سی این آئی
سرینگر //پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گردی کے اہداف کو نشانہ بنانے والی مسلح افواج کی طرف سے کی گئی کارورائی کے بعد نئی دہلی میں آل پارٹی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں فضائی حملوں کے بارے میں تمام لیڈران کو تفصیلی جانکاری دی گئی ۔ اس دوران میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ’’آپریشن سندور ‘‘ کے تحت دہشت گردی کے مقامات پر حملوں میں کم از کم 100 دہشت گرد مارے گئے اور کہا کہ یہ جاری آپریشن ہے اور اگر بھارت کی جانب سے ٹارگٹ اسٹرائیک کے بعد پاکستان نے حملہ کیا تو ہندوستان جوابی کارروائی کرے گا۔ ’ آپریشن سندور ‘‘ کے بارے میں تمام اور مکمل تفصیلات فراہم کرنے کیلئے حکومت نے نئی دہلی میں آل پارٹی اجلاس طلب منعقد کیا جس میں اپوزیشن جماعتوں سمیت تمام لیڈران نے شرکت کی ۔
اس میٹنگ میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے دونوں رہنماؤں سمیت کئی پارٹیوں کے لیڈران میٹنگ میں موجود تھے، جس میں وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر خزانہ نرملا سیتارامن اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے علاوہ بی جے پی صدر اور وزیر صحت جے پی نڈا بھی موجود تھے۔ اس دوران وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے آل پارٹی میٹنگ میں بتایا کہ ’’آپریشن سندور ‘‘ کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گردی کے مقامات پر ہندوستانی حملوں میں کم از کم 100 دہشت گرد مارے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے رہنماؤں کو یہ بھی بتایا کہ یہ ایک جاری آپریشن ہے اور اگر ہندوستان کی جانب سے ٹارگیٹ اسٹرائیک کے بعد پاکستان نے حملہ کیا تو ہندوستان جوابی کارروائی کرے گا۔پارلیمانی امور کے وزیر کرن رججو نے میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس مسئلے پر ایک وسیع سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے بلایا گیا تھا اور رہنماؤں نے پختگی کا مظاہرہ کیا اور جھگڑے میں ملوث نہیں ہوئے۔
قائدین نے قومی سلامتی اور تمام ہندوستانیوں کی حفاظت کے مسئلہ پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر سرحدی علاقوں میں، لیکن ہر طرح کی حمایت کی اور یہ کہ قوم دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں متحد ہے۔رججو نے کہا کہ پوری قوم حکومت اور مسلح افواج کے ساتھ متحد ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر دفاع نے اجلاس کو بتایا کہ ’’ہم سیاست صرف حکومتیں بنانے کیلئے نہیں کرتے بلکہ قوم کی تعمیر کیلئے کرتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا ’’ وزیر دفاع نے میٹنگ کو بتایا کہ یہ ایک جاری آپریشن ہے اور اسی وجہ سے وہ ہندوستانی مسلح افواج کے ذریعہ شروع کیے گئے آپریشن سندور کی تکنیکی تفصیلات شیئر نہیں کر سکتا۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ مسلح افواج کا کوئی اہلکار آل پارٹیز اجلاس میں موجود نہیں تھا کیونکہ وہ آپریشن میں مصروف تھے۔راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ بحران کی گھڑی میں ہم حکومت کے ساتھ ہیں۔اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے کہا کہ انہوں نے آپریشن سندھ کو چلانے کے لیے مسلح افواج اور حکومت ہند کی تکمیل کی۔ انہوں نے کہا ’’ میں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں ٹی آر ایف کے خلاف بین الاقوامی مہم چلانی چاہیے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اسے دہشت گرد تنظیم قرار دینا چاہیے۔ ہمیں امریکہ سے یہ بھی کہنا چاہیے کہ وہ ٹی آر ایف کو ملک میں غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کرے‘‘ ۔