جموں // فوجی سربراہ کے آپریشن آل آئوٹ کے بیان پر قانون ساز اسمبلی میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت نیشنل کانفرنس کے ممبران نے ہنگامہ کرتے ہوئے سرکار مخالف نعرہ بازی کی اور ایوان سے واک اوٹ کیا ۔قانون ساز اسمبلی کی کارروائی سوموار کی شروع ہوتے ہی علی محمد ساگرنے اپنی نشست سے کھڑے ہو کر سرکار کی سخت نقطہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ فوجی سربراہ کا بیان آیا ہے کہ آپریشن آل آوٹ کو اب وسطی اور شمالی کشمیر میں شروع کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کیا اب جنوبی کشمیر کی طرح وسطی اور شمالی کشمیر میں بھی سرکار حالات خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔انہوں نے انگریزی روزنامہ گریٹر کشمیر کی کاپی ہاتھ میں لہراتے ہوئے کہا کہ سرینگر شہر میں 17برسوں کے بعد’ کیسو‘ شروع کیا گیا اور سرکار جہاں امن کی باتیں کر رہی ہے وہیں 90جیسے حالات پیدا کر کے لوگوں کو خوف زدہ کررہی ہے ۔ساگر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو جب یہ معلوم نہیں ہے کہ بینکر بنانے کیلئے ساڑھے 4کروڑ منظور ہوئے ہیں تو ہم یہ سمجھنے سے قاصرہیں کہ یہاں سرکار کون چلا رہا ہے کیونکہ وزیر اعلیٰ کو اس کے متعلق کوئی خبر نہیں ۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈر الگ اور پی ڈی پی لیڈر الگ بیان بازیاں کر رہے ہیں اور وادی میں حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں ۔ساگر نے سرکار پر الزمات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا کہ ساوتھ پول نارتھ پول تو ٹھیک ہے سرکار کو اس پر جواب دینا چاہئے کہ آخر کیوں وادی میں اس طرح کی کارروائیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آپ نے تو جنوبی کشمیر کو تباہ کیا لیکن اب اگر سرینگر اور شمالی کشمیر کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ ایک بڑا مسئلہ بن جائے گا اور یہ کون سی ڈرامہ بازی ہے ،کیوں سرکار اس سنگین معاملے پرکوئی بات نہیں کرتی ۔ساگر کے ساتھ ممبر اسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی بھی اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے، ایک طرف سرکاریہ دعویٰ کر رہی ہے کہ حالات میں بہتری آئی ہے ،پنچایتی انتخابات کرانے جا رہے ہیں لیکن جو بیانات آج کل فوجی سربراہ کے آرہے ہیںوہ تشویشناک ہیں ۔انہوں نے کہا کہ فوجی سربراہ کا کام اپنا ہے ہم اُس پر بات نہیں کر سکتے لیکن ہم ریاستی سرکار سے یہ کہتے ہیں کہ اس ہاوس کو اعتماد میں رکھ کر ایک بیان جاری کریں کہ آخر یہ کیا ماجرہ ہے ۔اس بیچ ممبر اسمبلی ہوم شالی بگ عبدالمجید لارمی، ممبر اسمبلی گاندربل اشفاق جبار ،ممبر اسمبلی حبہ کدل شمیمہ فرودس بھی علی محمد ساگر کے ساتھ وزیر اعلیٰ کے بیان کا مطالبہ کرتے رہے ۔ اسپیکر نے اپوزیشن کے مطالبہ پر کوئی بھی غور نہیں کیا ۔ اپوزیشن ممبران چاہ ایوان میں آئے ۔ساگر نے کہا کہ سرکار کے پاس کوئی پالیسی نہیں کوئی ڈائریکشن نہیں، کوئی وژن نہیں ہے ۔اس بیچ ’’بی جے پی پی ڈی پی ہائے ہائے‘‘قاتل سرکار ہائے ہائے ‘‘کے نعرہ لگاتے ہوئے اپوزیشن نے ایوان سے واک آئوٹ کیا ۔ساگر نے اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا جنوبی کشمیر میں سب کو پتہ ہے کہ وہاں کیا حال ہوا ہے ،کتنے لوگ مارے جا رہے ہیں ،حالات کیا بنے ہیں یہی اب شمالی اور وسطی کشمیر میں سرکار کرنے جا رہی ہے ۔ساگر نے کہا کہ اس سلسلے میں فوجی سربراہ نے بھی بیان دیا ہے اور پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان اس حوالے سے مختلف بیان بازیاں ہو رہی ہیں، تو اس سے لگتا ہے کہ سرکار کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے اور لوگ مر رہے ہیں ۔