین کے ساتھ استحصال کی انتہا اور،عورت کے خواب اور پیغام ہیں۔ لفظ ’’عورت ‘‘ کو مختلف معنی میں وضاحت کی گئی ہے۔اگر کسی کامیاب انسان کے پس منظر میں کسی عورت کا ہاتھ ہوتا ہے تو یہاں عورت کو کامیابی کی سیڑھی قرار دیا جاتاہے ۔ اس سے ظاہر ہوا کہ عورت کے وجود میں کہیں نہ کہیں قوت عظمی ضرور موجودہیں۔عورت کے مفہوم کی وضاحت کرتے ہوئے شہزادہ سلیم لکھتے ہیں:’’ عورتوں کے بارے میں کافی تقریریں سن کر سکول کے دنوں سے ہی دل کو یہ ساری باتیں عام سی لگتیں تھیں۔دل جیسے اکتا سا گیا تھا۔ لیکن جو نہی اللہ تعالی نے میرا نکاح نصیب فرمایا تو مجھے عورت کی عظمت کا اندازہ بخوبی ہوا۔ مجھے لیکن اس بات کا احساس تب ہو جب میں نے دیکھا کہ میری بیوی ہمارے بچے کو رات میں کئی بار دودھ پلاتی ہے، جس کا مجھے کبھی کبھی ادراک بھی نہیں ہوتا اور صبح وہی بیوی باور چی خانے میں میرے لئے ناشتہ اور ظہرانہ تیار کرتی ہیں۔میں سوچتا تھا کہ وہ سوتی کب ہے۔کبھی کبھار اگر میری نیند کھل جاتی تھی ،مجھے پورے دن نہ سونے کا احساس ہوتا تھا۔لیکن بیوی کے معاملے میں حیران ہوں جو سارا کام نپٹا کر بھی گھر کے باقی افراد خانہ کے طعنے سننے کا کالیجہ رکھتی ہے‘‘( ص۔14 ) ۔اب اگر عورت زندگی کے معنویت سمجھانے میں مہارت رکھتی ہے توپھر کیوں اور کیسی اس کی ذات میں احساس کمتری نے جنم لیا۔اس سلسلے میں یہ تہمت مردوں پر لگائی گئی ہے یاپھر عورت ہی عورت کی دشمن ثابت ہوئی ہے۔یہ وہ مسلہ ہے جسے حل کرنے کے لیے شہزادہ سلیم نے کتاب میں ایک چھوٹی سی گزارش کی ہے کہ سماج کے باشعور افراد خود پہچانیں ، خود شناخت کریںاور خود غور فکر کریںنیزعورت کی اس صورت حال کا جائرہ لے، جس کو ہر وقت آلودہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

عورت کا اصل اور حقیقی حسن ، اس کا حیا اور نسوانیت ہے پھر یہی خصوصیات نشا نمو پاکر محبت ،وفا ،اخلاص اور انس جیسے با وقار جذبوں کی شکل وصورت میں ظاہر ہوتا ہے۔یہی وہ خصوصیات ہیںجس کی روشنی سے تصویر کائنات میں رنگینی پیدا ہوتی ہے۔ایک عورت جب ماں کادرجہ اختیار کر لیتی ہے تو اس کے بعد بچے کی نہ صرف پرورش و پرداخت اور رہنمائی کا فریضہ انجام دیتی ہیں بلکہ زچگی کے دوران کئی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے اور اپنے اس وجود کے ٹکڑے کو ہر آفت سے محفوظ رکھتی ہے تاکہ دونوں کی زندگی میں تندرستی قائم رہی ۔بقول شہزادہ سلیم:’’اگرچہ حکومت نے اس ضمن میں بچوں کی پرورش کی، جس کو سرکاری زبان میں سمجھا جاتا ہے اور واگزار کرایا ہے۔تاہم غیر سرکاری انجمنیں جس میں ہماری دینی ،سماجی اور دوسری رضا کر انجمنیں بھی شامل ہیں، اس ضمن میں ناکام دکھائی دے رہی ہیں۔اسی لئے میری رائے میں نجی سطح پر کسی بھی قیمت پر اس instutionپر کافی محنت کرنے اور سدھار لانے کی ضرورت ہے اور اپنے من سے اس فتور کو دور کرنے کی ضرورت ہے ( ص۔78 )

