Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

! اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت معاشرت

Towseef
Last updated: October 30, 2024 10:15 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

جاوید اختر بھارتی

عجیب حال ہے انسانوں کا مفاد پرستی کا شامیانہ وسیع کرتا جارہا ہے ، خائن مشورہ بھی دیتاہے ، اپنے دکھ سے زیادہ دوسروں کے سکھ سے پریشان رہتا ہے دوسروں کی خامیوں اور غلطیوں کی نشاندہی کرتاہے اور اس کا پرچار بھی کرتاہے، رشتوں میں دراڑیں پیدا کرتا اور کراتا ہے، جھوٹ بولتا ہے ، جھوٹی قسمیں بھی کھاتا ہے، دوسروں کے رویے اور کام پر تنقیدیں کرتا ہے یعنی صرف دوسروں کے اندر عیب نکالتا ہے لیکن خود کا جائزہ کبھی نہیں لیتا ۔اپنے دامن کا داغ کبھی نظر نہیں آتا جبکہ ضروری ہے کہ ہم کسی کو کوئی مشورہ دیں تو پہلے غور کریں کہ یہ امانت کی راہ پر لگے گا یا خیانت کی راہ پر۔ یاد رکھیں کہ جان بوجھ کر خیانت کی راہ پر لگنے والا مشورہ دینے والا مومن نہیں ہے۔ حضرت علی ؓ کا قول ہے کہ جو شخص اپنے نفس کا محاسبہ نہیں کرتا وہ خود کو کامیابی کی راہ پر گامزن نہیں کرسکتا۔ اس قول سے ثابت ہوتاہے کہ خود کی خبر گیری کرنے والا اور اپنے گریبانوں میں جھانکنے والا اپنی خامیوں کو بہتر کرسکتا ہے ،اپنے آپ کو بُرائی سے بھلائی کی طرف لے جاسکتا ہے پھر اللہ کی طرف سے بھی اسے مدد حاصل ہوگی اور جب اللہ کی مدد حاصل ہوگی تو وہ اندھیرے میں نہیں بھٹکے گا بلکہ روشنی میں اسے اپنی منزل نظر آئے گی ، وہ منزل بھی حاصل ہوگیاور وہ بہترو کامیاب انسانوں میں شمار کیا جائے گا۔ جب ہم صرف دوسروں کے اندر عیب تلاش کریں گے تو ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہم کامل انسان نہیں ہیں ، ہم حقوق العباد کی بھی خلاف ورزی کرہے ہیں ۔یاد رکھیں کہ حقوق العباد کا معاملہ بندوں سے ہے یعنی آپ نے کسی کا دل دُکھایا ہے تو لاکھ نمازیں پڑھیں ، روزہ رکھیں ، حج کریں ، زکوٰۃ دیں ، تہجد کا اہتمام کریں لیکن اللہ تعالیٰ آپ کی ان عبادات کے بدلے اسے درگزر نہیں
کرے گا، معاف نہیں کرے گا جب تک کہ بندہ خود معاف نہ کرے۔ ہمارے اوپر دو طرح کے حقوق واجب ہیں،حقوق اللہ اور حقوق العباد ۔ اللہ قرآن مجید میں حقوق اللہ کے ذکر کے بعد حقوق العباد کا ذکر کیا ہے،کہ صرف اور صرف اللہ کی عبادت کرو ، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔ یعنی نماز روزہ حج وعمرہ زکوٰۃ و صدقہ، خیرات یہ سب حقوق اللہ ہیں اور یہ سارے کام رضائے الٰہی کے لئے کرنا ہے، دنیا کے لوگوں کو خوش کرنے کے لئے نہیں، دنیا کے لوگوں سے واہ واہی لوٹنے کے لئے نہیں ، دنیاوی نام ونمود و شہرت کے لئے نہیں بلکہ اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لئے کرنا چاہئے، تبھی دنیا وآخرت دونوں میں کامیابی حاصل ہوگی ۔ کسی کا دل نہ دکھانا، کسی کی زمین پر ناجائز قبضہ نہ کرنا ، کسی کی غیبت چغلی نہ کرنا بلکہ سب سے خلوص سے ملنا ، سلام مصافحہ کرنا، مسکراکر بات چیت کرنا، ایک دوسرے کے دُکھ سکھ میں شریک ہونا ، پڑوسیوں کو خوش رکھنا، ان کے حقوق کا خیال رکھنا ، بیماروں کی عیادت کرنا ، بڑوں کی عزت کرنا اور چھوٹوں کے ساتھ پیار ومحبت کا اظہار کرنا یہ سب حقوق العباد میں سے ہے۔ اس کی مکمل ادائیگی سے بھی اللہ خوش ہوگا ،راضی ہوگا ۔اس لئے حقوق العباد کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں کرنا چاہئے اور جب انسان کا آخری وقت آتا ہے ،سانسیں اکھڑ جاتی ہیں ، آوازیں لڑکھڑانے لگتی ہیں ، پیاس کی شدت ہوتی ہے ، ہاتھ پاؤں بے جان ہونے لگتے ہیں تو آگے بڑھ بڑھ کر لوگ معافی تلافی کرتے ہیں۔ارے جب معافی مانگنا ہی ہے اور معاف کرنا ہی ہے تو جیتے جی حالت تندرستی میں ہی کیوں نہیں معافی مانگ لیا جاتا، اگر حالت تندرستی میں معافی مانگ لیا جائے تو کچھ خدمت اور خاطر تواضع کا موقع بھی ہاتھ لگ جائے اور خوشگوار ماحول میں ایک دوسرے کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کا موقع بھی مل جائے، معاشرے میں ایک اچھا پیغام جائے دوسروں کو بھی سبق حاصل کرنے کا موقع ملے۔ آخری وقت میں معافی تلافی سے دل مطمئن بھی نہیں ہوتا ،تفصیلی انداز میں بات بھی نہیں کی جاتی بلکہ وہ ایک رسم معلوم ہوتی ہے کہ فلاں شخص مررہا ہے چلو غلطی کی معافی مانگ لیں، اُس وقت اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر غور کریں تو دل خود آواز دیتاہے کہ ارے نادان اب تک کہاں تھا ،کیوں بھولا ہوا تھا، اگر یہی کام تونے پہلے کیا ہوتا تو آج شرمندگی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ۔

