بلال فرقانی
سرینگر//دنیا بھر میں4مئی کو’انٹرنیشنل فائر فائٹرز ڈے‘ منایا جا رہا ہے، ایسے میں جموں و کشمیر میں فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کے اہلکاروں کی خدمات اور قربانیوں کو یاد کرنا ناگزیر ہے۔ دستیاب ریکارڈ کے مطابق، سال 1965 سے مارچ 2023 تک، محکمے کے 71 اہلکار مختلف ڈیوٹیوں کے دوران جاں بحق ہو چکے ہیں۔پہلا واقعہ 23 جون 1965 کو پیش آیا، جب لیڈنگ فائر مین محمد عثمان دورانِ ڈیوٹی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس کے بعد مختلف اوقات میں کئی فائر مین، ڈرائیور، مکینیکل ڈرائیور، سب افسر اور دیگر عملہ اپنی خدمات انجام دیتے ہوئے جان گنوا بیٹھے۔ ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کا شعبہ کس قدر خطرناک اور جان لیوا حالات میں کام کرتا ہے۔1991 میں 29 جنوری کا دن محکمہ کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ثابت ہوا، جب ایک ہی دن میں 3 اہلکارمحمد عبداللہ، این محمد اور ایم شریف جان کی بازی ہار گئے۔ اسی طرح، 13 مارچ 2013 کو بھی 3 اہلکارنیان رودرا، سادام صابر اور کے سی نائیک حادثے کا شکار ہوئے۔ 12 فروری 2020 کو ایک اور سانحہ پیش آیا، جس میں رتن چند، محمد اسلم اور ومل رینا ہلاک ہوئے۔ دیگر اہم ناموں میں عبد العزیز، عبدالمجید وانی، غلام ملک، اور ظہور احمد بٹ شامل ہیں، جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔یہ واقعات محض اعداد و شمار نہیں بلکہ ان افراد کی قربانیوں کی عکاسی کرتے ہیں جنہوں نے دوسروں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈالی۔ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کے اہلکاروں کو اکثر انتہائی خراب موسم، خطرناک عمارات، اور دیگر ہنگامی حالات میں بروقت کارروائی کرنی پڑتی ہے، جس میں جان کا خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے۔انٹرنیشنل فائر فائٹرز ڈے نہ صرف دنیا بھر میں فائر اہلکاروں کی خدمات کو تسلیم کرنے کا دن ہے بلکہ ان جانوں کو یاد کرنے کا بھی موقع ہے جو عوام کی سلامتی کی خاطر قربان ہوئیں۔ جموں و کشمیر کا محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز ایک طویل تاریخ رکھتا ہے، جو فرض شناسی، قربانی اور عوامی خدمت کی روشن مثال ہے۔عالمی سطح پر فائر فائٹرز ڈے منائے جانے کے موقع پر، جموں و کشمیر فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز میں عملے کی شدید قلت ایک سنگین مسئلے کے طور پر سامنے آئی ہے۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، محکمہ میں کل منظور شدہ گزیٹیڈ اسامیاں 28 ہیں، جن میں سے صرف 13 پر تعیناتی ہے، جبکہ 15 اسامیاں خالی پڑی ہیں۔اسی طرح، نان گزیٹیڈ سطح پر صورتحال اور بھی تشویشناک ہے۔ محکمہ کے پاس کل 3610 نان گزیٹیڈ اسامیاں منظور شدہ ہیں، جن میں سے صرف 2321 پر اہلکار تعینات ہیں، جبکہ 1289 اسامیاں تاحال خالی ہیں۔ اس خلا کی وجہ سے محکمہ کو نہ صرف روزمرہ آپریشنوںمیں مشکلات کا سامنا ہے بلکہ کسی بھی بڑے سانحہ یا آفت کے وقت فوری اور مؤثر کارروائی کے امکانات بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کو نہ صرف خطرناک حالات میں کام کرنا پڑتا ہے بلکہ عملے کی کمی کے باعث ان اہلکاروں پر اضافی دباؤ بھی بڑھ جاتا ہے، جو براہ راست ان کی کارکردگی اور جان کے تحفظ پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