نئی دہلی//راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد نے جمعرات کو مرکزی حکومت پر جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندی کو فروغ دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کے بغیر کشمیر ادھورا ہے۔ آزاد نے جموں وکشمیر میں صدر راج نافذ کرنے کے اعلان کی منظوری کی تجویز پر بحث شروع کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی پالیسیوں کی وجہ سے ریاست میں علحیدگی پسندی میں اضافہ ہورہاہے۔کشمیر کو سمجھنے کیلئے ریاست کی تاریخ جاننا ضروری ہے۔آزادی کی لڑائی اور وادی کو ہندوستانی وفاق میں ملانے میں کشمیری لوگوں کا اہم کردار رہا ہے۔اسے سمجھنا چاہئے کہ جن لوگوں کو پاکستانی فوج کو کھدیڑا تھا وہ ہندوستان سے ناراض کیوں ہوگئے ہیں۔انہوں نے منہ بھرائی کے الزام کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کشمیر کے لوگوں کا درد سمجھتی ہے جبکہ موجودہ مرکزی حکومت کی پالیسیاں کشمیر کے لوگوں کے خلاف ہیں۔غلام نبی آزاد نے مرکزی حکومت پر علیحدگی پسندی میں اضافہ کرنیکا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کا کشمیر سے نکلنا بدقسمتی کی بات ہے۔حقیقت میں کشمیری پنڈتوں کے بغیر کشمیر ادھورا ہے۔کشمیر میں اسلام 600سال پہلے آیا ہے۔اس لئے کشمیری پنڈتوں اور مسلمانوں کا خون ایک ہے اور بی جے پی اسے الگ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔آزاد نے جموں و کشمیر میں حکومت بنانے کیلئے بی جے پی پر جوڑ توڑ کا الزام لگایا اور کہا کہ ریاست میں نیشنل کانفرنس ،پی ڈی پی اور کانگریس کو توڑنے کی کوشش کی گئی اور جب اس میں کامیابی نہیں ملی تو ریاست میں گورنر راج نافذ کردیاگیا۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں گورنر راج سب سے سخت ہوتاہے۔گورنر میں انتظامیہ اور مقننہ کی طاقت بھی شامل ہوجاتی ہے۔ریاست میں گورنر ابھی تک 55قوانین میں ترمیم کرچکے ہیں۔ آزاد نے کشمیر میں علحیدگی پسندی کو ختم کرنے کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی ،راجیو گاندھی اور من موہن سنگھ کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی-بی جے پی اتحاد کی ریاستی حکومت میں ترقیاتی کام ٹھپ ہو گئے ہیں۔ریاست میں روزگار کے مواقع ختم ہوگئے۔سیاح نہیں آرہے ہیں اور اقتصادی سرگرمیاں نہ کے برابر ہیں۔انہوں نے کہا کہ کانگریس نے 1996میں ریاست میں الیکشن کرائے جب ملی ٹنسی اپنے عروج پر تھی ۔ انہوں نے طنز کیا کہ کشمیر میں مرکزی حکومت کو ریاست میں حکومت بنانے میں مدد کرنی ہوتی ہے لیکن یہ حکومت حمایت واپس لے رہی ہے۔انہوں نے صلاح دی کہ مرکزی حکومت کو ریاست میں قوم پرست اور سیکولر طاقتوں کی حمایت کرنی چاہئے۔اس سے ریاست میں جمہوریت مضبوط ہوتی ہے۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے جموں و کشمیر میں عسکریت،دراندازی اور قتل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔2014کے بعد سے ریاست کے حالات بدتر ہوتے جارہے ہیں۔حالت یہ ہے کہ ریاست میں سکیورٹی اہلکاروں کو چھٹی کے دوران اپنے گھر نہ جانے کی صلاح دی جاتی ہے۔انہوں نے میڈیا پر الزام لگایا کہ کچھ چینل کشمیر مخالف ایجنڈے چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں حکومت کی پالیسیوں میں کھوٹ ہے اس لئے انجینئر ،ڈاکٹر اور اعلی تعلیم یافتہ لوگ جنگجو بن رہے ہیں۔