اشونی ویشنو
پہلگام میں قتل عام صرف معصوم جانوں پر حملہ نہیں تھا بلکہ یہ ہندوستان کے ضمیر پر حملہ تھا۔ اس کے جواب میں، ہندوستان نے انسداد دہشت گردی سے متعلق قواعد کار کو از سر نو مرتب کرنے کا فیصلہ کیا۔ آپریشن سندور مودی حکومت کی جانب سے قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے زیرو ٹالرنس، کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کی پالیسی کا واضح بیان ہے، یہی مودی کا نظریہ ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے قوم سے اپنے ٹیلی ویژن خطاب کے دوران دہشت گردی سے نمٹنے کے نظریے کا خاکہ پیش کیا۔ حالیہ واقعات سے تشکیل پانے والا یہ نظریہ دہشت گردی اور بیرونی خطرات کے خلاف ہندوستان کے ردعمل کے لیے ایک فیصلہ کن فریم ورک قائم کرتا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ واضح کر دیا کہ ہر قدم – خواہ وہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا ہو یا دہشت گردی کے ٹھکانوں پر فوجی کارروائیاں ہوں، انہیں مکمل حکمت عملی اور منصوبہ بندی کے تحت اٹھایا گیا۔ حکومت نے جذبات کے بجائے اسٹریٹجی کو ترجیح دی۔ اس نے پاکستان اور دہشت گرد گروہوں کوبھارت کے ردعمل کی پیش گوئی ناممکن بنا دیا۔ اسی سبب آپریشن سندور حیران کن رہا اور پوری درستگی اور اثر کے ساتھ انجام پایا۔
آپریشن سندور ، ایک نیا معمول
وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ ‘‘آپریشن سندور اب دہشت گردی کے خلاف بھارت کی طے شدہ پالیسی ہے۔ یہ ہماری اسٹریٹجک سوچ میں ایک فیصلہ کن تبدیلی کی علامت ہے‘‘۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور نے ایک نیا معیار قائم کیا ہے، انسداد دہشت گردی کے اقدامات میں ایک نیا معمول بن کر سامنے آیا ہے۔
وزیر اعظم نے جیسا کہ اپنے خطاب میں کہا ‘‘ آپریشن سندور محض ایک نام نہیں ہے بلکہ یہ ملک کے کروڑوں لوگوں کے جذبات کا عکاس ہے۔یہ دنیا کے لیے بھارت کا پیغام ہے کہ بربریت کا جواب سوچی سمجھی طاقت سے دیا جائے گا۔ اب دہشت گردی میں ملوث ہمسایہ ملک سفارتی پردوں یا ایٹمی دھمکیوں کے پیچھے نہیں چھپ سکتا‘‘۔
مودی کے نظریے کے تین ستون:
اس نظریے کا سب سے اہم پہلا ستون ہندوستان کی شرطوں پر فیصلہ کن جواب – ہندوستان پر کسی بھی دہشت گردانہ حملے کا جواب سخت اور واضح ہوگا ، جو کہ بھارت اپنی شرائط پر کرے گا۔ ملک دہشت گردی کی جڑوں پر ضرب لگائے گا، تاکہ قصورواروں اور ان کے سرپرستوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔
دوسرا ستون نیوکلیئربلیک میل کے لئے قطعی نہ برداشت کرنا-ہندوستان کسی قسم کی ایٹمی دھمکی یا دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔ یہ نظریہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ دہشت گردی کے لئے نیوکلیئر بلیک میل کو ڈھال بنائے جانے پر شدید اور درست کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
نظریے کا تیسراستون دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں پر بلا تفریق کاروائی سے متعلق ہے-یعنی ہندوستان اب دہشت گردوں اور ان کے پشت پناہوں میں کوئی فرق نہیں کرے گا۔ یہ نظریہ اس بات کی ضاحت کرتا ہے کہ جو دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں، مالی مدد فراہم کرتے ہیں یا حمایت کرتے ہیں، انہیں بھی قصورواروں کی طرح ہی اسی طرح کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے دہشت گردی کے مسئلے کو عالمی تناظر میں پیش کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جو ممالک دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں، وہ بالآخر خود تباہی کا شکار ہو جائیں گے، وزیر اعظم مودی نے ان ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے دہشت گردانہ ڈھانچے کو ختم کریں، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔مودی نے کہا کہ نیا نظریہ ہندوستان کے قومی سلامتی کے نقطہ نظر میں ایک نمایاں تبدیلی کی نمائندگی کرتاہےاور دہشت گردی کے خلاف ایک مضبوط اور ٹھوس موقف اختیار کرنے کی مثال قائم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اپنے شہریوں کے تحفظ اور ہندوستان کی خودمختاری کو ہر صورت یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
دہشت گردی کے ساتھ کاروبار ممکن نہیں
یہ پہلا موقع نہیں جب ہندوستان نے واضح موقف اختیار کیا ہو اور جرات مندی کا مظاہرہ کیا ہو۔ 2016کی سرجیکل سٹرائیکس سے لے کر بالا کوٹ حملے اور اب نئے آپریشن سندور تک، وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ہندوستان نے ایک واضح نقطہ نظر اپنایا ہے:جو کہ دہشت گردی کے خلاف فوری اور واضح ہو گااور ہندوستان کی شرطوں پر ہوگا۔ ہر قدم نے معیار بلند کیا ہے اور یہ ظاہر کیا ہے کہ بھارت اشتعال دلانے پر درستگی کے ساتھ کارروائی کرنے کے لئے پرعزم ہے۔
اب بھارت کا پیغام دو ٹوک ہے-دہشت گردی اور تجارت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔اٹاری-واہگہ بارڈر بند کر دیا گیا ہے۔دو طرفہ تجارت معطل کر دی گئی ہے۔ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا گیا ہے۔وزیر اعظم کے الفاظ میں، ’’خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے‘‘۔دہشت گردی کی پشت پناہی کے معاشی اور سفارتی اخراجات اب حقیقت بن چکے ہیں اور مسلسل بڑھ رہے ہیں۔
تاریخ یاد رکھے گی کہ ہندوستان نے پہلگام کے دہشت گردانہ حملے کا جواب بالکل درستگی اوراصولوں پر مبنی دیا۔ دہشت گردی پر ہمارے ردعمل کو لوگ یاد رکھیں گے۔ پورا ہندوستان متحد، ایک آواز اور ایک طاقت کے ساتھ کھڑا رہا۔ آپریشن سندور اختتام نہیں-بلکہ ایک نئے عہد کا آغاز ہے جو دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے واضح، حوصلے اور سنکلپ سے لبریز ہے۔
(مضمون نگار حکومت ہند کی ریلویز، اطلاعات ونشریات، الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے وزیرہیں۔مضمون بشکریہ پی آئی بی)