مسعودہ وانی ۔(اسپیشل ایجوکیٹر)
آٹیزم سپکٹرم ڈس آرڈر اُن اکیس ڈس ایبلٹیز میں شامل ہیں، جن کو آر۔پی۔ ڈیبلو۔ ڈی ایکٹ 2016 کے تحت منظر عام پر لایا گیا، یہ ایکٹ پی۔ ڈیبلو۔ ڈی ایکٹ 1995 کی ترمیم میں لایا گیا تھا جس میں صرف 7 معذوریوں کی نشان دہی کی گئی تھی۔ اس طرح ہر سال 2 اپریل کو عالمی آٹیزم سپکٹرم ڈس آرڈر کا دن منایا جاتا ہے ۔ اس دن کو منانے کا مقصد ہی یہ ہے کہ آٹیزم کے شکار بچوں کو بہترین زندگی دی جائے اور انہیں نظر انداز نہیں کیا جائے ۔
آ ٹیزم سپکٹرم ڈس آرڈر کسے کہتے ہیں ؟
آٹیزم سپکٹرم ڈس آرڈر یعنی (ASD) ایک پیچیدہ قسم کی معذوری ہے جو انسان کے دماغی افعال میں فرق ڈالتا ہےاور ایک بچے کے ذہن کو کئی طریقوں سے متاثر کرتا ہے جیسے بات چیت نہ کرنا ، اچھا برتاؤ نہ کرنا ، کوئی کام نہ سیکھنا اور ساتھ ہی ساتھ ان کے رویے اور سماجی تعلقات کو متاثر کرتا ہے ۔ آٹیزم سپکٹرم ڈس آرڈر کسی طرح کا کوئی مرض نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسی حالت ہے جس پر کام کیا جاسکتا ہے اور اس کو کسی حد تک ٹھیک بھی کیا جاسکتا ہے ۔ اس وقت ہندوستان میں 18ملین سے زائد آبادی آٹیزم کا شکار ہے اور یہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے کہ دن بہ دن اس میں اضافہ ہورہا ہیں۔
آٹیزم کے علامات: آٹیزم کے علامات ایک نوزائد بچے میں ڈھائی سال سے تین سال تک کی عمر میں نمودار ہوتے ہیں، اس میں بہت ساری علامتیں ہیں جن سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ بچہ آٹیزم سپکٹرم ڈس آرڈر کا شکار ہے ۔مثلاًسنی سنائی آواز کو نظر انداز کرنا، آنکھ ملا کر بات نہ کرنا، ایک ہی کام کو بار بار کرنا جیسے تالی بجانا ، پیروں کو ہلاتے رہنا ، چیخنا ، چلانا ، رونا وغیرہ ، اپنی ہی دنیا میں مگن رہنا، جو چیز پسند آئے وہی رکھنا کوئی نئی دو، تو غصہ کرناجیسے کھانا ، کپڑے ، جوتے وغیرہ ، دوست نہیں بنانا بس الگ تھلگ بیٹھنا ، نہ لوگوں سے ملنا جلنا نہ بات کرنا، اگر بات کرے تو مسلسل کرتے رہنا، پڑھائی کو ترک کرنا ، اگر بولے تو بے ترتیب بولنا اور جملے کو نا مکمل بولنا۔
آ ٹیزم ہونے کے وجوہات کیا ہے ؟
تحقیق دانوں کے مطابق ابھی تک اس بات کی تہہ تک کوئی نہیں پہنچا کہ آٹیزم کا شکار ہونے کی اصل وجوہات کیا ہیں، مگر تحقیق کے مطابق اس میں بہت سارے وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ایک بچہ آٹیزم کا شکار ہوتا ہے جیسے موروثی وجہ مگر یہ بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے ، رہن سہن کے طریقے میں تبدیلی ، عورتوں کی چالیس سے زائد عمر میں شادی ہونا ، یا اچانک ایسی کوئی واردات ہونا جسے ایک بچہ شاک میں جاتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ نوکری پیشہ خاندانوں میں ایسے معاملات بہت دیکھنے کو ملتے ہیں ۔
آٹیزم سپکٹرم ڈس آڑر بچے کو کیسے ٹھیک کیا جا سکتا ہے ؟
آٹیزم سپکٹرم ڈس آرڈر ایک دماغی معذوری ہے جس میں ایک بچے کے دماغ میں جو نیورانز ( Nerouns) ہوتے ہیں، ان کو آپس میں ربط و ضبط نہیں ہوتا ہے جس وجہ سے یہ ٹھیک طریقے سے دیئے گئے سگنلز کو پکڑ نہیں پاتے ہیں اور انسان ٹھیک طریقے سے کام نہیں کرتا ، نہ بات کرتا ہے اور نہ اچھا برتاؤ کرتا ہے ۔ اس ربط و ضبط کو کنٹرول کرنا اور اسے بہتر طریقے سے کام کرنے کے لیے ہم کچھ طریقے کار اپناتے ہے جیسے :
