ممبئی//2002 میں اکشر دھام مندر احمد آباد گجرات میں بم دھماکہ کے سلسلے میں 2003میں گرفتار مفتی عبد القیوم نے احمد آباد پوٹا عدالت اور گجرات ہائی کورٹ سے پھانسی کی سزا کے بعد 2014میں سپریم کورٹ سے باعزت بری ہونے پر اسوقت کے ڈپٹی پولیس کمشنر ڈی جی ونجارا ودیگر کے خلاف ہرجانہ وصول کرنے اور خاطی آفیسران کے خلاف قانونی کاروائی کے لئے سپریم کورٹ آف انڈیا میں درخواست داخل کی تھی اس وقت سپریم کورٹ نے انھیں ہدایت دی تھی کہ وہ اس معاملے کو احمد آباد کی عدالت میں پیش کریں لہذا گزشتہ دنوں جمعیۃ علماء ہند کی وساطت سے سٹی سول کورٹ احمد آباد میں ایک عرضداشت داخل کرتے ہوئے جس میں ڈی جی ونجارا اور اے سی پی کرائم برانچ احمد آباد جی ایل سنگھل پولیس انسپکٹر آر ڈی پٹیل پولیس انسپکٹر وی ڈی ونار اور حکومت گجرات کے خلاف 5کروڑ دو لاکھ پانچ ہزار روپئے ہرجانہ کا دعوی کیا ہے یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی ) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ الحاج گلزار احمد اعظمی نے اخبار نویسوں کو دی ۔ واضح رہے کہ مفتی عبد القیوم اور ان کے دیگر ساتھیوں کو 11 سال تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھنے مارنے پیٹنے اور دیگر ناقابل ذکر اذیتیں پہچانے کے تعلق سے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ملزمین بے گناہ ہیں اور انھیں جان بوجھ کر اس مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے ۔ مفتی عبد القیوم ودیگر ساتھیوں کی رہائی اسی طرح دیگر عدالتوں سے دہشت گردی کے الزامات کے تحت بے گناہ مسلمانوں کی باعزت رہائی کے بعد صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی سوچ تھی کہ اس طرح سے باعزت بری ہونے والے ملزم عدالتوں میں ہرجانہ کا دعوی پیش کریں تاکہ بے گناہ انسانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے والوں کو عبرت ناک سزا ہو مگر اس کے لئے باعزت بری ہونے والے لوگ آئندہ آنے والی مشکلات کے پیش نظر تیار نہیں ہوتے تھے ۔ گلزار احمد اعظمی نے کہا کہ صدر جمعیۃ علماء ہند نے مفتی عبد القیوم صاحب کو سمجھایا اور انھیں ہر طرح کا تعاون پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے نتیجے میں مفتی عبد القیوم نے اس سے قبل سپریم کورٹ آف انڈیا اور سٹی سول کورٹ احمد آباد میں مقدمہ قائم کردیا ہے ۔یو این آئی