خواتین کو عزت و احترام سے نوازنا دراصل انسانیت کے احترام کے مترادف ہے ۔اگر ہم اپنی ماں کو عزت کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں تو دنیا کی ہر خاتون کا احترام کرنا ہمارے لئے لازمی بن جاتا ہے ۔مختلف طریقے اپنا کر عورت کا استحصال کرنا اور اسے کمزور وحقیر سمجھ کر اس زندگی کو تباہ و برباد کرنا ،ایک قو م کو برباد کرنے کے برابر ہیں۔اسلام نے ایک صالح معاشرے کی بنیادرکھی جہاں عورتوں کے حقوق کو غضب کرنا، عورتوں پرظلم وجبر کرنا ،طاقت کابے جا استعمال کر کے بیٹیوں کی ولادت کو باعث رسوائی سمجھنا ایک سنگین جرم قرار دیا ہے۔ انسان تو انسان بلکہ ہر چرند و پرندکے حقوق کا احترام کرنے کی تلقین کی ہے۔اس کے پس منظر میں شہزادہ سلیم لکھتے ہیں :’’حضورؐ کے آخری خطبہ میں عورتوں کے حقوق کے بارے میں مسلمانوں کو کاقی زور سے آگاہ کر دیا۔لڑکی کو باپ کی وارثت میں حصہ دینے کا حکم،لڑکیوں کی پرورش کو جنت حاصل کرنے کا حصول،لڑکیوں کو علم حاصل کرنے کا حکم،مرد کو ایک عورت کا نگہبان قرار دینا۔‘‘(ص۔111 )

اسلام نے عورت کو ایک اعلی مقام عطا کیا جوقیامت تک ہمارے بہنوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ علاوہ ازیں خواتین کو ایک ایسے اعلی طرز حیات وتعلیم سے سنوارا جس سے انھیں دنیا و آخرت میں کا میابی حاصل ہوسکتی ہے۔ معاشرے کے توازن کو برقرار رکھنے کے لئے ہمیں خواتین کی فلاحی و بہبودی کو بر قرار رکھنے کے لئے ان کے نیک ارادوں کو مزید قوت بخشنے ہوگی کیونکہ ایک صالح معاشرہ تبھی وجود میں آسکتا ہے جب مرد کے ساتھ ساتھ اس میں ایک عورت کا بھی عمل دخل ہو۔ بقول شہزادہ سلیم :’’رحمت اس سے شادی کرنا چاہتی تھی ۔یہ سن کر اس کے گھر والے اس کے خلاف ہوگئے اور اس سے سارے رشتے ناطے توڑنے پر تیار ہوگئے مگر محبت کا بھرم رکھتے ہوئے گھر والوں کی مرضی کے خلاف رحمت نے شادی کر لی۔ایک سال بعد اللہ تعالی نے ایک خوبصورت بچہ بھی عطا کیا۔لیکن رحمت کو جلد ہی س بات کا احساس ہونے لگا کہ اس لڑکے سے شادی کرنے کا فیصلہ کتنا غلط تھا کیونکہ اس کے خاوند نے اس کی زندگی اجیرن بنائی تھی۔رحمت کا کہنا تھا کہ حالانکہ وہ سرکاری نوکری کر رہی تھی ،اس کا خاوند ہر مہینے اس کی تنخواہ چھین لیتا تھااور پھر اسے ایک ایک پائی کا محتاج بنا دیتا۔(ص۔ 138 ) ۔’’اگر میں زندہ ہوتی ‘‘کے مطالعے ومشاہدے کو مدد نظر رکھتے ہوئے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ شہزادہ سلیم کشمیر میں شعبہ سماجیات کی ایک معتبر آواز ہیں اور ان کا تجربہ قابل قدر ہے ۔انھوں نے سماج میں خواتین کے معاملات و مسائل پر غور فکر کرنے کی دعوت دی ہے تاکہ عورت زندہ ہو کر بھی ہر حال میں زندہ ہی دکھائی دے، جس کے سبب کائنات کی چمک دھمک بر قرار رہیں۔ لہٰذا سماجیات میں اس کتاب کی خاطر خواہ پذیرائی یقینی ہے۔
(رابطہ۔9103654553)
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پلوامہ انتظامیہ کی غیر رجسٹرڈ آیوش کلینکوں کے خلاف کارروائی، دو درجن کلینکوں پر چھاپے
تازہ ترین
ایس آر او-43 کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، ملی ٹینسی کے متاثرین کو روزگار فراہم کیا جائے گا: منوج سنہا
برصغیر
پونچھ: مغل روڈ پر پتھر گرآنے کے دوران دولہا سمیت تین افراد زخمی
پیر پنچال
ہم نے پاکستان میں 9 دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، کوئی نشانہ ضائع نہیں گیا:اجیت ڈوول
برصغیر

Related

مضامین

بابا نگری وانگت ،روحانیت کا مرکز

July 10, 2025
مضامین

یادِ الٰہی۔روح کی اصل غذا زندگی روح اور قالب دو اجزاء کی اصل صورت ہے

July 10, 2025
مضامین

زبان ،قلوب و اذہان کی ترجمان نقطہ نظر

July 10, 2025
مضامین

قرآن ِمجید عظمت اور سرچشمۂ حیات‎ روشنی

July 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?