یواین آئی
نیویارک// سعودی عرب، امریکہ، قطر، متحدہ عرب امارات، اردن، مصر، ترکی، انڈونیشیا اور پاکستان نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یہ وہ منصوبہ ہو جو عرب ممالک اور اسلامی تعاون تنظیم کے منصوبے کے ساتھ ساتھ سکیورٹی انتظامات پر بھی مبنی ہو اور فلسطینی قیادت کی حمایت کے لیے بین الاقوامی مدد کے ساتھ ہو۔ان 9 ملکوں کے رہنماؤں نے منصوبوں کی
کامیابی اور غزہ میں فلسطینیوں کی زندگیوں کی تعمیر نو کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کے اپنے عزم کا بھی اظہار کیا۔یہ امریکہ اور آٹھ عرب اور اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے رہنماؤں کے درمیان ایک کثیر جہتی سربراہی اجلاس کے دوران ہوا۔ اجلاس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں سیشن کے کے موقع پر اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں منعقد ہوا۔یہ اجلاس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام پر منعقد ہوا اور اس کی مشترکہ میزبانی قطر کے امیر شیخ تمیم، اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم، ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان، انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو، پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف، مصر کے وزیر اعظم مصطفیٰ مدبولی، متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کی۔اجلاس میں شریک عرب ممالک اور اسلامی تعاون تنظیم کے رہنماؤں نے اس اجلاس کی دعوت دینے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور غزہ کی پٹی میں ناقابل برداشت المناک صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے انسانی تباہی اور بھاری جانی نقصان اور اس کے خطے پر سنگین نتائج اور پوری مسلم دنیا پر اس کے اثرات کو بیان کیا۔ رہنماؤں نے جبری نقل مکانی کو مسترد کیا اور چھوڑ جانے والے لوگوں کی واپسی کی اجازت دینے کی مشترکہ پوزیشن کی دوبارہ تصدیق کی۔کثیر جہتی سربراہی اجلاس نے اس بات پر زور دیا کہ اس اجلاس کو ایک پرامن اور علاقائی تعاون پر مبنی مستقبل کی طرف صحیح راستے پر ایک آغاز بنانے کے لیے رفتار کو برقرار رکھنا اہم ہے۔ غزہ کی پٹی میں جنگ کو ختم کرنے اور ایک فوری جنگ بندی حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یرغمالیوں کی رہائی اور کافی انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ ایک منصفانہ اور پائیدار امن کی طرف پہلا قدم ہے۔عرب اسلامی رہنماؤں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ تعاون کرنے کے اپنے عزم کی تجدید کی اور جنگ کو ختم کرنے اور ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے افق کھولنے کے لیے ٹرمپ کی قیادت کی اہمیت پر زور دیا۔