ہر ایک کو مرنا ہے فرق اتنا ہے کہ کوئی بیمار ہوکر مرے گا ، کوئی اچانک مرے گا ، کوئی نارمل موت کا سامنا کرے گا تو کوئی حادثے کی موت کا سامنا کرے گا، اتنا تو سب مانتے ہیں کہ ایک دن مرنا ہے لیکن کب مرنا ہے ، کہاں مرنا ہے ، کیسی موت مرنا ہے کسی کو نہیں معلوم۔ پھر ایک دوسرے کے خلاف زبان درازی کرنے کا کیا فائدہ ، غیبت چغلی ، حق تلفی ، لڑائی جھگڑا سے کیا فائدہ ؟ آج بڑھتی ہوئی انسانی آبادی میں انسانیت گرتی جارہی ہے ، بھائی بھائی کا اور پڑوسی پڑوسی کا دشمن نظر آتا ہے ، رشتہ داری میں بگاڑ نظر آتا ہے ، دوست و احباب کے درمیان مفاد نظر آتا ہے۔ یہ بغض و حسد کی بیماری انسانیت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے اور یہی بیماری اچھا انسان بننے کی راہ میں روکاوٹ بھی بنتی ہے۔ جو شخص اچھا انسان نہیں بن سکتا ،وہ اچھا مسلمان بھی نہیں بن سکتا اور وہ خسارےمیں ہی ہے، اس دنیا میں اس کا جینا بھی بے مقصد ہے۔ ایک انسان کی ذات سے دوسرے انسان کو فائدہ نہ پہنچے تو وہ زندگی کس کام کی پھر انسان اور جانور کی زندگی میں کوئی فرق نہیں ۔ ایک انسان سردی کے موسم میں رات کو کانپ رہا ہو اور آپ اس کے سامنے سے سوئٹر، کوٹ اور دیگر گرم کپڑے پہنے ہوئے گذر جائیں، آپ کو اس کی غریبی ، کمزوری اور مجبوری کا احساس نہ ہوتو ایسی زندگی کسی کام کی نہیں؟ کوئی بھوکا پیاسا آپ کے سامنے کھلانے کے لئے زبان کھولے اور آپ اپنے دسترخوان کے قریب سے اسے جھڑک کر بھگادیں اور خود مختلف ذائقوں اور لوازمات سے اپنا پیٹ بھریں تو ایسی زندگی کسی کام کی نہیں؟ بھوک و پیاس سے زندگی میں کوئی تڑپتا رہے اور ہم آپ اسے نظر انداز کرتے رہیں اور جب مرجائے تو اس کے نام سے دیگیں چڑھائیں تو ایسی زندگی بھی کسی کام کی نہیں اور ایسی دیگیں بھی کسی کام کی نہیں ۔
میدان

محشر میں اللہ تبارک وتعالیٰ پوچھے گا کہ دنیا میں میں بھوکا تھا تو نے مجھے کھانا کیوں نہیں کھلایا، دنیا میں میں ننگا تھا تو نے مجھے کپڑا کیوں نہیں پہنایا بندہ کہے گا کہ ائے پرودگار تو تو سب کو کھلانے والا ہے اور سب کو کپڑا پہنانے والا ہے تو جسم و جسمانیات سے پاک ہے تو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا تو رزاق ہے تو خالق ہے پھر تیرے بھوکے اور ننگے ہونے کا کہاں سوال اٹھتا ہے، مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی ہے۔ تب اللہ رب العالمین کہے گا کہ میں جسم و جسمانیات سے پاک ہوں مگر یاد کر دنیا میں میرا فلاں بندہ بھوکا تھا اور تونے اسے کھانا نہیں کھلایا۔ دنیا میں میرا فلاں بندہ ننگا تھا تو نے اسے کپڑا نہیں پہنایا اگر تو نے میرے اس بندے کو کھانا کھلایا ہوتا اور میرے اس بندے کو کپڑا پہنایا ہوتا تو مجھے تو وہیں پاتا، یاد رکھ میرا بھی لباس ہے عزت میری لنگی ہے اور تکبر میری چادر ہے۔ تونے دنیا میں میرے بندے کی غربت دیکھ کر اسے تونے جھڑکا یعنی تو نے خود کو بہت بڑا عزت دار ثابت کرنے کی کوشش کی جبکہ مجھ سے بڑا عزت والا کوئی نہیں۔ عزت و ذلت کا مالک میں ہوں اس طرح تو نے تکبر کا اظہار کرکے میری چادر چھیننے والا کام کیا،اگر تونے میرے اس بندے کی حالت پر ترس کھایا ہوتا اور اس کی ضرورتوں کو پورا کیا ہوتا تو مجھے تو وہیں پاتا یعنی تجھے میرا قرب حاصل ہوجاتا ۔ لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ دل کی سختی سے پرہیز کیا جائے ، غریبوں کی عزت کی جائے ، یتیموں کے سروں پر دست شفقت پھیرا جائے ، بیماروں کی عیادت اور مدد کیا جائے اور ایک صاف شفاف معاشرہ تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کیا جائے ۔
javedbharti.blogspot.com

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ریاستی درجے بحالی کی کوشش: عمر عبداللہ نے کھڑگے اور راہل کاشکریہ ادا کیا، مرکز سے وعدہ پورا کرنے کا مطالبہ
تازہ ترین
ایران سے بات کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے : ٹرمپ
برصغیر
شدید بارشوں اور آندھی کی پیش گوئی، ضلع انتظامیہ پلوامہ کی عوام کو احتیاط برتنے کی ہدایت
تازہ ترین
امرناتھ یاترا جوش و خروش کیساتھ جاری، معطلی کی خبریں بے بنیاد اور من گھڑت: صوبائی کمیشنر کشمیر
تازہ ترین

Related

کالممضامین

! صحت کشت اور خاموش دعوے | جموں و کشمیر میں کاشتکاروں کے حقوق کی بنیاد کا جائزہ معلومات

July 15, 2025
کالممضامین

! بغیر ِ محنت و جدوجہدکامیابی حاصل نہیں ہوتی فکر و ادراک

July 15, 2025
کالممضامین

کسان ۔ شکر، صبر اور توکل کا دوسرا نام عزم و استقلال

July 15, 2025
کالممضامین

ماہ جولائی میں زراعت میں کرنے کے کام زراعت

July 15, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?