Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
تلخ و شیریں

اچھی تعلیم سے عمدہ کردار بنے

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: August 28, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
6 Min Read
SHARE
اکثر لوگ جب اپنے بچوں کی تعلیم اور کیر ئرکے بارے میں یہ خواب دیکھتے ہیں کہ ان کے بچے پڑھ لکھ کر کامیاب شخص ثابت ہوں اور یہ کہ وہ اخلاقی لحاظ سے بھی اعلیٰ کردار کے مالک شہری ہوں ۔اس ضمن میں جب ہم عصری درسگاہوں کی جانب ہماری نظریں دوڑاتے ہیں تو ہمارا مشاہدہ کہتا ہے کہ یہاں بارہ سے پندرہ سال کے ایک طویل تعلیمی سلسلے کے بعد بھی اکثربچے اخلاقی وتربیتی لحاظ سے کا فی پسماندہ ہوتے ہیں۔ اس کے مدمقابل مدارس کے طلباء اخلاقی تربیت کے میدان میں کافی سرگرم نظر آتے ہیں ۔ یہ الگ بات ہے کہ سماج کا ایک بڑا طبقہ مدارس کے طلباء کو عصری علوم سے نابلد قرار دیتا ہے جو کہ قطعی حقیقت نہیں ہے بلکہ اس کی منفی سوچ کا غمازہے۔ اس غلط سوچ کا خاتمہ کرنے میں سب سے بڑی ذمہ داری ان حضرات پر بھی آتی ہے جو ان اداروں کو چلاتے ہیں ۔اس منفی سوچ کے پیچھے مذہبی علوم سے بہت دوری ہونابھی ایک اہم وجہ ہے ۔ شایداقبال نے اسی لئے کہا تھا  ع  اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ ۔ سچ یہ ہے کہ ہمارے طلباء وطالبات بڑی بڑی ڈگریاں ضرور لیتے ہیں لیکن اپنے والدین اور بڑوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے، اپنے ٹیچرس کی عزت کیسے کی جاتی ہے ، سماج کے تئیں ان کی کیا ذمہ داریاں ہیں ،یہ سب ان کو کالج یا یونیورسٹی میں نہیں سکھا یا جاتا ۔ مطلب یہ نہیں کہ طلباء میں ہر کوئی ایسا ہوتا ہے لیکن اکثریت کا حال احوال ضرور ی یہی ہے کیونکہ عصری درسگاہوںکا نصاب ہی طلباء کو مذہب سے دور رکھتا ہے ۔ اس ضمن میں سماج کی لاپروائی بھی کسی حد تک ذمہ دار ہے کیونکہ اس کے پاس اخلاق ناپنے کاپیمانہ ایک جیسا نہیں ۔ مثلاًاگر مدرسے میں ایک بارہ چودہ سالہ زیرتعلیم بچے اور ایک میٹرک پاس لڑکے سے ایک جیسی غلط حرکت سرزد ہوجا ئے تو اسکولی بچے کو بچہ کہہ کر کلین چیٹ دی جاتی ہے ، جب کہ مدرسے کے لڑکے کو’’ عالم دین‘‘ کہہ کر مجرم گردانا جاتا ہے ۔ حقیقت میں ایسا نہیں ہونا چائیے جب کہ یہ دونوں بچے عمر کے لحاظ سے ایک جیسے ناپختہ ذہن کے ہوتے ہیں ۔ ظاہر سی بات ہے کہ دونوں کے محسوسات بھی یکساں ہوں گے ۔اب کوئی یہ کہے کہ مدارس میں ہروقت اللہ ورسولؐ کی بات ہوتی ہے، اس لئے سماج دینی طالب علم سے ہمیشہ اچھی روش کی توقع رکھتا ہے ، ٹھیک ہے مگر کچی عمر میں دونوں کا ذہن تقریباً یکساں ہوتا ہے۔ بہر حال ہمارے یہاںاخلاقیات کا شعبہ اسکول ، کالج اور یونیورسٹی مفقود ہوتا ہے اور مروجہ تعلیم کے ماہرین کے پاس اس ضمن میں کوئی  لائحہ عمل موجود ہی نہیں ۔ اس صورت حال میں سماج میں اخلاق بے راہ روی سے پانی سر سے اونچا ہونا کوئی حیرانگی کی بات نہیں ۔ اس کے مقابلے میں مدارس میں اخلاقیا ت کو بنیادی اہمیت حاصل ہے، یہاں بچوں کی اخلاقی نشوونما پر چھوٹی عمر سے ہی توجہ دی جاتی ہے، بچوں کو ہمیشہ انسانیت کے تئیں ذمہ دار بننے کا درس دیا جاتا ہے ۔تبھی تو یہ ممکن ہوتاہے کہ جب مدرسے کا ایک لڑکامحض نو سال کی تعلیم کے بعدفاضل ہونے کی ڈگری لے کر سماج میں آتا ہے تو اس کو ہمیشہ یہ احساس رہتا ہے کہ لوگوں کی مجھ سے کیا خاص توقعات ہیں ۔ایسا ہرگز نہیں ہے کہ اس پر کوئی مذہبی جادو ہو تا ہے، نہیں بلکہ سچ یہ ہے کہ اللہ کا خوف اور احساس ِ ذمہ داری اس کے شانے پر ہمیشہ چابک ( یعنی بیداری  ٔ ضمیر)کا کام دیتا ہے ۔ ا  س کے اندر روشن ضمیری کی یہ پسندیدہ حالت اس کے اساتذہ کرام کی تربیت کی رہین ِ منت ہوتی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ ہم مدرسہ ماڈل پر عمل پیرا ہوکر مروجہ تعلیمی اداروں میں بھی نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اخلاقی بیداری کا اسلوبِ کاراپنا ئیں ۔اس کے لئے ضروری ہے کہ عصری ادارے کہ طلبہ وطالبات کواخلاق کا پیکر بنانے کی غرض سے انہیں مذہب کے بندھن میں باندھنے سے پہلوتہی نہ ہو ۔ اس ی ایک تدبیرسے اخلاقی بے راہ روی کا علاج بھی ہوگا اورآنے والی نسلیں اخلاقی لحاظ سے مضبوط کر یکٹر کی حامل ہوں گی۔
دراس کرگل   9469734681   
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ایڈوکیٹ جنرل کی تقرری میں تاخیر کیوں؟ وحیدہ پرہ کا حکومت سے سوال
تازہ ترین
پہلگام واقعے کے باوجود یاتریوں میں زبردست جوش و جذبہ ہے:ست پا ل شرما
تازہ ترین
مہمان نوازی میں مشہور کشمیر نے ہمیشہ یاتریوں کا شاندار استقبال کیا: سریندر چودھری
تازہ ترین
5,485 یاتریوں پر مشتمل پہلا قافلہ قاضی گنڈ پہنچ گیا
تازہ ترین

Related

تلخ و شیریں

ضمیر کوجوصحیح لگے وہی تیرا فرض ہے! تلخ و شریں

December 20, 2024
تلخ و شیریں

آہ ! پروفیسر عبدالواحد قریشی یادیں

November 22, 2024
تلخ و شیریں

آہ ! پروفیسر عبدالغنی مدہوش تعلیمی اُفق کا درخشندہ ستارہ غروب

February 27, 2024
تلخ و شیریں

مدہوش ؔحقیقت پرست اور اعتدال پسند شخص تھے

February 27, 2024

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?