اسامہ عاقل حافظ عصمت اللہ
زندگی ہر پل آپ کو آزمائے گی
مصیبت کے ہر منظر سامنے لائے گی
پرجو نہ ہٹے گا اپنے پیٹھ سے
کامیابی اس کے قدموں میں آئے گی
اگر آپ دنیا میں کچھ کرنا چاہیں تو کوئی بھی کام ناممکن نہیں ہے اور کرنے یا نہ کرنے کے درمیان ہمت ہوتی ہے جب کوئی شخص ہمت کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے بڑے سے بڑے چیلنج سے نمٹنے کا حوصلہ کرلیتا ہے تو چیلنج اکثر تبدیل ہوجاتے ہیں جب موقع ملنے کے بعد ہم آگے نہیں بڑھتے تو موقع بھی چیلنج میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ چیلنج کو موقع میں تبدیل کرنے سے ہی کامیابی ملتی ہے اور اسی سے لوگوں کی شناخت بنتی ہے۔ حوصلے اور ہمت کے ساتھ ہی زندگی میں لوگ آگے بڑھتے ہیں اور انہیں کبھی شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے۔ دنیا میں دو طرح کے کردار والے لوگ ہوتے ہیں، ایک وہ جوکام کے بوجھ میں دب جاتے ہیں اور دوسرے وہ جو کتنا ہی مشکل کام ہو اس پر حاوی ہوجاتے ہیں ۔ علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے:
مسلسل کاوشوں سے ہی تقدیر بدلتی ہے
جو تھک کر بیٹھ جاتے ہیں منزل پا نہیں سکتے
جو لوگ کسی خوف کے سبب کام نہیں کرپاتے ہیں اس کی وجہ سے کام ان پر حاوی ہوجاتا ہے۔ اور ایسے لوگ ہمیشہ ذہنی انتشار میں مبتلا رہتے ہیں جبکہ دوسرے لوگ کتنا ہی مشکل سے مشکل کام ہو اسے اپنی منفی حدود سے باہر نکل کر انجام دیتے ہیں وہی کامیاب ہوتے ہیں۔ زندگی میں ہمت دکھانے کے لئے کسی کو خصوصی موقع کی ضرورت نہیں ہے۔ کام مشکل ہونے کی وجہ سے جب اسے کوئی کرنے کو تیار نہیں ہے لیکن آپ ا س کے لئے تیار ہیں تو یہی نظریہ آپ کی ہمت کی عکاسی کرتا ہے۔ ہمت والے لوگ اپنے میدان عمل میں کام کرتے ہوئے اپنی فکر اور خیالات کی وجہ سے آگے بڑھتے ہیں۔ ہمت ہی ایسی چیز ہے جو ہمیں ہر پل خوف سے باہر نکال کر کامیابی کی جانب متوجہ ہونے میں مدد کرتی ہے۔ چنانچہ امتحانات کے دوران طلباء کو اسی طرح کی ہمت کا مظاہرہ کرنا چاہئے تو کامیابی ان کے قدم چومے گی۔
ہمت اگر جواں ہے تو منزل بھی پائو گے
مایوس ہوگئے تو منزل کوئی نہیں
9534677175