ایسا پہلی بار ہورہا ہے کہ کٹھوعہ اور سامبہ میں سرحد پار سے کی گئی فائرنگ میں انسان اور جانور مرر ہے ہیں اور مکانوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ مختلف سیاستی جماعتوں نے جموں و کشمیر میں امن برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے سیاحت کو فروغ ملے گا او روہاں کے لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔سماج وادی پارٹی کے رہنما رام گوپال یادو نے کہا کہ ریاست میں دہشت گردی سے سیاحت پر برا اثر پڑا ہے اور لوگ مایوس ہوئے ہیں۔ اس ریاست میں کئی مرتبہ منتخب حکومتوں کو ہٹایا گیا ہے جس کے نتائج اچھے نہیں ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائک کے باوجود دہشت گردی ختم نہیں ہوئی۔ سرجیکل اسٹرائیک سے دنیا میں اچھا پیغام نہیں گیا۔ترنمول کانگریس کے ڈیرک او برائن نے ریاست میں بے گنا ہ لوگوں کے مارے جانے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں سیاحت کے لئے ضروری قدم اٹھائے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کشمیر کو زمین کا جنت بتاتے ہوئے کہا کہ حب الوطنی کسی پارٹی کی کاپی رائٹ نہیں ہوسکتی۔بیجو جنتا دل کے انوبھو موہنتی نے جموں و کشمیر کو جنت بتاتے ہوئے کہا کہ وہاں امن بحال ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ریاست کے سلسلے میں سیاست نہیں کی جانی چاہئے بلکہ تمام فریقین کو مل کر مسئلے کا حل نکالنا چاہئے۔مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے ٹی کے رنگ راجن نے کہا کہ پچھلے تین سال کے دوران وہاں تین سو عام شہری مارے گئے ہیں اور اس سلسلے میں کوئی جانچ نہیں کرائی گئی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی الیکشن کے لئے فرقہ وارانہ صف بندی کی کوشش کررہی ہے۔ سی پی ایم کے ڈی راجہ نے جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئے تمام فریقین سے بات چیت کرنے پر زور دیا۔بی جے پی کے راکیش سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ترقیاتی کاموں کے لئے اسی ہزار کروڑ روپے کا پیکج دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہاں ایک ہزار میگاواٹ بجلی کا ایک پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے۔ بحث میں پی ڈی پی کے میر محمد فیاض اور انا ڈی ایم کے کے اے نونیت کرشنن نے بھی حصہ لیا۔این سی پی کے مجید میمن نے کہا کہ حکومت جموں و کشمیر میں طاقت کا استعمال کرکے مسئلے کو حل کرنے کی پالیسی ترک کرے اور وہاں مقبول عام حکومت قائم کرنے کی کوشش کرے تبھی حالات سدھریں گے۔ اگر حکومت انتہاپسندوں کو مارنے سے مسئلے کو حل کرنا چاہتی ہے تو ایک جنگجو مرنے سے چار جنگجوپیدا ہوں گے۔بی ایس پی کے راجا رام نے کہا کہ جموں و کشمیر میں پسماندہ طبقہ کو صرف دو فیصد ہی ریزرویشن ملا ہے جب کہ وہاں بڑی تعداد میں پسماندہ لوگ ہیں۔عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بی جے پی او رپی ڈی پی کا غیر اخلاقی اتحاد رہا۔ پی ڈی پی افضل گورو کو شہید مانتی تھی لیکن بی جے پی نے اس کے ساتھ حکومت بنائی اور جب اگر کوئی دوسرا آدمی افضل کا نام لیتا ہے تو بی جے پی اسے ملک کا غدار کہتی ہے۔بحث میں ڈی ایم کے کے ٹی کے ایس الان گوون نے بھی حصہ لیا۔یو این آئی