سرینگر//جون2017کے دوران جنوبی کشمیر میںایس ایچ او اچھہ بل اور دیگر5اہلکاروں کی ہلاکت کے سلسلے میں 8افراد کے خلاف عدالت میں فرد جرم عائد کردی ہے جن میں مظفر نگر اُتر پردیش کا رہنے والا سندیپ کمار نامی ایک نوجوان بھی شامل ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان میں شامل سابق لشکر کمانڈربشیر لشکری اور اس کا پاکستانی ساتھی ابو معاذ مارے جاچکے ہیں، سندیپ کمار سمیت دو ملزمان پولیس کی حراست میں ہیں جبکہ دیگر4ابھی تک روپوش ہیں۔ان باتوں کی جانکاری ایس ایس پی اننت ناگ الطاف احمد خان نے پیر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران دی۔انہوں نے کہا کہ 15 جون 2017کو اچھہ بل اننت ناگ میں جنگجوئوں کی طرف سے پولیس کی ایک پارٹی پر حملہ کیا گیا جس میں اُس وقت کے ایس ایچ او اچھہ بل اور ان کے سکارڈ سے وابستہ5اہلکار ہلاک ہوئے۔ معاملے کی نسبت پولیس اسٹیشن اچھہ بل میں ایف آئی آر زیر نمبر82/2017درج کرکے چھان بین شروع کی گئی۔یہ ایف آئی آر آر پی سی کی دفعات302, 397,326, 427اور120Bکے علاوہ 7/27آرمز ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق قانون کی دفعات16, 18اور20کے تحت درج کی گئی اور تحقیقات کیلئے ایک خصوصی ٹیم (SIT)تشکیل دی گئی جس نے سیشنز جج اننت ناگ کی عدالت میں چار ملزمان کے خلاف جامع چارج شیٹ دائر کی۔ایس ایس پی کے مطابق 8اگست2017کو پولیس ہیڈکوارٹر نے خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دینے کے احکامات صادر کئے اور یہ تحقیقات ایس ایس پی اننت ناگ اور ڈی آئی جی جنوبی کشمیر کی نگرانی میں ایس پی طاہر اشرف بھٹی نے انجام دی۔انہوں نے کہا کہ دوران تحقیقات یہ بات ثابت ہوئی کہ اس حملے میں بشیر لشکری کی قیادت میں لشکر طیبہ نامی جنگجو تنظیم ملوث تھی۔ الطاف احمد خان کا کہنا تھا کہ چھان بین کا عمل تقریباً مکمل ہوگیا ہے اور تحقیقات کے دوران حاصل شدہ ثبوت شواہد کی روشنی میں حملے میں مجموعی طور8افراد کے ملوث ہونے کی بات سامنے آئی۔ انہوں نے کیس کے آٹھوںملزمان کے نام بھی ظاہر کئے جن میں لشکر طیبہ کے سابق کمانڈر بشیر احمد وانی عرف بشیر لشکری ولد غلام احمد ساکن صوف شالی ککرناگ اور اس کے پاکستانی ساتھی ابو معاذ کے علاوہ سندیپ کمار ولد رمیش کمار ساکن مظفر نگر اُتر پردیش،محمد اشرف وانی عرف مولوی ولد غلام نبی ساکن برینتی اننت ناگ، خورشید احمد گنائی ولد بشیر احمد ساکن برینتی دیالگام ، معراج الدین بنگرو عرف آصف ولد ثنا اللہ ساکن نرپرستان فتح کدل سرینگر، ساہر احمد مکرو ولد محمد اکرم ساکن آرونی بجبہاڑہ، زینت الاسلام عرف زین شاہ عرف الکاما ولد غلام حسن شاہ ساکن ملناڑ سوگن شوپیان شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس کو ملزمان کے خلاف ٹھوس ثبوت ملے ہیں۔ ایس ایس پی اننت ناگ نے بتایا کہ حملے کے کلیدی ملزمان بشیر لشکری اور ابو معاذ یکم جولائی2017کو برینتی بٹہ پورہ میں فورسز کے ساتھ تصادم کے دوران مارے گئے جبکہ سندیپ کمار کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سندیپ نے دوران انٹروگیشن بہت سارے انکشافات کئے جس کے نتیجے میں کچھ اہم سراغ پولیس کے ہاتھ لگے اور پولیس اچھہ بل حملے میں ملوث اس پورے نیٹ ورک کا پتہ لگانے میں کامیاب ہوگئی۔الطاف احمد خان کا کہنا تھا کہ سندیپ کے علاوہ محمد اشرف نامی ملزم بھی پولیس کی حراست میں ہے جبکہ دیگر4ملزمان خورشید گنائی، معراج الدین بنگرو، ساہر احمد اور زینت الاسلام مسلسل روپوش ہیں اور انہیں بڑے پیمانے پر تلاش کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی منظوری کے بعد تمام ملزمان کے خلاف عدالت میں فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چارج شیٹ میں ٹھوس ثبوت و شواہد کے ساتھ ساتھ موبائیل فون کالز ریکارڈ بھی شامل ہے اور انہیں امید ہے کہ اس بناء پرملزمان کو سزا دی جائے گی۔ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ایس ایس پی نے بتایا کہ اچھہ بل جیسے حملوں پر روک لگانے کیلئے پولیس اور فورسز کی حکمت عملی کارآمد ثابت ہوئی ہے اور اچھہ بل واقعہ کے بعد اس طرح کا کوئی حملہ نہیں ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس اور سیکورٹی فورسز لشکر طیبہ اور دیگر جنگجو تنظیموں کی خلاف موثر کارروائیاں عمل میں لارہی ہیں۔