۱۔بہیولیرل تھراپی Behavioral therapy ، ۲۔ اسپیشل اسکولینگ Special schooling ، ۳۔ کاونسلگ اور سپیٹو تھراپیCouncelling and supportive therapy ، ایک سیکالوجسٹ بچے کو کسی حد تک تھراپیئز کی مدد سے ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر وہ اکیلے ایک آٹیزم سپکٹرم ڈس آرڈر بچے کو تھرپیز نہیں دے سکتا جب تک اس بچے کے ماں باپ اس کا ساتھ نہ دے ۔کیونکہ کچھ والدین اپنے بچے کی کاونسلگ کے لئے تیار نہیں ہوتے، یہ ان کے لئے بہت مہنگا ہوتا ہے جبکہ والدین مالی طور پسماندہ ہوتے ہیں ۔ایسے والدین جومالی طور پسماندہ ہو، ان کے لئے بہتر یہی ہے کہ ایک ماں خود اسپیشل ایجوکیٹر اور سیکالوجسٹ سے رائے لے کر اپنے آٹیزم بچے کو کسی حد تک نارمل کرنے کی کوشش کریں ۔ یہ ایک ماں کے لئے یہ کسی چلینج سے کم نہیں ہے مگر ایک آٹیزم بچے کی بہتر پرورش ایک ماں سے زیادہ کوئی نہیں کرسکتا۔ایک ماں کئی طریقوں سے آٹیڑم بچے کو ٹھیک کر سکتی ہے ۔
�ایک ماں کو چاہیے کہ وہ سب سے پہلے بچے کے لئے ہر کام کا وقت تعین کرے، جیسے کھانے پینے کا مقررہ وقت ، سونے جاگنے گا ، کھیلنے کا ، پڑھائی کااس کے ساتھ ساتھ بچے کو کب کون سے کپڑے پہننے ہیں،یہ بھی پہلے ہی طے ہونا چاہیے۔ کب کیا کرنا ہے سب ایک مقررہ وقت پر ہونا چاہیے ۔ اس بچے میں جو اضافی طاقت ہوتی ہے اس کو کسی اور کام میں استعمال کرنا جیسے کھیل کود ، تیرنا ، دوڑنا ، گھومنا پھرنا ،سیر کرنا ،تصویر بنانا وغیرہ ایسے ہی کچھ کام کروانا جسے بچے کی اضافی طاقت کا استعمال بھی ٹھیک سے ہو اور بچے کوصحیح طریقے سے کام کرنے کا سلیقہ بھی آ جائے ۔
� آ ٹیزم کے شکار بچے کو اس کی شرارت پر مار پیٹ نہیں کرنی چاہیے بلکہ اس کو پیار سے سمجھانا چاہیے، اس کے ساتھ وقت گزارنا اس کو اکیلا نہ چھوڑنا ۔یہ کچھ ایسے نقطے ہیں، جن سے آپ ایک آ ٹیزم بچے کو اس پیچیدہ مسئلے سے بچا سکتے ہیں ۔ اس کے لئے آپ کو کوئی پیسہ خرچ نہیں کرنا ہے بس آپ کو اپنا زیادہ سے زیادہ وقت اس بچے کے ساتھ گزارنا ہے، اس طرح آپ اپنے بچے کو کسی حدتک ٹھیک کر سکتے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ والدین کو چاہیے کہ وہ ایک آ ٹیزم بچے کو اسپیشل اسکول یا انکلیسو ( inclusive school) میں داخلہ کرائے جہاں ایک اسپیشل ایجوکیٹر ان کا بھر پور خیال رکھے، اور ان کو بہتر تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ ان کی اسپیشل ٹیرنگ بھی کریں گے۔
انکلیسو اسکول inclusive school میں ایک اسپیشل ایجوکیٹر تعینات ہوتا ہے اور ایسے والدین جن کے بچے کسی جسمانی ، ذہنی ، نفسیاتی معذوری کا شکار ہوں، وہ ان بچوں کا داخلہ ان گورنمنٹ اسکولوں میں کروائیں جہاں ایک اسپیشل ایجوکیٹر تعینات ہو ۔اور اس طرح اپنے بچوں کی زندگی کسی حد تک بہتر بنائیں ۔
�دنیا میں ہر کوئی ایک جیسا نہیں ہے، یہ رنگ ساز کی کاریگری ہے، ہر ایک کو الگ الگ انداز سے بنایا گیا ہے، کوئی انسان مکمل نہیں ہے۔ کسی میں ایک کمی تو کسی میں دوسری ۔ ہم سب پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ ہمیں آٹیزم کے شکار بچے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ ان کو پیار و محبت کی ضرورت ہے ۔ ان کو ایک بہتر زندگی دینے کی کوشش کریں تاکہ یہ بھی اپنی زندگی کو خوشی سے جی سکھیں ۔
[email protected]