آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مچھلیاں سطح پر آگئیں: وزیر فشریز

Kashmir Uzma News Desk
3 Min Read
سرینگر// دریا ے جہلم کی ایک خاص پٹی میں مچھلیوں کے سطح پر آنے اور ان کے مرنے کے حالیہ واقعہ کے تناظر میں فشریز و پشو پالن کے وزیر عبدالغنی کوہلی نے کہا ہے کہ ایک تفصیلی جائیزے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ دریا میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔وزیر نے کہا کہ محکمہ کے مقامی عملے نے رپورٹ کیا تھا کہ دریا ے جہلم میں گاؤ کدل سے لے کر ویر چھتہ بل تک کی پٹی میں مچھلیوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور وہ سطح پر آرہی ہیں جس کے بعد اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز کی قیادت میں ایک تکنیکی ٹیم نے علاقہ کا دورہ کر کے معاملہ کا جائیزہ لیا۔انہوں نے کہا کہ ناظم فشریز کشمیر اور دیگر افسروں نے بھی علاقہ کا دورہ کیا اور معاملے کے بارے میں جانکاری اصل کی۔کوہلی نے کہا کہ موقعہ پر مچھلیوں کی جانچ کرنے اور پانی کے نمونے لینے کے بعد پتہ چلا کہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مچھلیاں اوپری سطح پر آرہی ہیں تا ہم اس دوران بہت کم مچھلیاں مرگئیں۔ انہوں نے کہا کہ دریاے جہلم میں عام طور سے دو قسم کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں جن میں سے ایک آکسیجن کی کم مقدار میں رہ سکتی ہے جب کہ دوسری کو کم آکسیجن میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔وزیر موصوف نے کہا کہ اس موسم میں جہلم میں پانی کی سطح کم ہونے سے آلودگی بڑھ جاتی ہے اور آکسیجن کی مقدار بھی متاثر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس اثر کو کم کرنے کے لئے ضلع انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ ویر چھتہ بل کے گیٹ کو کھول دیں تا کہ پانی کے بہاؤ کو بڑھا کر آلودگی کی سطح کو کم کیا جاسکے۔وزیر نے کہا کہ ڈی سی سرینگر نے ایک قابلِ ستائش کام کر کے اس طرح کے اقدامات اُٹھانے کی ہدایات دیں اور صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے اور منگل کی صُبح دریا معمول کی سطح پر آگیا۔کوہلی نے کہا کہ ظاہری طور پر کوئی زہر آلودہ اشیاء استعمال میں نہیں لائی گئی ہے اور یہی بات ضلع ترقیاتی کمشنر تک بھی پہنچائی گئی ہے۔وزیر نے کہا کہ فشریز محکمہ کے سروے ڈویثرن کے ایک سینئر پروجیکٹ افسر کو پانی اور مچھلیوں کے مختلف پہلوؤں کے حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ تیار کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ زرعی یونیورسٹی کے فشریز ڈویثرن کے ساتھ بھی اُٹھایا گیا ہے اور اس کے سربراہ نے سائنسدانوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ حقائق کی بھرپور جانچ کرنے کے لئے محکمہ فشریز کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *